کوئٹہ+اندرون بلوچستان: بلوچستان میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچادی، ضلع خضدارمیں بارش کی وجہ سے دوافرادجاں بحق، ایک شخص زخمی ہوگیاجبکہ سینکڑوں مکانات منہدم ہوگئے اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا،ضلع کوہلومیں سیلابی ریلے میں 35سالہ شخص سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہوگیا، ڈیرہ بگٹی میں دو افراد جاں بحق ہوئے، چاغی ضلع بارش کے بعد دو بچیاں پانی میں ڈوب گئیں۔
جن میں سے ایک جاں بحق ہو گئی ہے جبکہ دوسری کو بچا لیا گیا ہے،ضلع کیچ میں کیچ کور میں 70ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزررہاہے جبکہ 9فٹ پانی جمع ہوگیاہے،19پانی فٹ پانی جمع ہونے سے خطرناک صورتحال کا خطرہ پیداہوسکتاہے، انتظامیہ کے مطا بق ضلع کیچ میں کوئی سیلابی کیفیت نہیں ہے، بارشوں سے تنک ہوشاپ میں سڑک کو کچھ نقصان پہنچا، بولان ندی میں 85000درجے اونچے سیلابی ریلے نے بی بی نانی پل کو منہدم کردیا۔
جس سے پل کا ایک حصہ مکمل طور پر تباہ ہوکر سیلابی ریلے کی نظر ہوگیا کوئیٹہ سے اندرون سندھ پنجاب جانی والی قومی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے معطل ہوکر رہ گیاہے۔ضلع سبی اور ہرنائی کے پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارشوں کے بعد تلی ندی میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ آیا ہے چانڈیا ویر سے 46ہزار کیوسک سیلابی پانی گزر رہا ہے تلی ندی میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ آنے کے بعد یونین کونسل مل کے بیشتر علاقوں کا ضلع سبی سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے، گنداواہ، قلات، زیارت، نوکنڈی، ڈیرہ اللہ یاراوراوستہ محمد میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث بیشتر نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
جبکہ کوسٹل ہائی وے پسنی بدوک کے قریب برانگولی پل کے قریب پل پانی کالیول زیادہ ہونے کی وجہ سے گوادر کا لسبیلہ اور کراچی سے زمینی رابطہ منقطع ہوکرر ہ گیا ہے جس کی مرمت کے حوالے سے کام بارش کی وجہ سے متاثرہے انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کوشاہراہ پر سفر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔سوئی سدرن گیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے گیس پائپ لائن بھی متاثر ہوئے ہیں، بولان بی بی نانی پل کے قریب اہم 12 اور 24 ڈایا ٹرانسمیشن گیس پائپ لائن بری طرح متاثرہوا ہے جس کی وجہ سے مستونگ، قلات، پشین اور زیارت کو گیس کی فراہمی بند ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطا بق ضلع خضدارمیں حالیہ طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی خاتون سمیت دو افراد جاں بحق ایک زخمی سینکڑوں مکانات منہدم کپاس کی کھڑی فصلوں کو بھی شدید نقصان ڈپٹی کمشنر خضدار ڈاکٹر طفیل بلوچ کی نگرانی میں امدادی کارروائیوں کا آغازکردیا گیا ہے،جمعہ کی علی الصبح سے شروع ہونے والی بارش ہفتے کی صبح تک جاری رہی اس دوران تحصیل وڈھ میں ایک رحمت اللہ لہڑی نامی ایک شخص ٹک ندی کراس کرتے ہوئے سیلابی ریلے میں بہ کر جاں بحق ہو گیا۔
