|

وقتِ اشاعت :   July 15 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں حکومتی ارکان نے کہا ہے کہ ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے حکومت نے سنجیدگی سے اقدامات کئے ہیں بجلی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں جبکہ اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ حکومت ٹڈی دل اور بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور کنکشن منقطع ہونے سے روکنے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے لوگوں کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

بلوچستان اسمبلی کاریکوزیشن اجلاس منگل کو ایک گھنٹہ 10 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی کی نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان بارڈر کی بندش ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے جس پر ہم نے اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں بھی بات کی تھی یہ مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔

حساس نوعیت کے اس مسئلے کو اس ایوان میں زیر غور آنا چاہئے جس پر ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل نے ایوان کو بتایا کہ اس معاملے پر اصغرخان اچکزئی کی تحریک التواء بھی موصول ہوئی ہے انہوں نے تحریک التواء ایوان کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد پر تجارتی اور کاروباری سلسلوں کی تاریخ بہت پرانی ہے اور ساتھ ہی دونوں طرف آباد قبائل کے خونی رشتے بھی ہیں۔

کورونا کے باعث لاک ڈاؤن اور دیگر کاروباری و تجارتی بندشوں کے ساتھ ساتھ پاک افغان سرحد بھی دوطرفہ تجارت کے لئے بند کردی گئی ہے جس کے باعث نہ صرف چمن میں سرحد کے دونوں اطراف آباد قبائل کو مشکلات کاسامنا ہے بلکہ تجارتی اور معاشی سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہے بارڈرکی مسلسل بندش سے نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کومعاشی طورپر بڑے المیہ سے دوچار کرسکتی ہے۔

بلکہ اس کے منفی اثرات دونوں طرف کی عوام کو امن وامان کے گھمبیر مشکلات سے بھی دو چار کرسکتے ہیں جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے اور عوام کے غیض وغضب میں اضافے اور ایک بڑے عوامی احتجاج کا باعث بھی بن سکتاہے چونکہ ہمارے صوبے میں روزگار اور تجارت کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے سرحدی تجارت سے ہزاروں گھرانوں کا روزگار بھی وابستہ ہے۔

سرحد کی مسلسل بندش سے لوگوں میں شدید تشویش اور غیر یقینی صورتحال پائی جارہی ہے لہٰذاء ایوان آج کی کارروائی روک کر اس فوری نوعیت کے حامل مسئلے کو زیر بحث لایاجائے۔ کی صوبائی وزیر اسد بلوچ نے تجویز دی کہ پنجگور چیدگی اور دیگر بارڈر ایریاز کو بھی تحریک التواء میں شامل کیا جائے۔ ازاں ایوان کی مشاورت سے تحریک التواء کو منظورکرنے کی رولنگ دیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ بلوچستان کے تمام سرحدی اور سمندری علاقوں کے مسائل بھی اس تحریک التواء میں کلب کرکے سترہ جولائی کے اجلاس میں تحریک التواء پر بحث کرائی جائے گی۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والے بولان میڈیکل کالج کے ملازمین اور طلبہ کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ یہ ملازمین گزشتہ دو سال سے سراپا احتجاج ہیں حکومت کی جانب سے قائم مذاکراتی کمیٹی نے انہیں مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی لیکن اب تک مسائل جوں کے توں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد اب جامعات کے اختیارات صوبوں کو منتقل ہوئے ہیں دیگر تین صوبوں نے اس حوالے سے قانون سازی بھی کی ہے لیکن دس سال گزرنے کے باوجود بلوچستان میں اس حوالے سے قانون سازی نہیں ہوئی انہوں نے کہا کہ ملازمین اور طلباء کوکرائی گئی یقین دہانی پر عملدرآمد نہ ہونے سے اسمبلی کی توہین ہورہی ہے انہوں نے استدعا کی کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی طلباء اورملازمین کو کرائی گئی یقین دہانیوں پر فوری عملدرآمد کرائیں۔صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہاکہ طلباء اور ملازمین کو سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

