|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2020

کوئٹہ: بلوچ سٹوڈنٹس الائنس کے رہنماؤں نے چیئرمین ایچ ای سی، وفاقی وزیر تعلیم و دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طلباء کے حق میں مفید پالیسی بنا کر طلباء کا تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچانے کے لئے اقدامات اٹھائیں، بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں انٹرنیٹ کی معطلی اور سہولیات کے فقدان کے باعث طلباء آن لائن کلاسز لینے محروم ہیں جس کی وجہ سے ان کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

یہ بات بلوچ سٹوڈنٹس الائنس کے رہنماؤں نے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں انٹرنیٹ کی معطلی،بجلی کی لوڈشیڈنگ سمیت سہولیات کی عدم فراہمی کے باوجود آن لائن کلاسز شروع کرنے کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لگائے گئے سہ روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کے پہلے روز شرکاء اور یکجہتی کے لئے آنے والے طلباء سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع انٹرنیٹ کی سہولیت سے محروم ہیں جبکہ رہی سہی بجلی کی لوڈشیڈنگ نے پوری کردی ہے طلباء کی کثیر تعداد اپنے آبائی علاقوں میں انٹرنیٹ کی معطلی کی وجہ سے کلاسز لینے سے محروم ہیں مذکورہ اضلاع کے معروضی حقائق کے برعکس ایچ ای سی کی پالیسیاں بلوچستان کے طلباء کے لئے باعث تشویش ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس الائنس کی پالیسی روز اول سے واضح ہے۔

پہلے کراچی میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا اور اسلام آباد سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں احتجاجی کیمپوں کا انعقاد کیا مگر اس کے باوجود بلوچستان کے طلباء کے لئے متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی قابل ذکر اقدام نہیں اٹھایا گیا جس کی وجہ سے طلباء تذبذب کی عالم میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے چیئرمین ایچ ای سی، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود و دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان کے طلباء کا تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچانے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