|

وقتِ اشاعت :   June 28 – 2020

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپنے نظرئیے پر کھڑا رہوں گا،حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا،میرے علاوہ کوئی چوائس نہیں ہے،پانچ سال آسانی سے پورے کروں گا،تحریک انصاف میں کوئی اختلاف نہیں سب متحد ہیں،جمہوری جماعت میں سب کو اظہار رائے کی آزادی ہے،شدید مالی مشکلات کے باوجود ٹیکس فری بجٹ دیا ہے، ارکان اسمبلی کے مسائل سے آگاہ ہوں کورونا وائرس وبا کے باعث اراکین سے ملاقاتیں نہیں ہوسکیں۔

اگر میں آج لوگوں کے ساتھ سمجھوتہ کرلوں تو تمام مسائل ختم ہوجائیں گے،تمام ارکان اسمبلی بجٹ منظوری کے وقت قومی اسمبلی اجلاس میں حاضری یقینی بنائیں،حکومت تمام اتحاد جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے گی۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے اتوا ر کی رات حکومتی و اتحادی ارکان پارلیمنٹ کے ا عزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں دئیے گئے اعشائیہ سے خطاب میں کیا۔

اعشائیہ میں تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے علاوہ اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی،جی ڈی اے کے ارکان نے شرکت کی۔ شاہ زین بگٹی کی سربراہی میں جمہوری وطن پارٹی کا وفد بھی شریک ہوا۔جبکہ وفاقی وزراء،بعض مشیران و معاونین خصوصی بھی اعشائیہ میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے اعشائیہ کی تقریب میں فرداً فرداً تمام ارکان سے بات کی اور شرکاء کو وفاقی بجٹ اور ملکی صورتحال پر اعتماد میں لیا۔تقریب میں وفاقی بجٹ منظور کرانے کی حکمت عملی پر بات چیت کی گئی انہو ں نے تمام ارکان کے مطالبات اور تحفظا ت سنے۔

وزیر اعظم نے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز فراہم کرنے کی یقین دھانی کرائی۔انہوں نے بجٹ کی منظوری کے وقت تمام ارکان کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اپنے نظرئیے پر کھڑا رہوں گا،حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا میرے علاوہ کوئی چوائس نہیں ہے،پانچ سال آسانی سے پورے کروں گا،تحریک انصاف میں کوئی اختلاف نہیں سب متحد ہیں۔

جمہوری جماعت میں سب کو اظہار رائے کی آزادی ہے،تمام ارکان اسمبلی بجٹ منظوری کے لئے قومی اسمبلی اجلاس میں حاضری یقینی بنائیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ رواں سال بجٹ مشکل ترین مالی حالات میں پیش ہوا ہے۔شدید مالی مشکلات کے باوجود ٹیکس فری بجٹ دیا ہے،بجٹ اجلاس میں تمام ارکان کی حاضری ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو ملک چلانے کے لئے پیسے نہیں تھے۔

معیشت بہتر ہوئی تو کورونا وائرس آگیا،مشکل ترین حالات میں مجبوراً مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔ارکان اسمبلی کے مسائل سے آگاہ ہوں کورونا وائرس وبا کے باعث اراکین سے ملاقاتیں نہیں ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ اگر میں آج لوگوں کے ساتھ سمجھوتہ کرلوں تو تمام مسائل ختم ہوجائیں گے ہم آج بھی اپنے نظرئیے پر کھڑے ہیں حکومتی مدت کے پانچ سال آسانی سے پورے کرسکتا ہوں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف جمہوری پارٹی ہے سب کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے روز سے لاک ڈاؤن کے خلاف تھا،سب سے پہلے ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن کیا۔

اب تمام ممالک سمارٹ لاک ڈاؤن کی جانب جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت تمام اتحاد جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے گی۔ہم نے معیشت کو بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دی ہے۔تحریک انصاف اور اتحادی ارکان سے رابطے جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ مشرف نے دباؤ میں آکر دو بار چینی بحران رپورٹ روکی،میرے اوپر بھی دباؤ تھا لیکن ہم نے رپورٹ عوام کے سامنے رکھی ہے،ہر روز نئے حالات کا مقابلہ کرتے ہیں جلد مسائل سے نکل جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں جعلی ڈگریوں پر لوگ بھرتی ہوئے اس سے ملک کی بدنامی ہوئی،پی آئی اے طیارہ حادثہ رپورٹ کے معاملے پر بھی ہمارے اوپر دباؤ تھا،چاہتے تو بہت کچھ چھپا سکتے تھے لیکن ہم نے حقائق عوام کے سامنے رکھے ہیں۔