سراپااحتجاج طلباء سے حکومتی کمیٹی جس میں اپوزیشن اراکین بھی شامل تھے نے طلباء سے مذاکرات کئے اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے ان کی ملاقات کرائی جس میں طلباء کے مسائل اورتجاویز کو غورسے سنا گیااور اس پر عملدرآمد بھی کیاجائیگا،انہوں نے کہاکہ احتجاجی ملازمین سے درخواست ہے کہ وہ حکومت کو وقت دیں کیونکہ اعلیٰ تعلیمی ادارے گورنربلوچستان کے انڈر ہیں ہم گورنر اوروزیراعلیٰ سے مل بیٹھ کر اس پر بات کریں گے۔

تاکہ مسئلے کا حل نکالاجائے اس ضمن میں ہم نے احتجاجی ملازمین کو تجویز دی ہے کہ وہ اپنااحتجاج موخر کرتے ہوئے مذاکرات کیلئے اپنے نمائندوں کاانتخاب کریں جو حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ مل کر وزیراعلیٰ اور گورنر سے ملاقات کرکے مسئلے کے فوری حل کو یقینی بنائیں۔پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہاکہ ہزارگنجی سبزی منڈی میں ماشہ خوروں اور دیگر کو اپنے جائے روزگار سے ہٹانے پر ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ دو سال گزر جانے کے باوجود صوبائی وزیر زراعت کی سربراہی میں قائم کمیٹی کا اجلاس تک نہیں ہوا دو سال گزرنے کے باوجود سینکڑوں لوگ بے روزگار ہیں۔

صوبائی وزیر زراعت زمرک خان اچکزئی نے کہاکہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد اختیارات صوبوں کو منتقل ہونے کے باوجود زراعت،تعلیم اور دیگر کے اختیارات آج بھی مرکز کے پاس ہے اور صوبوں کو ان کے حقوق نہیں دئیے بولان میڈیکل ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی کے ملازمین اور طلباء کے نہ صرف مسائل سنے ہیں بلکہ ان کو حل کرنے کی ہرممکن کوشش کی ہے سبزی منڈی میں ماشہ خوروں اور اسپیشل ایجنٹس کو ہم نے پیشکش کی تھی کہ انہیں متبادل جگہ فراہم کی جائے گی۔

تاہم یہ لوگ آپس میں ہی الجھے ہوئے ہیں حکومت کی جانب سے30ایکڑ اراضی پر ماشہ خوروں اور اسپیشل ایجنٹس کیلئے مارکیٹ بنانے کیلئے منصوبہ بندی کی گئی ہے جس پر جلد کام شروع ہوجائے گا۔قائد حزب اختلاف ملک سکندرایڈووکیٹ نے بلوچستان اسمبلی میں بحث کاآغاز کرتے ہوئے کہاکہ ملک کو درپیش مسائل کا حل آئین کے اصل روح پرعملدرآمد سے ہی ممکن ہے جب ملک میں آئین کی حفاظت ہوگی تو مسائل خود بخود ختم ہونگے انہوں نے کہاکہ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی جمہوری حکومتوں میں نہ صرف عوام کے مسائل سنے جاتے ہیں۔

