تربت: بی این پی عوامی کے ضلعی کیچ کے انفارمیشن و کلچر سیکرٹری رائیس ماجد شاہ بلوچ نے کہاکہ 2020-21 کا بجٹ انتہائی مایوس کن الفاظ کا ہیر پھیر گورکھ دھندہ سے سوا کچھ نہیں ہے مہنگائی 24 فیصد بڑھ چکی ہے ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگی ہے لیکن سرکاری ملازمین کی تنخواہوں نہ بڑھانا سمجھ سے بالاتر ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی سیکرٹریٹ وزرا اور ایم پی ایز کے الاونسس میں آئے دن اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
جبکہ بقیہ ملازمین کی تنخواہیں سال میں ایک دفعہ بڑھائی جاتی رہی ہیں ہیں مگر موجودہ حکومت کی یہ دوسری بجٹ ہے اور ملازمین کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام نظر آتی ہے گزشتہ سال میں مختلف ایڈہاک ریلیف کو ملا کر صرف دس فیصد بڑھایا گیا تھا موجوہ بجٹ میں سرکاری ملازمین مہنگائی کے تناسب کے حوالے سے کم از کم پچاس فیصد بڑھانے کی آس لگائے بیٹھے تھے اس دفعہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا۔
مگر سد افسوس حکومت بلوچستان نے وفاقی حکومت کی پیروی کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی کورنا وائرس اور وفاقی حکومت کی این ایف سی ایوارڈ اور پی ایس ڈی پی کٹ کو بہانا بنا کر سرکاری ملازمین پر دہری دھار خنجر چلا دیا ہے اپنی ناکام حکمت عملی وفاقی حکومت کے سامنے بے بسی کا غصہ سرکاری ملازمین پر نکالنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تمام صوبائی حکومتیں خود مختار ہیں۔
حکومت سندھ نے اپنی ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد تک اضافہ کیا لیکن بلوچستان کی حکومت اب بھی پا بہ جولاں ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں باقی تمام صوبوں سے کم ہیں اور مہنگائی سب سے زیادہ ہے خصوصاً چھوٹے ملازمین اس کمر توڑ مہنگائی میں پس کے رہ گیا ہے مگر حکومت غیر ضروری اسکیمات پر اربوں روپے ضائع کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
موجودہ بجٹ کو ٹھیکداری بجٹ ہی قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ اس بجٹ سے کمیش اور کرپشن کی خاطر سرکاری ملازمین کو ریلیف نہیں دیا گیا ہے انہوں نے حکومت بلوچستان اور خصوصاً صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہوش ربا مہنگائی کو مد نظر رکھتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بیس فیصد تک اضافہ کیا جائے تاکہ اس مشکل اور کڑے وقت میں سرکاری ملازمین اپنا گزر بسر کر سکیں۔