وزیر اعظم نے مہاتیر محمد کی مثالیں بھی دیں۔وزیر اعظم کے عشائیے میں بلو چستان عوامی پارٹی کے وفد کی قیادت ڈاکٹر زبیدہ جلال نے کی جبکہ ایم کیو ایم کے وفد کی قیادت کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید طبعیت ناساز ہونے کے باعث اعشائیہ میں نہ پہنچ سکے۔ مسلم لیگ (ق) نے مصروفیات کے باعث وزیراعظم کے عشائے میں شرکت نہیں کی، مسلم لیگ (ق) نے موقف اختیار کیا قیادت کی مصروفیت کے باعث شریک نہیں ہو سکتے، تاہم بجٹ منظوری میں حکومت کی حمایت کریں گے۔

راجہ ریاض اور نو رعالم خان بھی عشائیہ میں شریک ہوئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اہم ترین اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کی قیادت کو منانے کیلئے حکومتی رابطے بھی کسی کام نہ آئے۔ سپیکر اسد قیصر نے پہلے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ سے ملاقات کی پھر چودھری پرویز الہیٰ کو فون بھی کیا اور عشائیے میں شرکت کی دعوت دی۔ق لیگ نے موقف اپنایا کہ حکومت کے اتحادی ہیں بجٹ میں بھرپورساتھ دیں گے لیکن پارٹی قیادت کی مصروفیت کے باعث عشائیہ میں شرکت نہیں کر سکتے۔ پرویز الہیٰ نے اسد قیصر کو جواب دیا جب آپ عشائیہ دیں گے تب ضرور آئیں گے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے وزیراعظم کے عشائیہ میں شرکت سے صاف انکار کر دیا تھا۔ اختر مینگل نے کہا کہ حکومت کے اتحادی نہیں رہے، اس لئے عشائیہ میں نہیں جا سکتے۔وزیراعظم عمران خان نے عشائیہ سے قبل اتحادی جماعتوں سے ملاقاتیں کی جس میں تحفظات اور شکوے دور کرنے کی یقین دہانیاں کرائی گئیں۔ وزیراعظم نے اتحادیوں کو حکومتی اقدامات پر اعتماد میں لیا اور حکومتی امور میں ساتھ لے کر چلنے کی یقین دہانی کروائی۔ وزیراعظم عمران خان سے بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے ملاقات کی جس میں وفاقی وزیر زبیدہ جلال، میر خالد مگسی اور سردار اسرار ترین سمیت دیگر شریک ہوئے۔

اس ملاقات میں بجٹ منظوری اور بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔بلوچستان عوامی پارٹی نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں میں کٹوتی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر خصوصی توجہ ہے۔ بلوچستان کی احساس محرومی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ حکومت کورونا صورتحال میں معاشی استحکام کے لیے کوشاں ہے۔ بلوچستان کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کریں گے۔بعد ازاں وزیراعظم عمران خان سے ایم کیو ایم وفد نے بھی ملاقات کی۔ ایم کیو ایم کنوینر خالد مقبول صدیقی نے وفد کی سربراہی کی۔

وفاقی وزیر امین الحق سمیت دیگر ارکان شریک ہوئے۔اس ملاقات میں کراچی اور حیدر آباد میں ترقیاتی منصوبوں اور کے فور منصوبے میں پیش رفت پر بھی بات چیت کی گئی۔ ایم کیو ایم نے کراچی، حیدر آباد اور میر پور خاص کے لیے بجٹ میں رقم مختص کرنے پر شکریہ ادا کیا۔اس کے علاوہ جی ڈی اے وفد نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا اور رکن اسمبلی سائرہ بانو شریک تھے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم عمران سے رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی اور غلام بی بی بھروانہ کی بھی ملاقات ہوئی۔