یورپی یونین ائیر سیفٹی ایجنسی کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں کی معطلی کا اطلاق آج سے ہوگا۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق یورپی یونین ائیر سیفٹی ایجنسی نے یورپی ممالک کی پروازوں کے لیے پی آئی اے کا اجازت نامہ 6 ماہ کے لیے معطل کیا ہے جس کا اطلاق4 جولائی سے ہوگا۔ترجمان کے مطابق پی آئی اے کی یورپ کے لیے تمام پروازں کو منسوخ کر دیا جائے گا لہٰذا جن مسافروں کی بکنگ ہے وہ چاہیں تو بکنگ آگے کروالیں یا ریفنڈ حاصل کرسکتے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ جعلی لائسنس پر پائلٹس کی پروازیں آپریٹ کرنے پر یورپین یونین کی جانب سے پابندی لگائی گئی ہے، یورپین یونین نے حکومت پاکستان سے پائلٹس کی لسٹ طلب کی ہے۔ترجمان قومی ائیرلائن نے مزید کہا کہ یورپین فضائی سیفٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں اور خدشات دور کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، حکومتی اور انتظامیہ کے اقدامات کے باعث معطلی جلد ختم ہونے کی امید ہے۔واضح رہے کہ یورپی یونین ائیر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے میں پائلٹس کے جعلی لائسنس کا معاملہ سامنے آنے پر 30 جون کو پی آئی اے کی یورپی ممالک کے لیے پروازوں کو معطل کیا تھا تاہم حکومتی کاوشوں سے پابندی کو عارضی معطل کرتے ہوئے 3 جولائی تک پروازیں چلانے کی اجازت دی گئی تھی۔اسی طرح ویتنام کے بعد ملائیشیا کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی اپنے ملک میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹوں کو عارضی طور پر معطل کردیا ہے۔وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے چند روز قبل قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ 260 سے زائد پاکستانی پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔ان کے بیان کے بعد یورپین یونین ایوی ایشن کی سیفٹی ایجنسی نے پاکستان کی قومی ائیر لائن پی آئی اے کی اپنے ملکوں میں پروازوں پر 6 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی ہے جب کہ کئی ممالک کی جانب سے پاکستانی پائلٹس کو معطل بھی کیا گیا ہے۔پاکستان میں کل 860 پائلٹس ہیں جن میں سے 107 غیرملکی ائیرلائنز کے لیے کام کر رہے ہیں۔دوسری جانب وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران پاکستانی پائلٹس کی جعلی ڈگری اور لائسنس کے معاملے کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے پر وفاقی وزراء نے بھی خوب تنقید کی ہے۔ کابینہ اجلاس میں جعلی لائسنس اور ڈگری کے معاملے پر شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے حکومتی حکمت عملی سے اختلاف کیا۔وزیرخارجہ نے کہاکہ معاملہ بہتر طریقے سے ہینڈل کیا جاسکتا تھا، اسد عمر بولے پائلٹس کی اہلیت اور ڈگریوں کا معاملہ حساس ہے، فہم و فراست سے دیکھا جائے۔وفاقی وزیر ہوا بازی کابینہ کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ وزیراعظم نے سفارشات کے ساتھ تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور عالمی سطح پر معاملہ کلیئر کرنے کا ٹاسک شاہ محمود قریشی کو سونپ دیاہے۔یہ معاملہ شاید اب اتنی آسانی سے سلجھنے والا نہیں ہے کیونکہ بعض یورپی یونین، ملائیشیاء، ویتنام کے بعد دیگر ممالک میں بھی اب پاکستانی پائلٹس کو مشکوک سمجھاجائے گا جبکہ پی آئی اے جو پہلے سے ہی خسارے میں چل رہا ہے اب مزید مالی بحران کا شکار ہوگا۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے بہت ہی جلد بازی میں پائلٹس کے لائسنس پر مؤقف دیا، ویسے پائلٹس کے لائسنس کا اجراء اتنا آسان نہیں بلکہ ایک پروسیس سے گزرنا پڑتا ہے جس میں سول ایوی ایشن اتھارٹی اور دیگر ذمہ داران پورے پروسیس کے بعد لائسنس جاری کرتے ہیں۔ اگر پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں تو اس میں سول ایوی ایشن اتھارٹی سمیت دیگر ذمہ داران کس طرح بری الذمہ ہوسکتے ہیں جس طرح سے اس مسئلہ کوڈیل کیا گیا اس سے آنے والے وقت میں مزید مشکلات پیدا ہونگی جس سے حکومتی کارگردگی پر ایک اور سوال اٹھے گا۔
پائلٹس جعلی لائسنس، سول ایوی ایشن ودیگرذمہ داران بری الذمہ کیوں؟
وقتِ اشاعت : July 4 – 2020