بلکہ ان کو حل بھی کیاجاتاہے مگر یہاں ایسا کچھ نہیں،ہماری ذمہ داری ہے کہ آئین پر عملدرآمد کرتے ہوئے اس کے تحفظ کو یقینی بنائیں انہوں نے کہاکہ کرپشن،کمیشن اور دیگر معاملات پر گورنر کی رپورٹ آتی اور اس پر بحث ہوتی تو ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم سدھار کی جانب جارہے ہیں،اپوزیشن لیڈر نے آئین کے مختلف شکوں کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ان شکوں پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں روزگار کے دوبڑے ذرائع زراعت اور گلہ بانی ہے،ٹڈی دل کی وجہ سے گندم،کپاس سمیت دیگر باغات کو نقصان پہنچاہے،ٹڈی دل کی وباء کورونا وائرس کی طرح ہے حکومت کو اس مسئلے کو اہمیت دیکر نقصانات کاجائزہ لینے کے ساتھ ساتھ زمینداروں کے نقصانات کا ازالہ بھی کرناچاہیے انہوں نے کہاکہ زبانی جمع خرچ اور کاغذات میں سب اچھا ہے۔

لیکن عملی طورپر بوتلوں اور ڈرموں کے ذریعے ٹڈی دل کا خاتمہ کیاجارہاہے کوئٹہ شہر کا کوئی گھر ایسا نہیں جہاں گزشتہ تین ماہ میں لوگ بیمار نہ ہوئے ہیں لیکن پی ڈی ایم اے اور محکمہ صحت کہتے ہیں کہ سب اچھا ہے لوگوں کا علاج پینا ڈول کے ذریعے کیا گیا اور سرکاری دستاویزات میں کورونا وائرس کے فی مریض پر 25لاکھ روپے خرچ ظاہر کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور سبسڈی نہ دینے کی وجہ سے ٹیوب ویلز کی بجلی منقطع کردی گئی۔

جس کی وجہ سے زمیندار اور گھریلو صارفین پریشانی کاشکار ہے،بجلی کی کم وولٹیج سے برقی آلات جل رہے ہیں زمینداروں کے ساتھ طے شدہ معاملات کے تحت انہیں بجلی اور سبسڈی فراہم کی جائے انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں سرکاری طورپر جعلی ادویات مہیا کی گئی اس حوالے سے اب تک کوئی اقدام نہیں کیاگیا حکومت عوام کی جانوں سے کھیلنے کی بجائے جعلی ادویات کا تدارک کریں۔بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ٹڈی دل نے پاکستان میں تباہی مچادی ہے۔

ہم نے فروری میں کہاتھاکہ اس مسئلے پر توجہ دی جائے اگر ٹڈی دل 2سے تین سال تک رہتی ہے تو اس سے صوبے کو 4سو سے ساڑھے چارسو ارب روپے کے نقصان پہنچنے کااندیشہ ہے،بلوچستان کا موسم ٹڈی دل کی افزائش کیلئے موزوں ہے یہاں لوگوں کا گزر بسر زراعت اور گلہ بانی پر ہے آج تک صوبے میں ٹڈی دل سے بچاؤ کیلئے فضائی اسپرے کاآغاز نہیں کیا گیا ٹڈی دل کا خاتمہ حکمت عملی کے تحت ممکن ہے۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صوبے میں اسپرے اور مفت ادویات دی جاتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مایوسی،بے روزگاری اور ابترمعاشی حالات کی وجہ سے بدامنی بڑھ رہی ہے صوبے کے اسٹیڈیم اورجہازوں کی ضرورت نہیں بلکہ افرادی قوت اور لوگوں کی معاشی حالات بہتر بنانے کی ضرورت ہے کیا ہمارے نوجوان ساری زندگی گلہ بانی کرتے رہے ہیں کیان ان کا حق نہیں کہ وہ ترقی کرے۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت بعد از واقعہ حکمت عملی پر چل رہی ہے جبکہ ہمیں ٹڈی دل روکنے کیلئے پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے حکمت عملی قوموں کو بچاتی ہے نہ کہ پیسے انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کی وباء کو روکنے کیلئے پانچ ارب روپے خرچ کرکے صحت سٹی بنائی جارہی ہے جبکہ جن ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کو رکھاگیاہے وہاں نہ تو سہولیات ہے۔