جبکہ سب تحصیل با غبانہ میں بھی بارش کے باعث خستہ دیوار گرنے سے ایک خاتون جاں بحق ایک زخمی ہو گئی شہر میں سلطان آباد اسد آباد فیض آباد اور اسماعیل آباد زیرینہ کھٹان کے علاقوں میں متعد د مکانات منہدم ہوگئے ندی نالوں میں طغیانی آنے کے باعث رابطہ سڑکیں ٹریفک کے لئے معطل ہیں ایم ایٹ قومی شاہراہ پر ونگو کے پہاڑی علاقے میں تودہ گرنے سے سندھ بلوچستان کے درمیان مواصلاتی نظام معطل ہے۔
بھلونک کے مقام پرپہاڑی تودہ گرنیکی وجہ سے پھنسے ہوئے ایک سو سے زائد سیاحوں کو ایدھی کے رضاکار اور لیویز نے ریسکیو کیا امدادی کارروائیوں کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر خضدار ڈاکٹر طفیل بلوچ نے کہا کہ جہاں جہاں لوگ پھنسے ہوئے تھے انہیں ریسکیو کر لیا گیا جبکہ جن لوگوں کے گھر متاثر ہوئے ہیں انہیں فوری طور پر ٹینٹ فراہم کر دی گئی اور انہیں اشیاء خوردونوش بھی فراہم کر دی گئی کنج ڈیم میں واٹر لیول بڑھ جانے کی وجہ سے قرب و جوار میں آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
دوسری جانب بارش کا سلسلہ تھمتے ہی تباہ حال علاقوں میں ڈاکٹر طفیل بلوچ کی نگرانی میں متا اثرین میں خیمے خوراک اور دیگر امداد سامان کی ترسیل کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے ڈپٹی کمشنر خضدار کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں سے ہونے والی نقصانات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں یقینا خضدار شہر بالخصوص دیہی علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصانات کی اطلاعات ہیں مال مویشیوں اور کھڑی فصلوں کو بھی شدیدنقصان پہنچا ہے۔
خضدار شہداد کوٹ سڑک متعدد مقامات پر بھاری پتھر گرنے سے بند ہے جسے بحال کرنے کے لئے بھی اقدامات کے جا رہے ہیں ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا ہے کہ کسی متا اثرہ خاندان کوبے سہارا نہیں چھوڑا جائے گا واضح رہے کہ خضدار سٹی مولہ،کرخ،زیدی،باغبانہ،وڈھ،وہیر،ڈرکھالہ،منیالو،خرزان،فیروز آباد کنج،سنی،کھٹان،اور قریب جوار کے علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں لوگوں کی بحالی کا کام رات گئے تک جاری تھی۔
کوہلو شہر اور گردونواح میں موسلادھار بارش ندی نالے سیلابی صورتحال اختیار کرگئے اور نشیبی علاقے زیرآب آگئے،سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے ایک شخص جان بحق جبکہ سوناری کے مقام پر پُل بہہ جانے سے کوہلو کا کوئٹہ اور اندرون بلوچستان سے زمینی رابطہ منقطع،کالا بوہ کے ندی میں پک اپ بہہ گئی،مون سون بارشوں نے تباہی مچادی گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں سے متعدد علاقوں کے ندی نالوں میں تغیانی جبکہ بعض مقامات پر سیلابی ریلے کی صورتحال اختیار کرگئے۔
ضلع کے مختلف علاقوں ماوند،کاہان،سفید،تمبو،پژہ،نیصوبہ،جاندران،نساؤ،گرسنی،جنت علی،گرانڈ وڈھ سمیت مختلف علاقوں میں بارش جم کر برسے جس سے ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی،لیویز کے مطابق کُنل کے مقام پر 35سالہ شخص سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے جان بحق ہواجبکہ سوناری کے مقام پر پُل بہہ جانے سے کوہلو کا کوئٹہ اور اندرون بلوچستان سے زمینی رابطہ منقطع ہوا کالا بوہ کے مقام پر گاڑی سیلابی ریلی میں بہہ گئی۔
