ملک بھر سے کورونا کے مزید 620 کیسز اور 9 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جن میں پنجاب سے 487 کیسز 7 ہلاکتیں، اسلام آباد 85 کیسز ایک ہلاکت، گلگت 13 کیسز اور آزادکشمیر 35 کیسز اور ایک ہلاکت سامنے آئی ہے۔پنجاب سے کورونا کے 487 کیسز اور 7 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جن کی تصدیق پی ڈی ایم اے کی جانب سے کی گئی ہے۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق پنجاب میں کورونا کے مریضوں کی کْل تعداد 87043 اور ہلاکتیں 2013 ہوچکی ہیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب میں اب تک کورونا کے 58023 مریض صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے مزید 85 کیسز اور ایک ہلاکت سامنے آئی ہے جو سرکاری پورٹل پر رپورٹ کی گئی ہے۔
پورٹل کے مطابق اسلام آباد میں کورونا کے مریضوں کی کل تعداد 14108 اور ہلاکتیں 153 ہوگئی ہیں۔اس کے علاوہ شہر میں کورونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 10886 ہوگئی ہے۔گلگت بلتستان میں کورونا کے مزید 13 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد وہاں اب تک مریضوں کی تعداد 1671 ہوگئی ہے جبکہ وہاں اموات کی تعداد 36 ہے۔گلگت میں کورونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 1319 ہے۔آزاد کشمیر سے کورونا کے مزید 35 نئے کیسز اور ایک مریض کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
آزاد کشمیر میں اب تک مجموعی طور پر 1599 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وہاں اموات کی تعداد 44 ہے۔آزاد کشمیر میں اب تک کورونا سے 978 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔ بلوچستان سے کورونا کے مزید 28 کیسز سامنے آئے جس کے بعد صوبے میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 11185 ہوگئی ہے۔صوبے میں کورونا سے اب تک 126 افراد انتقال کرچکے ہیں۔اس کے علاوہ بلوچستان میں اب تک کورونا سے 7598 مریض صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔اتوار کو سندھ میں کورونا سے مزید 48 افراد انتقال کرگئے۔
جس کے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1795 ہوگئی۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 1713 افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 105533 تک جاپہنچی ہے۔صوبے میں صحت یاب مریضوں کی تعداد 61958 ہوگئی ہے جو کہ مجموعی کیسز کا 50 فیصد سے زائد ہے۔ خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے باعث مزید 12 افراد انتقال کرگئے جس کے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 1099 ہوگئی، صوبے میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 30486 تک پہنچ گئی ہے۔
اب تک صوبے میں 21158 افراد کورونا وائرس سے صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔بہرحال ملک میں کورونا وائرس کے کیسز پہلے کی نسبت انتہائی کم تعداد میں رپورٹ ہورہی ہیں جبکہ اموات میں بھی کمی آئی ہے جس کی بڑی وجہ اسمارٹ لاک ڈاؤن ہے مگر عیدالضحیٰ کے موقع پر صوبائی حکومتوں کو سخت اقدامات اٹھانے ہونگے خاص کر ایس اوپیز پر عملدرآمد کو ہر صورت یقینی بنانا ہوگا۔ مویشی منڈی میں عوام کے رش کا دباؤ کم رکھنے کیلئے ایک پالیسی بنانی چاہئے تاکہ وائرس کا پھیلاؤ دوبارہ زیادہ نہ ہوجائے جبکہ عوام خود بھی احتیاطی تدابیراپناتے مویشی کی خریداری کے لیے ایک سے دو افراد گھر سے جائیں۔
چونکہ عموماََ یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ ایک مویشی کی خریداری کیلئے پانچ سے چھ افراد جاتے ہیں جس سے گریز کرنا چاہئے خاص کر ضعیف العمر اور بچوں کو مویشی منڈی لے جانے سے گریز کرنا چائیے۔جبکہ صوبائی حکومتیں انتظامیہ کے ذریعے مویشی منڈی کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے زیادہ توجہ دیں تاکہ انتظامی آفیسران کے ساتھ سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کو یقینی بناتے ہوئے مویشی منڈی میں جم غفیر کو روکا جاسکے۔
اگر اس دوران کوتاہی برتی گئی تو اب تک جو کورونا وائر س کی صورتحال کنٹرول اور بہتری کی طرف جارہی ہے یکدم سے کیسز کی شرح میں دوبارہ تیزی کا امکان بھی پیدا ہوسکتا ہے لہٰذا عوام خود بھی اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے احتیاطی تدابیر کو نہ صرف اپنائیں بلکہ حکومت کے ساتھ تعاون بھی کریں تاکہ اس وباء کو شکست دی جا سکے۔