اور نہ ہی ڈاکٹر موجود ہیں حکومت صوبے کی دولت کو عوام کی بہتری کیلئے خرچ کریں نہ کے فینسی عمارتیں بنائیں صوبے کی بہتری کیلئے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بجلی کی طلب 1800میگا واٹ جبکہ فراہمی صرف 900میگاواٹ ہیں یہ صرف اس وجہ سے ہے کیونکہ بلوچستان میں بجلی کاانفراسٹرکچر نہیں ہے عوامی حکومتیں انفرا اسٹرکچر بناتی ہے نہ کہ عمارتیں غلط حکمت عملی کی وجہ سے آج بلوچستان میں بجلی کانظام تباہ حال ہے بجلی،تعلیم اور روزگار کیلئے ضروری ہے سی پیک کے تحت اب تک بلوچستان میں کوئی ٹرانسمیشن لائن نہیں بچھائی گئی۔

صوبائی حکومت وفاق سے بلوچستان کے حقوق کیلئے بات کریں اور یہ مطالبہ کریں کہ گھریلو صارفین کو مفت بجلی فراہم کی جائے جبکہ زمینداروں کو بھی سبسڈی دی جائے،انہوں نے کہاکہ آن لائن کلاسز کی بات ہوتی ہے لیکن صوبے میں بجلی نہیں ہے بلوچستان نے ملک کو بہت کچھ دیاہے اب ملک کے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان کو ریلیف فراہم کریں انہوں نے کہاکہ صوبے میں 400سے زائد کمیونٹی ٹیوب ویلز کی بجلی منقطع کی جارہی ہے۔


اگر موجودہ بجٹ کو درست انداز میں استعمال کیاجاتا تو آج صوبے کی توانائی کی ضروریات پوری ہوسکتی تھی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بجلی کی فراہمی کویقینی بنائیں انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے گزشتہ چھ ماہ میں کوئٹہ شہر میں جتنی دیواریں بنائی اور گرائی ہے اس میں چار سے پانچ سکول بن جاتے۔جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی میر زابد ریکی نے کہاکہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اپوزیشن کی جانب سے نشاندہی کردہ مسائل پر توجہ دیتے ہوئے ان کے حل کیلئے اقدامات کریں۔

وزیرخزانہ کو صرف اپنا حلقہ نظرآتاہے۔میرے حلقے میں 2013ء میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کو امدادی رقم مالی سال ختم ہونے کے آخری تاریخوں میں دی گئی جس کے تمام چیک رک گئے ہیں وزیر خزانہ اس جانب بھی توجہ دیں انہوں نے کہاکہ ٹڈی دل نے بلوچستان کے زمینداروں کو اربوں روپے کانقصان پہنچایاہے،زمینداروں کے نقصانات کا تخمینہ لگا کر انہیں خصوصی پیکج دیاجائے انہوں نے کہاکہ حکومت نے عوام کو مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں دیا مختلف اضلاع میں ایک،ایک گاڑی بھجوا کر ٹڈی دل کا اسپرے کیا گیا جو کہ ٹڈی دل کے تدارک کیلئے ناکافی ہے۔

،انہوں نے کہاکہ حکومت صرف کرپشن اور صوبے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے لیکن نیب کو بار بار بتانے کے باوجود بھی نیب بلوچستان خاموش ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بجلی کا بحران سنگین ہوگیاہے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ٹرانسفارمر بنوا رہے ہیں اور کمبے لگارہے ہیں لیکن کیسکو کہیں نظر نہیں آتا حکومت اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفیٰ ہو کر گھر چلی جائیں انہوں نے کہاکہ واشک میں بھی تباہی عروج پر ہے سڑکوں کے کام میں کرپشن ہورہی ہے سیکرٹری سی اینڈڈبلیو کو بارہا بتایا کہ سڑکوں کی تعمیر میں غیر معیاری مٹیریل استعمال ہورہاہے۔

