|

وقتِ اشاعت :   June 24 – 2020

ڈیرہ بگٹی:سابق وزیر داخلہ بلوچستان سینٹر میر سرفراز بگٹی کے خلاف مبینہ بچی اغواء کیس اور ان کی گرفتاری کے احکامات کے خلاف بگٹی قبائلی عمائدین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آگیا

گزشتہ روز بگٹی قبائل کے مختلف زیلی شاخوں سے تعلق رکھنے والے بگٹی معتبرین نے سوئی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی کے خلاف مبینہ بچی اغواء کیس کو ان کے خلاف پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے معزز عدالت سے اپیل کی کہ مبینہ طور پر اغواء ہونے والی بچی کی گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو جس میں ماریہ نامی بچی خود مسکراتی ہوئی کہہ رہی ہیں کہ وہ اغواء نہیں

ہوئیں وہ اپنے والد کے ساتھ ہیں اور سرفراز بگٹی پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی ہیں قبائلی عمائدین جن میں سابق ڈسٹرکٹ چیئرمین ڈیرہ بگٹی چیف آف شمبانی میر غلام نبی بگٹی میر جمال خان کلپر بگٹی وڈیرہ شاہمراد مسوری وڈیرہ آباد خان ہوتکانی وڈیرہ محمد بخش موندرانی میر بشیراللہ کلپر بگٹی اور دیگر شامل تھے ان کا کہنا تھا

کہ میر سرفراز بگٹی ایک محب وطن اور قانون کے احترام کرنے والے معزز شہری ہیں انہوں نے اپنے دور وزارت داخلہ میں ملک دشمن دہشتگردوں کا نہ صرف قلعہ قمع کیا بلکہ صوبہ بلوچستان میں دوبارہ سبز ہلالی پرچم کو لہرایا اس لئے یہ بعید از قیاس نہیں کہ ان کے بدنامی میں ملک دشمن عناصر بھی شامل ہوں اور یاسمین نامی خاتون کو سرفراز بگٹی کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کیا گیا

قبائلی عمائدین نے معزز عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ نہ صرف اس جھوٹے مقدمے پر نظر ثانی کریں بلکہ ایک معزز شہری پر بے بنیاد الزامات لگانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے قبائلی عمائدین کے مطابق میر سرفراز بگٹی دہشتگرد اور ملک دشمن شرپسندوں کے ہٹ لسٹ پر بھی ہیں لہزا انہیں فل پروف سیکورٹی مہیا کیا جائے اگر خدانخوستہ سرفراز بگٹی کو کوئی نقصان پہنچا تو تمام تر زمہ داری موجودہ صوبائی حکومت اور بلوچستان پولیس پر عائد ہوگی