|

وقتِ اشاعت :   June 30 – 2020

خضدار: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ عمرانی حکومت عددی اکثریت کو چکی ہے،حکومتی اتحادی ایک ایک ہو کر الگ ہو رہے ہیں،بجٹ غریب و مزدور کشن ہے،بلوچستان حکومت اپوزیشن جماعتوں کو نظر انداز کر کے بجٹ میں غیر منتخب لوگوں کے لئے فنڈز رکھا کر آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

ہم نے شروع دن سے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ حکومت نہیں اور آج بھی کہہ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت دھاندلی کے زریعے وجود میں آئی ہے،اپوزیشن کے کچھ جماعتیں نا معلوم وجوہات کی بناپر مصلحیت کا شکار ہو گئیں،ہم دوبارہ اپوزیشن کو ایک ساتھ کھڑے ہونے کی دعوت دیتے ہیں کہ آئیں ملکر وفاقی حکومت کے خلاف صف آراء ہو کر عوام کو سلیکٹڈ حکومت سے نجات دلائیں،پیٹرولیم مصنوعات کی قمتیں ملٹی نیشنل کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے بڑھائی گئی موجودہ حکومت مزید برقرار رہی تو ملک کا وجود خطرے میں پڑ جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدا رپریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی و علاقائی رہنماوں حافظ خلیل احمد سارنگزئی،مولانا عنایت اللہ رودینی،حافظ ابراہیم لہڑی،مفتی عبدالقادر شاہوانی،مولانا محمد صدیق مینگل،نور احمد کاکڑ سمیت دیگر بھی موجود تھے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے روز اول سے موجودہ حکومت کو سلیکٹڈ اور 2018 ء کے انتخابات دھاندلی قرار دی اور اسی لئے ہم نے تمام اپوزیشن کو بلا کر یکساں موقف اختیار کیا۔

مگر اپوزیشن کے کچھ جماعتیں بعد میں مصلحیت کا شکار ہو گئے مگر ہم نے اپنی جدو جہد جاری رکھی عمرانی حکومت کے خلاف پندرہ ملین مارچ کئے آزادی مارچ کر کے اسلام آباد میں پندرہ لاکھ لوگوں کو جمع کیا اور بعدا زاں تحریک کو پورے ملک میں پھیلا دیا کورونا کی بین الاقوامی وباء کی وجہ سے ہم نے تمام اختلافات کو چھوڑ کر تعاون کا ہاتھ بڑھایا مگر افسوس نااہل حکومت کی وجہ سے ہماری خدمات کی قدر نہیں کی گئی ایک سوال کے جواب میں مولانا حیدری کا کہنا تھا کہ ملک میں انتشار کی کیفیت ہے افراتفری کا عالم ہے وفاق کی سمت الگ اور صوبوں کی سمتیں الگ نظر آ رہی ہیں۔

دوسری جانب وفاقی حکومت عددی اکثریت کھو چکی ہے بی این پی وفاقی حکومت کی حمایت سے دستبردار ہو گئے ہیں ق لیگ بھی وزیر اعظم کی عشایہ میں بحیثیت پارٹی شریک نہیں ہوئی بجٹ کو بھی مرتے مرتے 160 ارکان کی حمایت سے پاس کیا گیا جب حکومت عددی اکثریت کھو چکی ہے تو اب انہیں یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ مزید عوام پر مسلط رہے اخلاقی طور پر وہ اپنے گھروں کو چلے جائیں مولانا حیدری نے وفاقی بجٹ کو غریب کش مزدور کش ملازم کش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ سے ملک میں مہنگائی عروج پر پہنچے گی پاکستان کی تاریخ کا یہ واحد بجٹ ہے۔

جس میں جی ڈی پی گورتھ مائنس میں چلا گیا ہے،ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئی،پینشنروں کو بھی نظر انداز کیا گیا ترقیاتی بجٹ میں کمی اور غیر ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا گیا پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گر رہی ہے جبکہ پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے یکم دم سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 27 روپے تک کا اضافہ کیا گیا جس سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا جائے گا۔

بلوچستان بجٹ کے حوالے سے انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ بلوچستا ن حکومت اپوزیشن کو نظر انداز کر کے بجٹ میں غیر منتخب لوگوں کو اہمیت دی ہے جو کہ آئین اور بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اپوزیشن کو اس طرح دیوار سے لگا کر در پردہ لوگوں کو نوازنے سے معاملات سلھجنے کے بجائے الج جائیں گے جو اچھی پیش رفت نہیں بلوچستان حکومت کو چائیے کہ وہ غیر منتخب لوگوں کو نوازنے کے بجائے اراکین اسمبلی کو برابری کی بنیاد پر فنڈز جاری کریں۔

مولانا حیدری کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل کا حل صرف اور صرف نئے انتخابات میں ہیں ہماری تحریک میں کورونا کی وجہ سے تعطل آئی ہے ختم نہیں ہوئی ہم اپوزیشن کے دعوت دیتے ہیں کہ آئیں ایک ساتھ کھڑے ہو جائیں اور عوام پر مسلط کردہ حکومت کے خلاف صفا اراء ہو جائیں۔