کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ میر لشکری رئیسانی نے کہاہے کہ ملک میں خاص ذہنیت بلوچوں کوپُرامن سیاسی جدوجہد سے دستبردار کرنا چاہتی ہے تاکہ بلوچوں میں شدت پسندی کے رجحان کو بڑھاکر انہیں دنیا کے سامنے دہشت گرد ثابت کرسکیں سازشی عناصر ہمارا وسائل لوٹ چکے ہیں اب ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے ہماری چادروچاردیواری کے تقدس کو پامال کررہے ہیں۔
مکران واقعہ پر تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اتحادکامظاہرہ کرکے قومی ایجنڈہ تشکیل دیں۔ ان خیالات کااظہار سابق سینیٹر مرکزی رہنماء بلوچستان نیشنل پارٹی حاجی لشکری رئیسانی نے آزادی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ حاجی لشکری رئیسانی نے کہاکہ صوبے میں سیاسی عمل کو آلودہ کردیاگیاہے،بلوچستان نیشنل پارٹی نے 6نکات کے ذریعے یہ کوشش کی کہ بلوچستان کے بڑے وقومی امور کے مسائل ریاست کے ساتھ ایک ڈائیلاگ کے ذریعے حل کیاجائے۔
دو سال گزر جانے کے باوجود ان مسائل میں پیشرفت نہ ہوئی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہاکہ روایات،چادر وچاردیواری کے تقدس کو پامال کی جارہی ہے تاکہ بلوچ سیاسی کارکن پرامن جدوجہدسے دستبردار ہوکر شدت پسندی کاراستہ اختیار کریں تاکہ ریاستی طاقت ان کے خلاف استعمال کرکے دنیا کوبتایاجائے کہ یہ شدت پسند ودہشتگرد ہیں۔
یہ ایک سازش ہیں جس سے آج ملک بھر میں سیاسی عمل رک چکاہے،پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹیاں بھی پورے پاکستان کو مایوسی کاپیغام دے رہے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی نے 6نکات کے ذریعے یہ کوشش کی کہ بلوچستان کے بڑے وقومی امور کے مسائل ریاست کے ساتھ ایک ڈائیلاگ کے ذریعے حل کیاجائے،دو سال گزر جانے کے باوجود ان مسائل میں پیشرفت نہیں ہوئی۔
لیکن دوسری جانب ان مسائل پرپردہ ڈالنے کیلئے ڈھنگ ودیگر سانحات رونما کئے گئے تاکہ حقیقی سیاسی جدوجہد کاراستہ چھوڑ کرشدت پسندی کا راستہ اختیارکرے،انہوں نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی میں نواب محمداسلم رئیسانی نے سانحہ ڈھنک،تمپ پر آواز بلند کی اورکہاکہ جو لوگ اس مسئلے کی مذمت کرتے ہیں وہ اپنا ہاتھ اوپرکریں جس پر کئی لوگوں نے مذمت کی اور کچھ لوگوں نے نہیں کی مگر کچھ نے نہیں کی۔
ان کچھ لوگوں کوجوبلوچ ننگ وناموس،غیرت،چادروچاردیواری پر ڈیتھ اسکواڈ نے ریاست کی سرپرستی میں ہاتھ ڈالا ہے اور وہ جام صاحب سمیت خود کو بلوچوں کا نمائندہ ظاہر کرتے ہیں یہاں سیاسی عمل کو آلودہ کیاگیاہے تمام سیاسی جماعتیں اتحاد کامظاہرہ کریں اور قومی ایجنڈے تشکیل دیکر اپنے اپنے پلیٹ فارم سے اس کوآگے لے جائیں۔