لیکن انہوں نے آج تک ایکشن نہیں لیا حکومتی وزراء کو دعوت دیتاہوں کہ وہ آئے اور میرے حلقے کا دورہ کریں اور جائزہ لیں کہ وہاں کیا کچھ ہورہاہے۔صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ماشکیل کے زلزلہ متاثرین کیلئے میر زابد علی ریکی کے حلقے میں پانچ ماہ قبل فنڈز جاری کئے گئے تھے جو وہ استعمال نہ کرسکیں اور 29جون کو رات دس بجے انہوں نے مجھے فون کرکے کہاکہ خزانہ حکام سے یہ فنڈز ریلیز کرانے کی بات کی جائیں جس پر میر زابد علی ریکی نے کہاکہ انہیں پانچ ماہ قبل نہیں بلکہ 19جون کو یہ فنڈز جاری ہوئے جس کا میرے پاس لیٹر بھی موجود ہیں۔

جو انہوں نے ایوان میں لہراتے کہاکہ 19جون کو بھی فنڈز جاری ہونے کے بعد میں بار بار متعلقہ حکام سے فنڈز کے اجراء کیلئے بات کرتا رہا جو 30جون کی رات تک ریلیز نہیں کئے گئے اجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرے نے کہاکہ اس ایوان میں ہم نے گزشتہ سال نومبر میں بھی ٹڈی دل کے مسئلے پر تفصیلی بحث کی تھی اور ہم نے واضح کیاتھاکہ ماہرین زراعت اس بات کا خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ چند ماہ میں ٹڈی دل کی تعداد لاکھوں سے بھی زیادہ ہوجائے گی ہم نے حکومت کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کراتے ہوئے زور دیتاتھاکہ ٹڈی دل کو تلف کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔

مگر حکومت نے اس مسئلے پر کوئی سنجیدہ توجہ نہیں دی اب 8ماہ بعد ٹڈی دل نے ہماری زراعت کو تباہ کردیا اربوں روپے کا نقصان ہوچکاہے مگر اب بھی حکومت کی طرف سے سنجیدہ اقدامات نظرنہیں آرہے انہوں نے کہاکہ بتایاجائے کہ ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے حکومت نے کیا اقدامات کئے اس سلسلے میں ملنے والی امداد کہاں خرچ کی گئی انہوں نے کہاکہ اسوقت صوبے میں بجلی کی ضرورت 18سو میگاواٹ ہے۔

جبکہ ہمیں بمشکل 900میگاواٹ فراہم کی جارہی ہے دوسری جانب صوبائی حکومت کی جانب سے زرعی ٹیوب ویلوں پر سبسڈی بھی نہیں دی جارہی،انہوں نے زور دیاکہ صوبائی حکومت کیسکو حکام سے رابطہ کرکے عوام اور زمینداروں کو بجلی کی فراہمی کویقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر حمل کلمتی نے ٹڈی دل حملوں اور لوڈشیڈنگ بحران پر حکومتی کارکردگی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں تو بہت بڑے بڑے دعوے کئے گئے تھے۔

انہوں نے وفاق میں احتجاج بھی کیا لیکن ہمیں یہ معلوم ہورہا ہے کہ یا تو وہ بلوچستان کے مسائل حل نہیں کرنا چاہتے یا پھر ان کے حلقے میں صورتحال مکمل تسلی بخش ہے انہوں نے کہا کہ میں اپنے حلقے کی بات کروں گا میرے حلقے میں نہ صرف ٹڈی دل حملوں سے نمٹنے کے لئے خاطرخواہ کام نہیں ہوا بلکہ لوڈشیڈنگ بحران سے نمٹنے اور ادویات کی فراہمی کے حوالے سے بھی حکومت نے کارکردگی نہیں دکھائی۔

