واشنگٹن: کورونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو 100سالہ بدترین بحران کا سامنا ،عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے جو معاشی بحران پیدا ہوا اس کی مثال نہیں ملتی۔
آئی ایم ایف نے کورونا سے معیشت کی غیر معمولی تباہی کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عالمی وباءکے باعث دنیا کی جی ڈی پی رواں برس 4.9 فیصد تک سکڑ گئی ، کورونا سے 2سال کے دوران دنیا کی دولت میں سے 12ہزار ارب ڈالر نکل جائیں گے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ رواں برس پاکستان کی شرح ترقی مائنس 0.4فیصد اور 2021میں ایک فیصد رہے گی ، اس سے قبل آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا تھا کہ پاکستان میں شرح ترقی رواں برس 1.5فیصد اور آئندہ برس 2فیصد تک رہنے کا امکان ہے تاہم اب اس میں نصف تک کمی کردی ہے ۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق دنیا کو تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے ، کووڈ-19 کے باعث دنیا بھر میں کاروبار بند ہوگئے جس کے نتیجے میں کروڑوں افراد بے روزگار ہوگئے جبکہ بہتری کے حوالے سے ابھی حالات موافق نہیں ہیں، معیشت کی بحالی کے امکانات بھی خطرے سے دوچار ہیں۔
آئی ایم ایف کے مطابق کئی ممالک کو کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ کساد بازاری 2008-2009کے عالمی معاشی نقصان سے بھی دگنا ہوگا ، آئی ایم ایف کے مطابق چین دنیا کی واحد معیشت ہوگی جو رواں برس ترقی کریگی تاہم وہ بھی صرف ایک فیصد بڑھے ہوگی۔
امریکی معیشت 8فیصد تک سکڑ جائیگی جبکہ جرمنی کی معیشت اس سے کچھ کم یعنی 7فیصد تک کم ہوگی، جاپان کی معیشت 5.8فیصد تک کم ہوگی ، اسی طرح فرانس، اٹلی، اسپین اور برطانیہ سمیت یورپی معیشتوں کا نقصان دو ہندسوں میں ہوگا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے معاشی بحران سے کم آمدنی والےممالک اور شہری زیادہ متاثر ہوں گے جبکہ غربت کے خاتمے کی کوششوں کو سنگین نقصان ہوگا ۔