|

وقتِ اشاعت :   July 31 – 2020

گوادر: نیشنل پارٹی اور بی ایس او (پجار) کے زیر اہتمام بارکھان کے سوشل ایکٹویسٹ و صحافی انورجان کیتھران کے قتل اور گوادر شہر میں بڑھتے ہوئے بدامنی کے واقعات کے خلاف پر یس کلب گوادر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہر ہ سے خطاب کر تے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں اشرف حسین، انجینئر حمید بلوچ، ضلعی صدر فیض نگوری، بی ایس او (پجار) گوادر کے ضلعی آرگنائزرخداداد اور بی ایس او (پجار) کے سابقہ جوائنٹ سیکریڑی ولید مجید نے کہا کہ بارکھان میں انور جا ن کیتھران کا قتل سفاکیت اور ظلم کی انتہا ہے۔

انور جان کو سفاک قاتلوں نے اس لئے نشانہ بنا یا کہ اس نے وقت کے فرعونوں کو للکارا تھا جن کے ظلم اور بر بر یت سے بارکھان کے عوام صد یوں سے زیر عتاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انور جان نے جس جوانمردی سے ظلم کے خلاف قلم اٹھاکر آوازاٹھائی تھی یہ اس بات کی غماز ہے کہ موجودہ صدی میں عوام کسی سردار اور ٹکھری کے زر خر ید غلام نہیں بلکہ عوام کو مکمل طورپر جینے کا حق حاصل ہے جسے کوئی بھی زور آ ور چھین نہیں سکتا انور جان نے اپنے لہو سے نئی تاریخ رقم کی ہے وہ ظلم اور بر بر یت کے خلاف ایک روشن استعارا بن چکے ہیں افسوس جن قاتلوں پر الزام عائد کیا گیا ہے۔

ان کو حکومت کی سر پرستی حاصل ہے مقدمہ قائم ہوئے کئی روز گزر چکے لیکن قاتل قانون کی گرفت سے دور ہیں۔ انہوں نے گوادر میں آئے روز بدامنی کے واقعات پر تشو یش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ گوادر اس وقت مکمل سیکورٹی حصار میں ہے لیکن سماج دشمن عناصر عوام کی جان و مال سے کھیل رہے ہیں موجودہ سلیکڈڈ حکومت کے دور میں بلوچستان بھر میں سماج دشمن عناصر کو پھلنے اور پھولنے کا موقع مل گیا ہے جس کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال ابتر ہوگئی ہے بلوچستان بالخصوص مکران سماج دشمن کی آما چگاہ بن چکا ہے۔

ایک طرف چیک پوسٹوں پر عام لوگوں کو مکمل شناخت ظاہر کرنے کے بعد جانے اور آنے کی اجازت ملتی ہے حیر انگی کا امر یہ ہے کہ سماج دشمن عناصر دیدہ دلیری سے واقعات کر کے رفو چکر ہوجا تے ہیں کیا یہ سماج دشمن عناصر اتنے طاقتور ہیں کہ ان پر کوئی بھی ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گوادر کو ترقی ضرور دے لیکن یہ ترقی اس وقت کار گر اور کارآمد ثابت ہوگی جب امن و امان کی صورتحال تسلی بخش ہو حکومت اس وقت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے ہر طرف ما یوسی کا عالم ہے ترقی کا پہیہ رک چکا ہے افراط زر بڑھ گئی ہے۔

مہنگائی سے عوام پر یشان حال ہیں بلوچستان میں جبری گمشدگیاں بڑھ رہی ہیں اظہار رائے آ زادی پر قد غن لگا ئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سلیکڈڈ حکومت چاہے جتنے بھی حر بے استعال کر ے حق کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا بارکھان سے لیکر گوادر تک انورجان کے لئے آواز بلند ہوتی رہے گی اور شہید کا لہو رنگ لیکر آئے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ انورجان کے قتل میں نامزد ملزمان کوگرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔

اور گوادر شہر میں بدامنی کے واقعات میں ملوث سماج دشمن عناصر کی پشت پناہی بند کرکے عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جائے۔آخر میں شہید انورجان کیتھران کے ایصال ثواب کے لئے دعا مانگی گئی۔دریں اثناء نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کے زیر اہتمام انور جان کھیتران کی قاتلوں کی عدم گرفتاری کیخلاف ڈیرہ مراد جمالی میں احتجاجی ریلی و مظاہرہ کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرہ مختلف راستوں سے ہوتا ہوا اللہ والا چوک ڈیرہ مراد جمالی پر جلسہ کی شکل اختیار کی مظاہرے سے نیشنل پارٹی کے ریجنل سیکٹری ماما ستار بنگلزئی،ضلع نصیرآباد کے صدر جاگن خان مغیری، ضلعی جنرل سیکٹری محمد شریف ابڑو،عبدالرازق پندرانی، ڈاکٹر سرور، بی ایس او پجار کے سابقہ چئیرمین کامریڈ حمید بلوچ، باز محمد مری، ڈیرہ مراد جمالی زون کے صدر گہنور بلوچ، مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن نعیم بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے۔

انور جان کھیتران کے قتل کی پرزور مذمت کی۔اور انہوں نے کہا کہ انور جان کھیتران ایک نڈر و دلیر صحافی تھا جسے حق و سچ لکھنے کے عیوض اس فرسودہ نظام کے ایک نام نہاد سردار نے قتل کروادیا انور کھیتران کا قصور صرف یہی تھا کہ وہ بلوچستان بلخصوص بارکھان کے عوام کی آواز تھا. مزید انہوں نے کہا کہ انور جان کھیتران پورے بلوچستان کا فرزند تھا آج پورا بلوچستان اسکے بے گناہ قتل کے خلاف سراپا احتجاج ہے اور نیشنل پارٹی و بی ایس او پجار انور جان کھیتران کے قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ اتنے دن گزرنے کے باوجود بھی انور جان کھیتران کے قاتل گرفتار نہ ہوسکے جوکہ موجودہ بلوچستان حکومت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے اپنے حقوق کے لئیے آواز بلند کرنا ہر فرد کا آئنی حق ہے لیکن بلوچستان میں حق سچ بولنے اور لکھنے والا نہ صحافی محفوظ ہے نا سیاسی ورکر انہوں نے کہا کہ بلوچستان بلخصوص بارکھان میں انور جان کھیتران کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہروں نے یہ ثابت کردیا۔

کہ بلوچ سماج کو اب فرسودہ سرداری و جاگیردارانہ،قبائلی اور ڈاکو راج قابل قبول نہیں احتجاجی مظاہرے کی توسط سے مقررین نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انور جان کھیتران کے قتل میں نامزد ملزمان کو فی الفور گرفتار کرکے کڑی سے کڑی سزا دی جائے بصورت دیگر ہم اپنے احتجاج کو مزید وسعت دینگے۔