پانچ سو کلو میٹر پر محیط ضلع گوادر میں ایک سپرے مشین سے ٹڈی دل کا کیا مقابلہ کیا جاسکتا ہے ہمارے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت ٹڈی دل سے نمٹنے کے لئے اقدامات اٹھائے ٹڈی دل کا خاتمہ اب بھی نہیں ٹڈی دل سے نمٹنے کے لئے ورلڈ بینک نے جوگرانٹ دی ہمیں بتایا جائے کہ اس سے بلوچستان کو کتنا حصہ ملا اور ہمیں صوبائی حکومت یہ بھی بتائے کہ ٹڈی دل سے نمٹنے کے لئے وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے نے بلوچستان کے ساتھ کتنی معاونت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تو ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کرکے نہ صرف مکران ڈویژن بلکہ رخشان ڈویژن میں بھی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ممکن ہے پورے مکران ڈویژن میں ریکوری کے حوالے سے گوادر پہلے نمبر پر ہے گوادر کے حوالے سے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں لیکن وہاں آج بھی بارہ بارہ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے بجٹ میں سڑکوں کے لئے تو رقوم رکھی گئی ہیں۔

لیکن پانی جو بنیادی انسانی ضرورت ہے اس پر توجہ نہیں دی گئی جیونی کے لوگ ایک عرصے سے احتجاج کررہے ہیں پھر بھی مسئلہ حل نہیں ہورہا۔ کلانچ میں ایک ارب کی واٹر سپلائی سکیم سے بیک وقت 110دیہات کا آبنوشی کا مسئلہ مکمل طور پر حل ہوجائے گا لیکن حکومت توجہ نہیں دے رہی کلانچ ٹرانسمیشن لائن کے لئے صرف30ملین روپے رکھے گئے ہیں ایک سال میں تیس ملین رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اگلے مئی برسوں تک یہ سکیم مکمل ہی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ جب ایم ایس ڈی میں مافیا بیٹھا ہوا ہو تو ادویات کی فراہمی کس طرح ممکن ہوگی یہاں کوئٹہ کے ہسپتالوں کی حالت زار اتنی گئی گزری ہے کہ بی ایم سی جیسے ہسپتال میں آکسیجن پلانٹ خراب رہتا ہے ادویات نہیں ملتیں بلوچستان کے عوام کو صحت تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات کی ضرورت ہے لیکن حکومت کی کارکردگی صرف دعوؤں تک محدود ہے۔

بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ٹڈی دل سے صوبے کی زراعت بہت بری طرح متاثر ہوئی ہے نومبر میں جب اپوزیشن کی جانب سے ٹڈی دل کے تدارک کے لئے قرار داد ایوان میں پیش کی گئی تو اس وقت صوبے کے صرف دس اضلاع اس سے متاثر تھے تاہم حکومت کی عدم سنجیدگی سے یہ آفت پورے صوبے میں پھیل گئی انہوں نے کہا کہ صوبے کے اکثر اضلاع میں فصلات تیار ہیں۔

اگر ایسی صورتحال میں دوبارہ ٹڈی دل کی یلغار ہوتی ہے تو صوبے کو نہ صرف ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا بلکہ فوڈ سیکورٹی کا بھی مسئلہ پیدا ہوگا انہوں نے ہمسایہ ممالک سے زرعی اجناس کی غیر قانونی ترسیل کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کرتے ہوئے کہا اس سے صوبے کے زمینداروں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے انہوں نے کہا کہ صوبے میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور وولٹیج کی کمی بیشی سے زراعت متاثر ہوئی ہے۔

حکومت مسئلے کے فوری حل کو یقینی بناتے ہوئے زمینداروں کو بجلی کی مد میں خصوصی سبسڈی دے انہوں نے کہا کہ زمیندار زرعی ٹیوب ویلوں پر بجلی میٹرز نصب کرنے کو تیار ہیں کیسکو اس ضمن میں اقدامات اٹھائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ زرعی اجناس کی غیر قانونی ترسیل پر کلکٹر کسٹم کوطلب کرکے ان سے بات کی جائے۔ جس پر ڈپٹی سپیکر نے 17جولائی دوپہر دو بجے کلکٹر کسٹم کو اسمبلی سیکرٹریٹ میں طلب کرنے کی رولنگ دی۔


صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے ملک سکندرخان ایڈووکیٹ سمیت دیگر اپوزیشن اراکین کے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت ٹڈی دل سمیت دیگر تمام مسائل سے نمٹنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھارہی ہے اپوزیشن لیڈر نے جمہوریت کی بات کی اس وقت ملک میں جمہوریت زبردست طریقے سے چل رہی ہے حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا کر ٹڈی دل کے تدارک کے لئے اقدامات اٹھارہی ہے پی ڈی ایم اے کی جانب سے س سلسلے میں محکمہ زراعت کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جارہی ہے مشینری، ادویات، ٹریکٹرز جو بھی وسائل ہیں۔

وہ ہم نے فراہم کئے ہیں جبکہ زمینداروں کے چھوٹے بڑے تمام مسائل کا ہمیں اچھی طرح اندازہ ہے اور ان مسائل کے حل کے لئے صوبائی حکومت کام کررہی ہے کیسکو کے معاملات سمیت وفاق سے متعلق جو بھی معاملات ہیں ان کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کو چاہئے کہ وہ وفاق میں آواز اٹھائیں اور صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر مشترکہ جدوجہد کی جائے۔

جے یو آئی کے اصغر علی ترین نے کہا کہ حکومت نے ٹڈی دل کو سنجیدہ نہیں لیا جس کی وجہ سے آج ہم مشکلات کا شکار ہیں آج بلوچستان کے لوگ ٹڈی دل کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں زمینداروں کا اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے حکومت ایک کمیشن بنا کر باقاعدہ طو رپر نقصانات کا جائزہ لے اور نقصانات کا ازالہ کرے انہوں نے کہا کہ اگر اج کسان کو لاوارث چھوڑدیاگیا تو کل یہ لوگ سڑکوں پر بھیک مانگنے پر مجبور ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کو صرف پانچ سو سے آٹھ سو میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے جبکہ طلب اٹھارہ سو میگاواٹ ہے کیسکو حکام کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت ہماری نادہندہ ہے اگر لسبیلہ کے لئے کے الیکٹرک کو پیسے دیئے جاسکتے ہیں تو دیگر اضلاع کے بقایہ جات کیوں ادا نہیں کئے جاتے۔ کیا حکومت نے دو سال میں وفاق سے بجلی کے مسئلے پر بات کی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے بقایہ جات جلد ازجلد ادا کئے جائیں تاکہ لوگوں کی اذیت کو کم کیا جاسکے۔

صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان کے زیادہ تر مسائل وفاق کے پیداکردہ ہیں اٹھارہویں ترمیم پر پچاس فیصد بھی عملدرآمد نہیں ہوا بلوچستان کے ساتھ مسلسل ظلم ہورہا ہے اگر صرف ریکوڈک کو استعمال میں لایا جائے تو ہم پورے پاکستان کا بجٹ دے سکتے ہیں صوبے کا ترقیاتی بجٹ سو ارب ہے اس میں سے ہم بجلی کا ایک پاورہاؤس بھی نہیں بناسکتے اگر بلوچستان میں بجلی کا مسئلہ حل کرنا ہے تو ہمیں اپنی بجلی پیدا کرنی ہوگی انہوں نے کہا کہ پنجاب کی فیکٹریوں میں چوری ہونے والی بجلی ہمارے پورے صوبے کی چوری ہونے والی مجموعی بجلی سے زیادہ ہے۔

