|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام نے ملک اور بلوچستان کی سطح پر سیاسی فیصلوں کو حتمی شکل دیدی ہے جبکہ سردار اختر مینگل نے بی این پی کی جانب سے آزاد بینچوں پر بیٹھنے کی روزنامہ آزادی کی خبر کی تصدیق کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان اسلام آباد میں ون ٹو ون ملاقات ہوئی ہے۔ سردار اختر مینگل نے مولانا فضل الرحمان کو اپنے حالیہ فیصلے اور مستقبل کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر اعتماد میں لیا۔

مولانا فضل الرحمان اور سردار اختر قومی سطح کی سیاست اور بالخصوص بلوچستان کی پارلیمانی سیاست پر بھی غور وخوض کیا جسکے بعد دونوں رہنماؤں نے قومی اور صوبائی سطح بالخصوص بلوچستان کی سطح کے فیصلوں پر یکساں مؤقف لیکر چلنے پر اتفاق کر لیا ہے۔بلوچستان میں آئندہ چند روز میں بی این پی مینگل اور جمعیت علماء اسلام کی مرکزی قیادت اس سلسلے میں اپنی پارلیمانی جماعتوں کو ہدایات جاری کردیں گی جسکے بعد دونوں جماعتیں جہاں قومی سطح کے سیاسی رابطے شروع کرینگی وہیں بلوچستان اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں سے بھی رابطے کئے جائینگے۔

روزنامہ آزادی کی جانب سے جب بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے قومی اسمبلی میں آزاد بینچوں پر بیٹھنے کی روزنامہ آزادی کی خبر کی تصدیق کردی سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے دوران قومی و صوبائی معاملات پر بات چیت ہوئی ہے مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان نیشنل پارٹی کو اپوزیشن بنچ پر آنے کی دعوت دی ہے میں نے انہیں بتایا ہے کہ اپوزیشن ہمارے چھ نکات کو اولیت دے گی تو اپوزیشن کے ساتھ جائینگے ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ابھی تک ذاتی طور پر رابطہ نہیں کیا۔

پرویز خٹک اور اسد عمر کو پیغام بھیج دیا ہے، ہم نے پی ٹی آئی وفد پر واضح کردیا ہے پہلے چھ نکات پر عملدرآمد کرایا جائے، چھ نکات ہمارے لئے اہم ہیں پھر بات آگے بڑھے گی، بلوچستان کی سیاست پر سردار اختر مینگل نے سوال کے جواب میں کہا کہ میری اور مولانا کی ملاقات میں بلوچستان حکومت کی انتقامی کارروائیوں کیخلاف حکمت عملی پر بات چیت ہوئی ہے اور ہم نے مستقبل کے اقدامات کے حوالے سے تمام تیاریاں کرلی ہیں بلوچستان کے حکومتی ارکان ہماری صوبائی قیادت کے ساتھ رابطہ میں ہیں، بلوچستان حکومت غیر منتخب لوگوں کو ہمارے اپوزیشن کیخلاف استعمال کررہی ہے۔

کہیں ڈیتھ اسکواڈ کہیں ہارے ہوئے اپنے امیدواروں کو نوازا جارہا ہے اس پر خاموش نہیں رہ سکتے بلوچستان حکومت کے تمام اقدامات کا جواب جلد دینگے جس میں بلوچستان حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانابھی خارج ازامکان نہیں دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سر داراختر مینگل نے کہا ہے کہ بات چیت چل رہی ہے، اپوزیشن کے ساتھ قربتیں بڑھ رہی ہے، جس دن ہم اپوزیشن میں آگئے تو اپوزیشن کو صحیح اپوزیشن کرکے چلائیں گے، ریاست اور ریاستی ادارے اور حکومت دو ٹوک الفاظ میں کہہ دے کہ ہمارے مطالبات جائز نہیں ہے۔