تمام مسافروں کو بحفاظت نکال لیا گیا جبکہ منجھرا،کُنل،پژہ،ماوندکے ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ بڑھنے سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ڈپٹی کمشنر عبداللہ کھوسہ نے کہا کہ مون سون کی حالیہ بارشوں کے پیش نظرکسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے لیویز لائن میں کنٹرول روم قائم کردی ہے جبکہ کوہلو کوئٹہ قومی شاہراہ کی بحالی کیلئے اقدامات جاری ہیں انچارج لیویز کیو آر ایف سبی زون رسالدار میجر شیر محمد مری کے مطابق لیویز کیو آر ایف کے اہلکار کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔
لیویز اہلکار عوام کے جان ومال کی تحفظ اور امن وامان کی بحالی سمیت ایمرجنسی صورتحال میں بھی اپنے ہم وطنوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں انہوں نے کہا کہ لیویز اہلکار ریلیف کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ضلع ڈیر ہ بگٹی میں بار ش کے پا نی میں ڈوب کر 2نو جواں جاں بحق،پو لیس کے مطابق ہفتہ کو ڈیر ہ بگٹی میں کھیتوں کے حفاظتی بند ٹوٹ نے کی باعث 2نوجوں پا نی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔
پو لیس نے لا شوں کو تحویل میں لیکر ہسپتال منتقل کیا جہاں ضروری کاروائی کے بعد لا شیں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں مز یدکا روائی جار ی ہے۔ چاغی ضلع بارش کے بعد دو بچیاں پانی میں ڈوب گئیں جن میں سے ایک جاں بحق ہو گئی ہے جبکہ دوسری کو بچا لیا گیا ہے۔ چہتر کے علاقے میں بارش کا جمع ہونے والا پانی میں دو بچیاں ڈوب گئی جن میں سے 6 سالا عاجرہ موقع پر جان بحق ہوگئی جبکہ آٹھ سالا صابرہ کو بچا لیا گیا۔
ضلع کیچ میں کیچ کور میں 70 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، 9 فٹ پانی اس وقت جمع ہے اگر 19 فٹ سے زیادہ ہو جائے تو خطرہ پیدا ہوگا، پورے کیچ میں کوئی سیلابی کیفیت نہیں ہے، بارشوں سے تنک ہوشاپ میں سڑک کو کچھ نقصان پہنچا جس کی فوری مرمت کے لیئے تربت سے ٹیم روانہ کردی گئی ہے یہ بات پی ڈی ایم اے مکران کے ڈائریکٹر ملک ریحان دشتی نے میڈیا سے حالیہ بارشوں کی وجہ سے پیدا شدہ صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ان کا کہنا تھا کہ تربت میں کنٹرول روم کو فعال کر کے ضلع کیچ میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔بارشوں کی وجہ سے تجاباں میں ایک پل کو معمولی نقصان پہنچا ہے جبکہ تنک ہوشاپ میں پانی کے ریلے سے سڑک کا ایک حصہ بہہ گیا۔
جس کی مرمت اور سڑک کھولنے کے لیے ڈپٹی کمشنر کیچ نے تربت سے ٹیم بھیج دی ہے جس کی مرمت کے بعد بہت جلد ٹریفک بحال کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ کیچ کور میں اس وقت 70 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے اور مذید سیلابی ریلے آنے کا امکان ہے کیوں کہ تربت کے ساتھ ساتھ دور دراز علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم مختلف علاقوں سے لی گئی اپ ڈیٹ کے مطابق ابھی تک خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔
کیوں کہ کیچ کور میں موجودہ بارشوں کے سبب 9 فٹ پانی جمع ہے اگر 19 فٹ سے زیادہ پانی جمع ہو تو خطرہ پیدا ہوگا جس کا فی الحال کوئی امکان نہیں ہے البتہ پی ڈی ایم اے نے سیلابی کیفیت سے متعلق اپنی تمام تیاریاں مکمل کی ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر آفس میں کنٹرول روم کو فعال بنا کر ڈی سی کیچ کی زیر نگرانی تمام اداروں کو کسی ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے الرٹ کر دیا گیا ہے اور ڈی سی کیچ زاتی طور پر صورت حال کا جائزہ کے رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ایف سی ساؤتھ کا مکمل تعاون بھی حاصل ہے۔انہوں نے کہا میرانی ڈیم میں پانی کا لیول 244 تک پہنچ گیا ہے اور ڈیم کے اسپل وے سے پانی کا اخراج ہورہا ہے، ڈیم اور کیچ کور کی قریبی آباد کچھ احتیاط کریں تاکہ کسی ممکنہ ہنگامی صورت حال میں لوگوں کے جان و مال محفوظ رہیں۔انہوں نے کہا کہ تربت سمیت ضلع کیچ کے کسی علاقے سے نقصانات کی اطلاع نہیں ملی ہے ہمارا ہر علاقے سے بروقت رابطہ جاری ہے۔
