کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ 6نکات پر اب تک پانچ کمیٹیاں بنانے والی وفاقی حکومت کو ہمارا مذاق اڑانے میں لذت آرہی ہے ہم نے حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ مجبوری میں کیاہے اپنے لوگوں کو جوابدہ ہیں وفاق سے وزارتیں نہیں بلکہ بلوچستان کے جملہ مسائل کا حل مانگا تھا جسے محض یقین دہانیوں تک محدود رکھا گیا۔
سیاسی جماعتوں کے مابین اتحاد صلاح ومشورے اور اعتماد کی بنیاد پر ہوتا ہے تاہم یہاں ان سب چیزوں کا فقدان نظر آرہا ہے صوبائی حکومت اپوزیشن جماعتوں کیخلاف انتقامی کارروائیاں کررہی ہے بلوچستان عوامی پارٹی اگر مرکز میں پی ٹی آئی سے علیحدہ ہوئی تو درگار لعل شہباز قلندر پر چادر چڑھاؤں گا ان خیالات کا اظہارانہوں نے ”آن لائن“سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مرکز میں پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ا تحاد کے موقع پر ہم نے وہ 6نکات سامنے رکھے تھے جسے سپریم کورٹ میں بھی پیش کیا گیا تھا اگر حکمرانوں کی یاداشت کمزور ہوگئی ہے تو وہ سپریم کورٹ میں پیش کئے جانے والے ان چھ نکات کو دہرا لیتے تو شاید ہمارے مسائل کسی حد تک حل ہوچکے ہوتے مگر افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے 6نکات پر 4سے پانچ کمیٹیاں تو تشکیل دی گئی۔
مگر ان کے حل کی جانب توجہ نہیں دی گئی جس کے بعد ہمیں یہ یقین ہوگیا کہ مرکز کو ہمارا مذاق اڑانے میں لذت آرہی ہے جس کی بنیاد پر کمیٹیوں کے ارکان ہمارے نکات کو تسلیم کرتے ہوئے ان پر دستخط تو کر لیتے ہیں مگر بعد میں ردی کی ٹوکری کی نظر ہوجاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں بلوچستان کے عوام نے یقین اور اعتماد کے ساتھ بھاری مینڈیٹ دیا ہے اور ہم انہیں جوابدہ ہیں مرکزی حکومت شاید کسی کو جوابدہ نہ ہو مگر ہمیں ایک بار پھر اپنے ہی لوگوں کے پاس جانا ہے۔
جس طرح کی روش ہمارے ساتھ رواں رکھی جارہی ہے ایسی صورتحال میں اتحاد میں رہتے تو اپنے لوگوں کو مطمئن نہیں کرسکتے تھے جس کی بنیاد پر ہم نے حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیاہے اور یہ فیصلہ ہماری مجبوری بن چکا تھا انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی بارہا ہم مسائل کے حوالے سے مرکز کو یادہانی کرواتی رہیں مگر مرکزی حکومت نے کبھی ہمیں ایک اتحادی کے طور پر نہیں لیا یہی وجہ تھی۔
کی اہم حکومتی فیصلوں میں مشاورت نہیں کی جاتی تھی سیاسی جماعتوں کے مابین ہونے والے اتحاد میں باہمی صلاح ومشورے اور اعتماد انتہائی اہم عنصر ہوتا ہے کیونکہ حکومت کے ہر فیصلے کے اچھے برے اثرات حکومت کے ساتھ ساتھ اتحادیوں پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں مگر یہاں پر حکومت نے شاید ہمیں کبھی ا تحادی کے طور پر قبول نہیں کیا جس کی وجہ سے آج حالات اس نہج تک پہنچ تکے ہیں کہ ہمیں حکومت سے راہ الگ کرنا پڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز میں حکومتی اتحاد سے علیحدگی کے اثرات صوبے میں بھی اثرانداز ہونگے صوبائی حکومت پہلے ہی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ انتقامی کارروائیاں رواں رکھے ہوئے ہیں بلکہ یہاں تو صورتحال ایسی ہوچکی ہے کہ نہ صرف اپوزیشن بلکہ صوبائی حکومت اپنے اتحادیوں کے حلقوں میں بھی ان کے مخالفین کی معاونت کررہی ہے جس کی وجہ سے ان کے اپنے ا تحادی بھی نالاں نظر آرہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدگی کا عندیہ دیا ہے اور اگر ا یسا ہوا تو میں لعل شہباز قلندر پر چادر چڑھاؤں گا۔
Safiuddin
Ye bhosri ky khud to mazay sy rehtay hain. Inko hur govt sy khoob paisa mila jo Ye khud kah gayee aur jhoota Rona rotay hain balochistan ka. Ye ghaddar hain Pakistan ky inko khatam kurna lazmi hy.