|

وقتِ اشاعت :   July 29 – 2020

کوئٹہ:کلکٹر کسٹم پریونٹیو عرفان جاوید نے کہا ہے کہ اسمگلنگ کے لئے زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے قانونی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کریں گے،کسٹم اور بزنس کمیونٹی کا باہمی تعاون قانونی تجارت کے فروغ کے لئے ثمر آور ثابت ہو گا،ایسے کسٹم آفیسران اور ملازمین کے خلاف فوری کارروائی کریں گے

جو ذاتی فائدے کے لئے قانونی تجارت کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کو شش کرتے ہیں۔ای پی زیڈ اسپیشل زونز سے متعلق چیمبر کے عہدیداران و ممبران تجاویز دیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران و ممبران کے ساتھ منعقدہ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

اس سے قبل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے سنئیر نائب صدر بدرالدین کاکڑ و دیگر عہدیداران و ممبران نے کلکٹر کسٹم پروینٹو عرفان جاوید کا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان آنے پر استقبال کیا۔انہوں نے بتایا کہ ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ کے عہدیداران و ممبران کی روز اول سے ہی کوشش رہی ہے کہ صوبے میں قانونی تجارت کو فروغ دیا جا سکے

اس کے لئے ایسا ماحول درکار ہے کہ جس میں صنعت وتجارت کو تحفظ ملنے سمیت ملک اور صوبے کی رونیو میں بھی اضافہ ہو،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کی مال بردار گاڑیوں کو کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی کے بعد ملک کے دیگر صوبوں میں روکا جاتا ہے بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ سے اسمگلنگ کا سامان برآمد ہونے پر سواریوں کو اتار کر بسیں اور گاڑیاں روک لی جاتی ہیں

جو صحیح نہیں ایک شخص کے اسمگلنگ کی کوشش کی سزا عام عوام کو دینا درست نہیں،چیمبر کے عہدیداران و ممبران نے کسٹم کی جانب سے کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں اسمگلنگ کے نام پر گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کی بھی شکایت کی اور بتایا کہ ڈرائی فروٹس کی پیکنگ بدلنے پر بھی گاڑیوں کو روکا جانا اس کاروبار سے وابستہ افراد کے لئے مشکلات کا باعث ہے۔اس موقع پر کلکٹر کسٹم پریونٹیو عرفان جاوید کا کہنا تھا کہ پبلک سرونٹ کی حیثیت سے ان کا کام عوام کی خدمت کرنا ہے

قانونی تجارت سے وابستہ افراد کے لئے آسانیاں پیدا کرنا ہمارا نصب العین ہے میں نے یہاں ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد تمام چیک پوسٹوں پر تعینات عملے کا مکمل طور پر تبادلہ کیا تا کہ قانونی تجارت رواں دواں رہے اور اسمگلرز کے لئے آسانی نہ ہو،انہوں نے کہا کہ جہاں اسمگلنگ ہوتی ہے وہاں صنعت و تجارت کے شعبے پروان نہیں چڑھتے،انہوں نے کہا کہ

ہماری کو شش ہے کہ ایف سی کے ساتھ جوائنٹ چیک پوسٹ بنائے جائیں اس سلسلے میں پانچ مقامات کے حوالے سے پرپوزل دئیے جا چکے ہیں اس وقت صوبے میں کسٹم کی کل 11 جبکہ دیگر اداروں کے 61 چیک پوسٹس ہیں بلکہ ایف سی کو بھی انٹی اسمگلنگ کے اختیارات حاصل ہیں،انہوں نے کہا کہ ڈرائی فروٹس کے حوالے سے عید کے بعد ڈرائی فروٹس ایسوسی ایشن کے ساتھ ملاقات کر کے کوئی لائحہ عمل طے کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے

کہ اسگلنگ روکنے سمیت لوگوں کے لئے متبادل روزگار کا بندوبست بھی ہو اس سلسلے میں پالیسی سازی کا سلسلہ جاری ہے،انہوں نے کہا کہ کسٹم سے کلیئر گاڑیوں کو روکنے کا سلسلہ ختم کرنے کے لئے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہیاس کے ذریعے مال بردار گاڑیوں کو بلا وجہ روکنے کا سلسلہ ختم ہو گا،انہوں نے گشتی اسکوارڈز کی جانب سے تجارت پیشہ افراد کی مال بردار گاڑیوں کو بلاوجہ روکنے اور تنگ کرنے کی شکایت پر بھی تحقیق کے بعد کارروائی کا عندیہ دیا اور کہا کہ

خضدار سے بھی شکایات موصول ہوئی ہیں اس پر بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،انہوں نے کہا کہ بارڈرز کی بندش اور اسے کھولنے کے مجاز کسٹم حکام نہیں کسٹم حکام کو جو احکامات ملتی ہیں ان پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی اور کسٹم حکام کے درمیان باہمی رابطوں کے لئے ہیلپ لائن بنایا جا رہا ہے بلکہ فوکل پرسن کی تقرری بھی عمل میں لائی جارہی ہے،اجلاس کے آخر میں کلکٹر کسٹم پروینٹو عرفان جاوید کو خصوصی شیلڈ پیش کیا گیا۔