البتہ ڈیم کے نیچے کچھ مقامات پر فصلوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے تاہم کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا ہے،اگر کوئی ہنگامی حالت پیدا ہوئی تو ڈپٹی کمشنر کیچ کی ہدایت پر ایف سی ساؤتھ کے ساتھ تمام ادارے مکمل الرٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سی میچ کے ساتھ پی ڈی ایم اے اور ایریگیشن کی ٹیموں نے شام کو کیچ کور کا جائزہ لیا ہے، اس وقت حالات بالکل نارمل اور کہیں پر پریشانی کی کیفیت نہیں ہے، عوام مطمئن رہیں۔
اگر کہیں پہ ہیجانی کیفیت پیدا ہوئی تو ڈی سی آفس میں کنٹرول روم پر فورا رابطہ کیا جائے۔بولان میں چوبیس گھنٹوں سے زائد جاری رہنے والی بارش نے تباہی مچادی،بولان ندی میں 85000درجے اونچے سیلابی ریلے نے بی بی نانی پل کو منہدم کردیا جس سے پل کا ایک حصہ مکمل طور پر تباہ ہوکر سیلابی ریلے کی نظر ہوگیا کوئیٹہ سے اندرون سندھ پنجاب جانی والی قومی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے معطل،تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب سے جاری بارشوں نے ضلع کچھی بولان میں تباہی مچادی ہے بولان ندی میں 85000اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے تباہی مچادی۔
مچھ کے قریب بی بی نانی قومی شاہراہ پل کا ایک حصہ مکمل طور پر تباہ ہوکر منہدم ہوکر سیلابی پانی کے ریلے کے نظر ہوگیاجبکہ کرتہ دیہات،کجھوری،بارڑی،ڈھاڈر کے نواحی گاؤں دربی،نغاری،گوٹھ مہسر کا سیلابی پانی کی وجہ سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیاایکسئین ایریگیشن کچھی عبد الظاہر مینگل کے مطابق اسوقت بولان ندی میں 85000 ناڑی ندی میں 60000کا اونچے درجے کا سیلابی ریلے گزر رہا ہے۔
جس سے نشیبی علاقے کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے،ڈپٹی کمشنر کچھی مراد خان کاسی کے مطابق سیلابی ریلوں کی وجہ سے ضلع کچھی میں مختلف مقامات پر کچے مکانات کو نقصان اور متعدد مال مویشیوں کی سیلابی ریلے کی نظر ہونے کی مصدقہ اطلاعات ہیں علاوہ ازیں کرتہ میں مقامی آبادی کے مطابق کے مطابق بولان ندی کا سیلابی پانی کرتہ گاؤں میں داخل ہونے کی وجہ سے متعدد مکانات منہدم ہوکر گر گئے ہیں اور مری قبائل کے پانچ افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں۔
جن کے جانی نقصان کا اندیشہ ہے سیلابی پانی میں بہنے والوں میں بی بی حوراں،سلیم سمیت دوخواتین اور ایک نامعلوم بھی شامل ہے جبکہ انتظامی حوالے سے خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی ضلعی انتظامیہ کچھی نے ہنگامی بنیادوں پر ڈپٹی کمشنر کچھی مراد خان کاسی کی سربراہی میں ریسکیو کا عمل جاری رکھا ہوا ہے جبکہ ایف سی بلوچستان سمیت پولیس، اورسائبان ویلفئر ٹرسٹ کے رضا کار بھی امدادی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔
