|

وقتِ اشاعت :   July 9 – 2020

کوئٹہ بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران صوبے کے 16اضلاع میں کورونا کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے، سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی سے کیسز میں کمی آئی ہے، جولائی کے ایک تاریخ سے 8تاریخ تک کل 4ہزار 3سو 29کرائے گئے ٹیسٹ میں سے 5سو 76مثبت آئے ہیں اسی طرح کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کی شرح میں 20فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ کوئٹہ میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔لیاقت شاہوانی نے کہا کہ میں 20دن قبل سے رپورٹ کررہا ہے کہ بلوچستان میں کورونا کے کیسز کم سامنے آہے ہیں رواں ہفتے بلوچستان کے 16اضلاع میں کورونا کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گوکہ اس دوران لوگوں نے کم ٹیسٹ کرائے تاہم مجموعی طور پر پہلے کے نسبت کورونا وائرس کے لئے ٹیسٹ کم ہوئے ہیں لیکن شرح کی نسبت سے کیسز میں کمی آئی ہے۔

جولائی کی پہلی تاریخ سے 8تاریخ تک صوبے میں کل 3ہزار 3سو 29ٹیسٹ کرائے گئے ہیں جن میں 5سو76کیسز مثبت رپورٹ ہوئے جو 17.3فیصد بنتے ہیں آخری مرتبہ ہم نے اس کی شرح 18.6فیصد شیئر کیا تھا جس میں مزید 1.3فیصد کمی آچکی ہے جو باعث خوشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جون کے پہلے 8دنوں میں ہم نے 7ہزار 5سو 62ٹیسٹ کرائے تھے جن میں سے 2ہزار 2سو 65کی رزلٹ مثبت آئی تھی جو شرح کی تناسب سے زیادہ تھے۔ 2ماہ قبل کیسز زیادہ ہونے سے خطرہ تھا تاہم اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی سے کیسز میں کمی آئی۔ عوام کے تعاون سے ہی کورونا پر قابو پانا ممکن ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے چلنے سے کورونا کے پھیلاؤ کا خدشہ تھا

تاہم عوام ایس او پیز پر عمل درآمد کررہی ہے امید ہے کہ لوگ عید قرباں کے موقع پر بھی ایس او پیز پر عمل درآمد کریں گے۔ کورونا سے متاثرہ مریضوں کی صحت یابی میں بھی 20فیصد تک اضافہ ہوا ہے جو کہ باعث خوشی ہے۔ کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دوریہ کرانے سے متعلق لیاقت شاہوانی نے کہا کہ یہ بلوچستان کے عوام کا متفقہ مطالبہ ہے کہ اس شاہراہ کو دو رویہ کیا جائے

کیونکہ اب یہ شاہراہ ایک خونی شاہراہ کے نام سے پہنچان رکھتا ہے اس شاہراہ پر بہت زیادہ حادثات رونما ہوتے ہیں گوکہ بلوچستان حکومت نے اس شاہراہ پر مڈیکل ایمرجنسی سینٹر قائم کیا ہے اس سے حادثات کے بعد زخمیوں کی ریکوری میں بہتری آئی ہے جو این ایچ اے کی ذمہ داری تھی پورے ملک میں این ایچ اے کے شاہراہ پر ایمرجنسی رسپانس سینٹرز انہوں نے ہی اسٹیبلش کئے ہیں لیکن بلوچستان حکومت نے یہ نہیں دیکھا ہم نے خود ایمرجنسی رسپانس سینٹرز اسٹبلیش کئے، پہلے فیز میں 8پر کام جاری ہے جبکہ دوسرے فیزمیں 16مزید پر قائم جاری ہے تاہم شاہراہ کو چوڑا کرنا ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر حادثات کو کم نہیں کیا جاسکتا۔ شاہراہ کو چوڑا کرنے کے حوالے سے پروجیکٹ کو ایک پرپوزل کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔ وفاقی پی ایس ڈی پی میں اس منصوبے کے حوالے سے حکومت نے وفاقی حکومت سے احتجاج بھی کیا تھا۔