اگر ہمارے مطالبات غیر آئینی ہیں تو ہم کسی اور کا دروازہ کھٹکائیں، یا پیرو مرشد کی درگاہ پر جائیں جبکہ سربرا ہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بی این پی مینگل کا فیصلہ پی ٹی آئی کی دیگر اتحادی جماعتوں کیلئے بھی قابل تقلید ہے، حکومت کی دیگر اتحادی جماعتوں کو بھی اب بے باک انداز میں کلمہ حق کہ دینا چاہئے،کارکردگی کی بنیاد پر موجودہ حکمرانوں کی مقبولیت زمین بوس ہوگئی ہے، موجودہ حکمرانوں کو اب مزید مسلط ہونے کا حق نہیں،موجودہ حکمرانوں کو اپنی ناکامی تسلیم کرکے فوری مستعفی ہوجانا چاہیے۔

اتوار کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے سربراہ سر دار اختر مینگل نے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی و کوروناصورتحال، بلوچستان کے معاملات اور وفاقی کی جانب سے جاری کر دہ آئندہ مالی سال 2020-21بجٹ سمیت مختلف امور زیر غور آئے۔ملاقات کے بعد سر دار اختر مینگل مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ سے روانہ ہوئے تواس دوران صحافی نے سر دار اختر مینگل سے سوال کیاکہ مولانا فضل الرحمن سے کیا بات ہوئی ہے؟ سر دار اختر مینگل نے جواب دیا کہ ساری باتیں اب آپ کے سامنے تو نہیں رکھ سکتے۔

انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن سے ذاتی تعلق ہے اس وقت بھی جے یوآئی کے ساتھ بلوچستان میں اپوزیشن میں ہیں، مولانا فضل الرحمن کی جماعت پورے پاکستان میں موجود ہے۔ صحافی نے سوال کیاکہ کیا آپ اپوزیشن کا حصہ بن گئے ہیں، سردار اختر مینگل نے کہاکہ بات چیت چل رہی ہے، اپوزیشن کے ساتھ قربتیں بڑھ رہی ہے، جس دن ہم اپوزیشن میں آگئے تو اپوزیشن کو صحیح اپوزیشن کرکے چلائیں گے، انہوں نے کہاکہ ریاست اور ریاستی ادارے اور حکومت دو ٹوک الفاظ میں کہہ دے کہ ہمارے مطالبات جائز نہیں ہے، اگر ہمارے مطالبات غیر آئینی ہیں۔

تو ہم کسی اور کا دروازہ کھٹکائیں، یا پیرو مرشد کی درگاہ پر جائیں۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نیکہاکہ ہم نے اختر مینگل کو خوش آمدید کہا ہے، بی این پی کے فیصلہ نے امید کی کرن پیدا کی ہے، بی این پی مینگل کا فیصلہ پی ٹی آئی کی دیگر اتحادی جماعتوں کیلئے بھی قابل تقلید ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی دیگر اتحادی جماعتوں کو بھی اب بے باک انداز میں کلمہ حق کہ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ضمیر کے خلاف کسی کی پیروکاری کرنا عزت رکھنے والے پاکستانی کی شایان شان نہیں انہوں نے کہاکہ میں امید کرتا ہو کہ سردار صاحب حکومت کے دیگر اتحادی جماعتوں سے رابطہ کر کے انکو قائل کریں گے کہ یہ وقت حکومت کا ساتھ دینے کا نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ملک اس وقت ڈوب گیا ہے، معاشی لحاظ سے جب اپکا بجٹ منفی میں چلاجائے تو اس سے حکومت کی مقبولیت بھی منفی میں چلی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ جعلی وزیراعظم کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ اسکی اپنی مقبولیت بھی منفی میں چلی گئی ہے،ایسے مقبول لوگ پہلے بھی عوامی حمایت کے حامل نہیں تھے۔ انہوں نے کہاکہ کارکردگی کی بنیاد پر موجودہ حکمرانوں کی مقبولیت زمین بوس ہوگئی ہے، موجودہ حکمرانوں کو اب مزید مسلط ہونے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمرانوں کو اپنی ناکامی تسلیم کرکے فوری مستعفی ہوجانا چاہیے۔