آخری اطلاعات تک بولان میں قومی شاہراہ گرئی نالہ،گیشتری مچھ،بی بی نانی اور دربی کے مقام پر مختلف جگہوں میں سیلابی پانی قومی شاہراہ پر آنے سے روڈاندرون سندھ پنجاب کیلئے کوئیٹہ سمیت دیگر علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے جس کیلئے انتظامیہ ہنگامی بنیادوں پر بحالی کیلئے کوشاں ہیں تاہم بارشوں سے بولان میں بی بی نانی پل کے منہدم ہونے کی وجہ سے امدادی کاروائیاں تعطل کا شکار ہیں۔
جبکہ سبی شہر اور گردونواح میں گزشتہ شب سے گرج چمک کے ساتھ بارشوں کا سلسلہ جاری ہے سبی میں الصبح سے دوبارہ شروع ہونے والاموسلادار دن بھر وقفے وقفے سے جاری رہا طوفانی بارشوں کے باعث سبی کے گلیاں اور سڑکیں تالاب کامنظر پیش کرنے لگے سبی اور ہرنائی کے پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارشوں کے بعد تلی ندی میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ آیا ہے چانڈیا ویر سے 46ہزار کیوسک سیلابی پانی گزر رہا ہے۔
تلی ندی میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ آنے کے بعد یونین کونسل مل کے بیشتر علاقوں کا ضلع سبی سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے اور یہ علاقے زیر آب آنے کا خطرہ ہے جبکہ دریائے ناڑی میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ آیا ہے سبی ہیڈ ورکس سے ستر ہزار کیوسک سیلابی پانی گزر رہا ہے ایری گیشن ذرائع کے مطابق دریائے ناڑی میں پانی کی سطح بلند ہونے کا امکان ہے سیلابی پانی نے یونین کونسل مل کے بھورا بند کو بہا کر لے گیا ہے۔
جس سے لاکھوں ایکٹر زمین کو نقصان پہنچایا ہے،مرغزانی گاوں نے بھی سیلابی پانی داخل ہوا ہے تاہم کسی جانی مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے دوسری جانب اسٹنٹ کمشنر سبی میر اسماعیل مینگل کے نگرانی میں لیویز رسالدار میر محمد عارف مری اور چیف سینٹری میونسپل کمیٹی محمد سلیم بنگلزئی نے میونسپل کمیٹی کے مختلف علاقوں میں بارش کا پانی گھروں اور گلیوں سے نکال کر علاقوں کو کلیر کرادیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر سبی ڈاکٹر محمد یا سر بازئی نے ضلعی انتظامیہ سبی کو کسی بھی ممکنہ خطرات کے پیش نظر بھاری مشینری اور عملہ کو الرٹ کردیا ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر سبی ڈاکٹر محمد یاسر بازئی نے کہا کہ ضلع کچھی میں بارشوں اور دریائے ناڑی میں سیلابی ریلہ آنے کے باعث قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی ہے اور قومی شاہراہ پر مختلف مقامات پر ٹریفک بند ہے لہذا سبی،لہڑی،نصیر آباد،جعفر آباد کے شہری کوئٹہ کی جانب غیر ضروری سفر سے گریز کریں ضلع کچھی میں دو روز سے جاری بارشوں نے تباہی مچا دی ہے سیلابی پانی آنے کے باعث سندھ بلوچستان قومی شاہراہ مختلف مقامات پر بند ہو گیا۔
جس جی وجہ سے ٹریفک معطل ہوگئی ہے اور شاہراہ کے دونوں جانب سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئے ہیں جس کی وجہ سے مسافرروں کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔گنداواہ میں گزشتہ طوفانی بارشوں کی وجہ سے دریائے مولہ میں بڑا سیلابی ریلہ گنداواہ کی بڑی میں ندی میں سیلابی ریلہ پہنچ گیا جہاں پر کئی دیہاتوں سیلابی ریلہ داخل ہوگیا۔
گنداواہ کے علاقے گوٹھ شربت،گوٹھ خدا بخش رند،گوٹھ لعل محمد لاشاری کے گھروں میں پانی داخل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے کئی مکانات گرگئے ہیں۔تحصیل جھل مگسی کے علاقے گوٹھ گزکھڑگاؤں وزدانی میں بارش اور سیلابی ریلہ کی وجہ سے روڈ میں شگاف پڑنے سے گھروں میں داخل ہوگیا۔جبکہ گنداواہ گاجان روڈ سیلابی ریلہ سے کئی جگہوں پر شگاف پڑ گئے۔
