|

وقتِ اشاعت :   July 17 – 2020

کوئٹہ: قومی احتساب بیورو بلوچستان نے ضلع گوادر کے بلوچ وارڈ کے ریونیوریکارڈ میں مبینہ طور پر ٹمپرنگ کے ذریعے قومی خزانے کو تقریباً 32 کروڑ کا نقصان پہنچانے کے کیس کی تحقیقات مکمل کر کے سابق تحصیلدار گوادر، سابق نائب تحصیلدار گوادر،،قانون گو گوادر و دیگر 5 افراد کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں داخل کر دیا ہے۔

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اراضی اسکینڈل کے ایک کیس کی تحقیقات کے مطابق گوادر میں تعینات سابق تحصیلدار گوادر محمد جان بلوچ، سابق نائب تحصیلدار آغا ظفر حسین،قانون گو نور احمد سیاپاد و دیگر نے ملی بھگت سے زاتی مفادات کے حصول کے لیے ضلع گوادر کے بلوچ وارڈ کے ریونیو ریکارڈ میں مبینہ طور پر ٹمپرنگ کرکے جعلسازی سے کئی ایکٹر قیمتی اراضی غیر قانونی طور پر پرائیویٹ پرسنسز کو فروخت کی۔

جس سے قومی خزانے کو 32 کروڑ کا نقصان پہنچا۔نیب بلوچستان کی تحقیقاتی ٹیم نے ڈی جی نیب بلوچستان کی سر براہی میں کرپشن کیس کی تحقیقات مکمل کر کے محکمہ مال بلوچستان کے افسران و دیگر ملوث افراد کے خلا ف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا ہے۔واضح رہے کہ سابق نائب تحصیلدار آغا ظفر حسین،قانون گو نور احمد سیاپاد کے خلاف گوادر اراضی میں 11 کروڑروپے کی کرپشن کا ایک الگ کیس بھی معزز عدالت میں چل رہا ہے۔

نیب بلوچستان ضلع گوادر کی گزروان وارڈ کولگری وارڈ، ناگوری وارڈ، موضع کارواٹ سمیت گوادر میں کروڑوں روپے مالیت کی اراضی کرپشن کے متعدد کیسز کی تحقیقات بھی کر رہا ہے۔علاوہ ازیں نیب بلوچستان نے گزشتہ چند عرصہ میں گوادر میں کرپشن کے کئی کیسز کی تحقیقات مکمل کر کے متعدد ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں داخل کئے ہیں۔