ہم آج بھی وفاق کے رویئے اور اپنی حق تلفی پر پرامن اور جمہوری احتجاج کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز صرف کوئٹہ میں ڈیوٹی کرنا چاہتے ہیں جبکہ اساتذہ کی جگہ عیوضی کام کررہے ہیں اگر آج ہم ان کے خلاف سخت کارروائی کریں گے تو یہی لوگ کل سڑکوں پر احتجاج کررہے ہوں گے انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کی افزائش بہت تیز ہے اس کو روکنا پلانٹ پروٹیکشن والوں کا کام ہے۔

جس کے بلوچستان میں صرف پچیس افسران ہیں پھر بھی ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت محدود وسائل میں رہتے ہوئے ٹڈی دل روکنے کے لئے کام شروع کیا اب تک بلوچستان میں 3.87ملین ہیکٹر پر سروے کیا ہے صوبے نے وفاق، این ڈی ایم اے، فوج، وفاقی محکمہ زراعت، قومی لوکسٹ کنٹرول سینٹر سے رابطے کئے ہیں اور میں بتانا چاہتا ہوں کہ اس وقت بلوچستان میں ٹڈی دل کی صورتحال قابو میں ہے۔

البتہ اکتوبر نومبر میں ایک بار پھر ٹڈی دل حملے کا خدشہ موجود ہے انہوں نے کہا کہ اب تک کئے گئے سروے کے مطابق صوبے کے پانچ سے چھ فیصد زمینداروں کا نقصان ہوا ہے رواں مالی سال کے بجٹ میں ٹڈی دل کے تدارک کے لئے پچاس کروڑ روپے رکھے ہیں ہم نے اپنی تیاری کرلی ہے محکمہ زراعت کو ٹڈی دل کے تدارک کے لئے اب تک 30کروڑ جبکہ پی ڈی ایم اے کو دس کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں صوبے میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی سپرے کیا گیا انہوں نے کہا کہ آبادی اور فصلوں پر سپرے کرنا ممکن نہیں ہے۔

ہم زمینداروں کے ہونے والے نقصانات کا ازالہ انہیں بنجر زمین آباد کرکے دینے پر غور کررہے ہیں صوبے میں زمینداروں کو فارمر سپورٹ پروگرام اور بیج دینے کے پروگرام شروع کئے جارہے ہیں جبکہ زیتون کی کاشت کے لئے دس کروڑ روپے کے فنڈمیں سے پانچ کروڑ روپے کے زیتون کے پودے ترکی سے منگوائے گئے جو کورونا وائر س کی وجہ سے نہیں آسکے اور یہ پودے وہیں خراب ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صوبائی حکومت نے اب تک ٹریکٹروں، مشینوں سمیت دیگر ذرائع سے سپرے مہم کا آغاز کیا ہے جبکہ وفاق کی جانب سے بھی ہمیں ایک کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی جبکہ تین کروڑ روپے مزید دینے کا وعدہ کیا گیا ہے تاہم وفاق کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات میں مزید اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن، پارلیمانی سیکرٹری برائے انرجی مبین خلجی نے کہا کہ کافی عرصے سے محکمہ انرجی اور کیسکو کے مابین گیپ پیدا ہوا ہے کیسکو کہتی ہے کہ 2016ء سے بلوچستان حکومت نے واجبات ادا نہیں کئے زرعی ٹیوب ویلوں پر میٹرز کی تنصیب کی تجویز زیر غور ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکرٹری فنانس، سیکرٹری انرجی اور دیگر افسران پر مشتمل کمیٹی کا جو اجلاس بلایاتھا اس میں لوڈشیڈنگ اور دیگر امور کا جائزہ لیا گیا انہوں نے تجویز دی کہ مذکورہ کمیٹی کا اجلاس دوبارہ طلب کیا جائے۔ بی این پی کے اختر حسین لانگو نے بھی مبین خلجی کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ افسران کو اسمبلی سیکرٹریٹ طلب کیا جائے تاکہ ہم اپنے تحفظات ان کے سامنے رکھ سکیں۔بعدازاں اجلاس جمعے کی سہر چار بجے تک کے لئے ملتوی کردیاگیا۔