|

وقتِ اشاعت :   June 28 – 2020

کوہلو: نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام انٹرنیٹ اور بجلی کی معطلی،پانی کی عدم دستیابی اور گرلز کالج کی عدم تعمیر کے خلاف مرکزی رہنما مہراب بلوچ کی قیادت میں پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا اور ریلی نکالی گئی ریلی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹر یٹ سے شروع ہوئی جو شہر کے مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب کے سامنے آکر احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کرگئی شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈزاٹھا رکھے تھے۔

جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے احتجاجی مظاہرہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما محراب بلوچ نے کہا کہ اکیسویں صدی میں بھی بلوچستان کے70فیصد علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ہے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باوجود ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے آن لائن کلاسسز کا آغاز کیا لیکن بلوچستان کے طلباء کے پاس نہ تو انٹرنیٹ کی سہولت موجودہے۔

اور نہ ہی بجلی جیسی بنیادی سہولت دستیاب ہے پورے صوبے کے طلباء سراپا احتجاج ہیں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بلوچستان کے طلباء کیلئے تعلیم کے دروازے بند کئے جارہے ہیں گزشتہ روز کوئٹہ میں پرامن احتجاج کرنے والے طلباء کے خلاف پولیس کی بیہمانہ تشدد اور گرفتاری جام حکومت کے منہ پر ایک تھمانچہ ہے طالبات پر تشدد،گرفتاری اور روڈوں پر گھسیٹنا ہماری روایات اور اخلاقیات کے منافی ہے۔

عوام دو و قت کی روٹی روزی کیلئے پریشان ہے صوبائی و وفاقی حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے عمران خان مافیا کے ہاتھوں بلیک میل ہیں پٹرولیم مصنوعات کی اچانک قیمتوں میں اضافہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے اوگرا نے ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی کی سفارش کی مگر وزیراعظم نے اچانک ہی نئی قیمتوں کا اطلاق کردیامہنگائی نے جہاں پہلے ہی غریب لوگوں کی کمر توڑ دی اب حکومت کی جانب سے عوام پر پٹرول بمب گرانے سے مہنگائی میں ایک بار پھر تاریخی اضافہ ہوگا۔

محراب بلوچ نے کہا کہ کوہلو سبی روڈ کی تعمیر براستہ چاکر تنک جلد شروع کی جائے نیشنل پارٹی کے دوراقتدار میں کوہلو سبی روڈ کیلئے تین ارب روپے پی ایس ڈی پی میں شامل کئے گئے لیکن تاحال منصوبے پر کام شروع نہ ہوسکا کوہلو کو ہمیشہ یہاں کے منتخب نمائندوں نے پسماندہ رکھا ہے اور قومیت کا نعرہ لگا کر سادہ لوح مریوں کو دھوکہ دیا گیا مگر اب کوہلو کے لوگوں میں شعور آچکی ہے وہ کسی کے دھوکے اور نرغے میں نہیں آئیں گے عوام اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر آئی ہے۔