مستونگ: مستونگ سٹی و گردو نواح میں عوام کو واٹرسپلائی سے متعلق درپیش مسائل میں بہت ہی زیادہ حد تک بہتری آئی ہے اس سے قبل گرمیوں کے موسم میں عوام کو ہفتوں تک پانی مسیر نہیں تھی اور عوام پانی کے ایک بالٹی کے حصول کیلئے در در کی ٹوکرے کھاتے پھرتے تھے مگر انہیں پانی میسر نہیں ہوتاتھا اور لوگ ٹینکر مافیاں کے ہاتھوں یرغمال تھے۔اور دوسری جانب واٹر ٹیکرز کی سال ہا سال تک صفائی کا نام و نشان تک نہیں تھا۔
اور واٹر ٹینکروں میں کچرہ اور گند برا ہوا تھا۔جس کے باعث عوام کو یفتوں بعد سپلائی ہونے والی پانی پینے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے رہے مگرسابق نااہل آفیسران نے ان واٹر سپلائی کے ٹینکروں کی کبھی صفائی کی جانب پی ایچ ای حکام نے کوئی زحمت نہیں کی۔جبکہ مستونگ سٹی و گردونواح کے عوام کو گزشتہ ایک سال کے عرصے میں پینے کی پانی سے متعلق درپیش مسائل کافی زیادہ حد تک حل ہوچکے۔
اور دوسرے تیسرے دن ایک گھنٹہ کے قریب پانی فراہم کرنا شروع ہوچکا ہے۔اور گزشتہ مہنوں جب مستونگ میں واٹر سپلائی کے ٹینکروں کی صفائی کئی سالوں کے بعد کی گئی اور عوام کو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی گئی جس سے علاقے میں بیماریوں کا بھی خاتمہ ممکن ہوا اور عوام نے بھی سک کا سانس لیا۔جبکہ اب عوام کو واٹر سپلائی میں اس وقت دشواری کا سامناکرنا پڑتا ہے جب کیسکو کی جانب سے سٹی فیڈرز سے منسلک آماچ کے زرعی ٹیوب ویلوں کے جمپرز کاٹے جاتے ہے جس سے واٹر سپلائی ٹیوب ویلز بھی زد میں آکر بند ہوجاتے ہے یا بجلی کی ناقص وولٹج کی کمی بیشی ہو تب بھی عوام کو مشکلات پیش آتے ہیں۔
ایک عوامی سروے کے مطابق گزشتہ ادوار میں مستونگ کے عوام کو پینے کے صاف پانی کے سپلائی یقینی بنانے میں سابق چند آفیسران کسی قسم کی دلچسپی نہیں لے رہے تھے بس کرپشن و کمیشن میں لگے رہتے رہے ہیں۔اور واٹرسپلائی اسکیمات کو زرعی مقاصد کیلئے استعمال کیاجاتارہا اور میں پائپ لائینوں میں سیورج کا گندہ پانی عوام کو سپلائی ہوتا رہا مگر سابق دور میں کسی نے کوئی توجع نہیں دی۔
جبکہ محکمہ پی ایچ ای مستونگ کے اعلی حکام نے ان تمام مسائل پر توجع دی اور زرعی مقاصد کیاستمال کا خاتمہ کیا اور عوام کو صاف پانی کی سپلائی یقنی بنائی۔مگر چند ایک کو عوام کیلئے ایمادار آفیسران راس نہیں آرہی ان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔جنہیں عوام ناکام بنائنگے۔سابق وزیر اعلی کے دور میں مستونگ کے عوام کو پانی سے متعلق درپیش پانی کے مسائل کے حل کیلئے درجنوں و سینکڑوں واٹر سپلائی اسکیمات کی منظوری ہوئی۔
مگر چند ایک آفیسران نے عوام کے سہولت کے بجائے ایسے مقامات پر ٹیوب ویل لگائے جہاں پر سے نہ عوام کو کوئی فائدہ ملا اور نہ ہی انکے پانی کے مسائل حل ہوسکے۔اورواٹر سپلائی کے سابقہ بیشتر اسیکیمات اسی وقت ناکام ہو یا بعد میں مکمل ناکام ہوئے جس سے عوام کو پینے کی پانی سے متعلق مسائل کے حل کیلئے آنیوالی کروڑوں روپے روپے کی خطیر رقم ضائع ہوئی۔