تربت : نیشنل پارٹی کے سربراہ، سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کا تیزی سے پھیلائو خطرناک ہے، حکومت پھیلائو روکنے اور لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے کرونا وائرس کو مزاق سمجھ رہی ہے جس سے مذید خطرات بڑھ جاتے ہیں، ضلع کیچ میں میڈیکل رپورٹ کے مطابق متاثرہ افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے
جبکہ مشتبہ مریضوں کے ہلاک ہونے کی روزانہ بنیاد پر اطلاعات مل رہی ہیں، صوبائی بجٹ میں کرونا کے باوجود صحت مد میں پانچ فیصد رکھنا حکومت کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔ نیشنل پارٹی مطالبہ کرتی ہے صوبہ سمیت ملک میں فوری مکمل لاک ڈائون کی جائے کیوں کہ اس کے بغیر اب کوئی چارہ کار نہیں ہے، کرونا کو ایک عالمی وبا سمجھنے کے بجائے آفت سمجھ کر ضروری قدم اٹھانے کے بجائے پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے کے زریعے اس پہ کنٹرول پانے کی کوشش کی جارہی ہے جو افسوس کا باعث ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ پر پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر محمد جان دشتی، مرکزی رہنما واجہ ابوالحسن، چیئرمین حلیم بلوچ، ڈاکٹر نور احمد، نثار احمد بزنجو، ملا برکت اور قادر بخش بلوچ سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور نااہلی کے سبب کرونا وائرس پھیل گئی، اگر اولین فرصت میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جاتی اور فورا لاک ڈائون کر کے سرگرمیاں معطل کی جاتیں تو اس کے پھیلائو کے امکانات کم سے کم ہوتے،
اگر اب بھی مکمل لاک ڈائون نہ کی گئی تو اموات کی شرح بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس ایک معمولی انفیکشن یا بیماری نہیں بلکہ عالمی وبا ہے جس کے تدارک کا واحد زریعہ احتیاطی تدابیر، مکمل لاک ڈائون اور عالمی ادارہ صحت کے طے کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد ہے۔ اس وقت پورے صوبہ میں صرف کوئٹہ میں ٹیسٹنگ کی سہولت موجود ہے باقی تمام اضلاع میں ا ٹیسٹ اور لیبارٹری کی سہولت ہے اور نا ہی دیگر حفاظتی اقدام نظر آتے ہیں، شھر اور بازاروں میں ایسا رش ہے جیسا کبھی لوگ باہر نہیں نکلے ہیں
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تمام اضلاع یا ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں پی سی آر مشین، موبائل لیب ،کرونا وائرس کی سہولیات اور حفاظتی سامان مہیا کرے۔ ہسپتالوں میں آئسوکیشن وارڈ قائم کر کے ان کو مکمل فعال بنائے اور وینٹی لیٹر فراہمی کے علاوہ ٹیسٹنگ کی سہولت بھی دے۔ اس کے علاوہ ہسپتالوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیئے فوری اقدامات اُٹھائے جائیں تاکہ لوگ اس وبا سے محفوظ رہ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ضلع کیچ کے ٹیچنگ ہسپتال تربت میں آئسو لیشن وارڈ کئی مہینوں کے بعد بھی نان فنکشنل ہے، نا یہاں پہ ٹیسٹنگ کی سہولت ہے اور نا ہی وینٹی لیٹر موجود ہیں۔ ڈاکٹروں کو خطرات میں اکیلا چھوڈ کر ان کی حفاظت کے لیے کوئی بندوبست نہیں کیا گیا ہے،ٹیچنگ ہسپتال تربت میں وینٹی لیٹر کے نام پر BIPAP لائے گئے جن کا کرونا کے مریضوں سے کوئی تعلق نہیں یے۔انہوں نے کہا کہ
حکومت کی نااہلی اور غیر دل چسپی سے تربت میں اب تک 7 سینیئر ڈاکٹر اور ان کے فیملی کرونا سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ تربت میں اب تک صرف 423 افراد کی سمپلنگ کی گئی جن میں 71 پازیٹیو کیس آئے۔جس کی شرح 18 فیصد بنتی ہے۔
ضلع کیچ کی کل آبادی 9 لاکھ ہے اس حساب سے متاثرہ افراد کی تعدادِ ہوشربا ہوسکتی ہے،
نامناسب اقدامات کے سبب تربت میں روزانہ 3 سے 4 مشتبہ مریض ہلاک ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے فوری لاک ڈائون کا اعلان نہ کیا تو آل پارٹیز کے زریعے لوگوں کے جان کی حفاظت کے لیے آگاہی مہم چلانے کے ساتھ حکومت کے خلاف بھی مہم چلائیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہر ضلع یا ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں پی سی آر مشین، موبائل لیب، وینٹی لیٹر، حفاظتی کٹس سمیت تمام حفاظتی سامان پہنچانے کے ساتھ ڈاکٹروں کی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے۔ ہسپتالوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام اپنی حفاظت کی خاطر بغیر ضرورت باہر نہ نکلیں، سنیٹائزر اور ماسک کا لازمی استعمال کریں اور ہاتھ ہمشیہ دھوتے رہیں تاکہ وہ خود کو اس وبا سے محفوظ رکھ سکیں۔