|

وقتِ اشاعت :   July 13 – 2020

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کوئٹہ کی ترقی کے ماسٹر پلان اور صوبے کے 30 دیگر ٹاؤنز کی ماسٹر پلاننگ سے متعلق امور کا جائزہ لیتے ہوئے بعض اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی،

سیکریٹری محکمہ شہری منصوبہ بندی و ترقی کی جانب سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کوئٹہ ماسٹر پلان کی تیاری کے لئے کنسلٹنٹ کی خدمات کے حصول کے لئے جاری ٹینڈرنگ پراسس اس ماہ کی 30تاریخ تک مکمل کرلیا جائے گا۔ چیف سیکریٹری بلوچستان فضیل اصغر، سیکریٹری محکمہ شہری منصوبہ بندی و ترقی خلیق نذرکیانی،

سیکریٹری بلدیات صالح ناصر، سیکریٹری اطلاعات شاہ عرفان غرشین،ڈائریکٹر جنرل کیو ڈی اے صلاح الدین نورزئی اور ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن طارق مینگل نے اجلاس میں شرکت کی،

اجلاس میں کوئٹہ شہر میں رہائشی علاقوں میں تجارتی عمارتوں کی تعمیر سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس حوالے سے میٹروپولیٹن کارپوریشن اور کوئٹہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے متعلقہ قوائدوضوابط میں ترامیم کے لئے قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اندرون شہر رہائشی مکانات کی تجارتی پلاٹوں میں منتقلی پر فوری طور پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دی گئی اور اس عمل کو کیو ایم سی او رکیو ڈی اے کے قوانین میں ترمیم اور ان ادارو ں کی جانب سے این او سی کے اجراء کے ساتھ ساتھ شہر کی لینڈ زوننگ کی تکمیل سے مشروط کرنے کا فیصلہ کیا گیا،

اجلاس میں کوئٹہ پیکج کے تحت تعمیر ہونے والی نئی سڑکوں جن میں سریاب، قمبرانی، نواں کلی، سبزل، ریڈیو پاکستان، نواں کلی بائی پاس، ہنہ، جوائنٹ روڈ، پرنس روڈ اور پٹیل روڈ شامل ہیں پر نئی تعمیرات پر فوری طور پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا

اور کمشنر کوئٹہ ڈویژن کو پابندی پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی، اس ضمن میں سیکریٹری بلدیات کی سربراہی میں کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو نئی سڑکوں کی لینڈ زوننگ کرتے ہوئے تجارتی عمارتوں کی تعمیر کے لئے قواعد وضوابط مرتب کرے گی،

اجلاس میں کوئٹہ شہر میں بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تجارتی عمارتوں اور پلازوں کی تعمیر کا بھی سختی سے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ایسی عمارتوں کے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں نجی شعبہ کی ہاؤسنگ اسکیموں کو این او سی کے اجراء کے طریقہ کار کا جائزہ بھی لیا گیا،

ڈی جی کیو ڈی اے نے اجلاس کو اس حوالے سے بریفنگ دی، اجلاس میں ڈی جی کیو ڈی اے کو ہاؤسنگ اسکیموں کو این او سی کے اجراء کے طریقہ کار کو ریگولیٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تاکہ ان اسکیموں کو نکاسیء آب، گیس، بجلی، پانی اور سڑکوں جیسی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا پابند کیا جاسکے

جس سے عوامی شکایات کا ازالہ ممکن ہوسکے گا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کوئٹہ ماسٹر پلان کی تیاری میں تاخیر پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاخیری عمل سے ترقیاتی منصوبوں کی افادیت متاثر ہوتی ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ شہری ترقی کے ذمہ دار اداروں کے حدودواختیارات کا ازسرنو تعین کرتے ہوئے ایڈہاک ازم کا خاتمہ کیا جائے، متعلقہ ادارے اور انتظامیہ غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لئے پرانے قوانین میں بہتری اور ترامیم کے لئے قانون سازی کریں تاکہ یہ قوانین واضح ہوں اور ان میں پایا جانے والے ابہام دور ہوسکے

،انہوں نے کہا کہ اگر ریونیو اسٹاف اپنے فرائض ایمانداری اور فرض شناسی سے سرانجام دے تو نہ تو تجاوزات ہوں اور نہ ہی سرکاری اراضیات پر قبضے ہوسکیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ احساس ذمہ داری کے لئے جوابدہی ضروری ہے، جب افسران اور اہلکاروں کو جوابدہ اور ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا تو وہ فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی نہیں کریں گے، وزیراعلیٰ نے کوئٹہ ماسٹر پلان سمیت صوبے کے دیگر 30ٹاؤنز کی ماسٹر پلاننگ کے منصوبے پر بلاتاخیر عملدرآمد کے آغاز کی ہدایت کی۔