|

وقتِ اشاعت :   July 15 – 2020

کوئٹہ: آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے ترجمان غلام سرور مینگل کے مطابق ایپکا کے صدر دادمحمد بلوچ نے گزشتہ رات بلوچستان اسمبلی کے سامنے تحریک بحالی بی ایم سی کے احتجاجی کیمپ کوپولیس کے زریعے ہٹانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوے کہاکہ بلوچستان میں نام کاجمہوریت ہے عملا ڈکٹیٹر شپ قائم ہے گزشتہ 22دنوں سے مظاہرین پرامن طریقے سے بلوچستان کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڑ کروارہے تھے۔

مگربلوچستان حکومت سیکورٹی رسک قرار دیکرپرامن مظاہرین کے کیمپ پر ایسا دھاوا بولا جیسے دہشت گردوں کے کیمپ ہو انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اپنے حق کیلئے آواز اٹھانا شبد ممنوعہ بن چکا ہے حکومت بلوچستان لوگوں کے آواز بلند کرنے پر غدغن لگا کر انسانی حقوق کے پامالی کامرتکب ہورہاہے ان خیالات کااظہار انہوں نے ایپکا اور بی ایم سی ملازمین کے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوے کیا۔

قبل ازیں گزشتہ رات پولیس کے بھاری نفری نے تحریک بحالی بی ایم سی کے احتجاجی کیمپ کو زبردستی ہٹایا تحریک بحالی اور ایپکا کے ورکرز نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا،تحریک اور ایپکا کی قیادت نے شام 4بجے بلوچستان اسمبلی کی جانب احتجاجی ریلی نکالی تاہم پولیس نے ٹی اینڈ ٹی چوک پر رکاوٹیں کھڑی کرکے مظاہرین کو آگے جانے سے روک لیا پولیس رکاوٹ کے باعث مظاہرین ٹی اینڈ ٹی چوک پر زبردست مظاہرہ کیا۔

اور احتجاجی کیمپ قائم کرلیا قیادت نے اعلان کیاکہ مطالبات کے منظوری تک احتجاج جاری رہیگا ٹی اینڈ ٹی چوک پر احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا احتجاجی جلسہ سے قبل پریس کلب سے نکالے جانے والے ریلی میں ایپکا، لیبر،ڈاکٹرز، طلبائفیمیل طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

احتجاجی جلسے سے ایپکا بلوچستان کے صدر داد محمد بلوچ تحریک بحالی بی ایم سی کے چیئر مین حاجی عبداللہ خان صافی ڈاکٹر صبیحہ بلوچ وکرم بلوچ ابرار برکت عارف مینگل زیب شاہوانی جان بازمری اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔مقررین نے کہاکہ ہم کسی صورت اینے مطالبے سے دستبردار نہیں ہونگے حکمران اپنے ناہلی کو چھپانے کیلے پرامن ملازمین کے دھرنے کوسبوتاڑ کرکے تاریخ میں جمہوریت کے نام پر سیاہ دھبہ لگادیا مرتے دم تک بی ایم سی کے پرانے حیثیت کی بحالی تک جدجہد جاری رکھے گے۔