گاجان روڈ کو کٹ لگنے سے سیلابی ریلہ نزدیکی آبادی میں داخل ہونے سے شدید نقصان کا اندیشہ ہے جبکہ گوٹھ خدا بخش رند مکمل طور پر سیلابی ریلہ سے زیرآب آگیا ہے اور گنداواہ میں شمشان گھاٹ روڈ اور نالہ عوام کیلئے سردرد بن گیا رود کو پل نہ ہونے کی وجہ سے سیلابی اور بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے گنداواہ کے دریا مولہ سے سیلابی ریلہ کی وجہ سے کوٹڑا،کھاری،کوناڑہ و دیگر کے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
سیلابی ریلہ اور بارشوں کی وجہ سے علاقوں کے کئی شمشی بور میں پانی داخل ہونے سے لاکھوں روپے کا نقصان ہوگیا ہے۔ جبکہ انتظامیہ کی جانب سے کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی مقامات پر منتقل ہونے کے اقدامات کررہے ہیں لوگوں نے حکومت بلوچستان سے فوری طور پر اقدامات کرنے کے مطالبہ کیا ہے۔ قلات شہر اور گردونواح میں مسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے متعدد علاقوں میں بارش کا پانی گھروں اور دوکانوں میں داخل ہو گئی قلات کے علاقے گزگ میں چھ افراد مومے ندی میں پھنس گئے۔
جنہوں نے انتظامیہ اور صوبائی حکومت سے رسکیوکرنے کی اپیل کر دیا محکمہ موسمیات قلات نے گزشتہ بارہ گھنٹوں میں قلات اور گردونواح میں بائیس ملی میٹر بارش ریکارڈ کیا گیاہے تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی طرح قلات میں بھی مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہیں قلات میں گزشتہ رات سے شروع ہونے والے بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہیں محکمہ موسمیات قلات کے مطابق قلات میں گزشتہ بارہ گھنٹوں کے دوران بائیس ملی میٹر بارش ریکارڈ کیا گیا ہیں گزشتہ روز کی بارش سے متعدد نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور چند علاقوں میں سیلابی پانی گھروں اور دوکانوں کے اندر پانی داخل ہو گیا۔
اور شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دوکانوں اور گھروں سے سیلابی پانی کو باہر نکالا قلات کے علاقے گزگ سے آمدہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز کے بارشوں سے مومے ندی میں چھ افراد پھنس گئے ہیں جن میں محمد اکبر ولد محمد عمر سیف اللہ ولد محمد عمر چاکر ولد محمد عمر عبدالمالک ولد محمد عمرامان اللہ ولد میر حسن شامل ہیں پھنسے افراد نے ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت سے رسکیوکرنے کی اپیل کی ہیں۔نوکنڈی اور گردونواح میں گرج چمک کیساتھ بارش،ضلع کے مختلف علاقوں میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے ندی نالوں میں شدید طغیانی تفصیلات کیمطابق نوکنڈی اور گردونواح میں تیز ہواؤں کیساتھ گرج چمک کی بارش سے پورا علاقہ پانی سے جل تھل ہوگیا۔
ایک ہفتے سے جاری گرمی کا زور ٹوٹ کر موسم خوشگوار ہوگیا، بازار اور شہر کی گلیاں پانی جمع ہونے سے جھیل کی منظر پیش کرتے رہے جس سے راہگیروں کو چلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پانی کو راستہ دیتے رہے، علاؤہ ازیں ضلع کے دیگر علاقوں گھٹ بروت،نولی،72لانڈی،چہتر،چارسر میں گرج چمک کیساتھ تیز بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ندی نالوں میں طغیانی سے ٹریفک کا نظام متاثر رہی متعدد گاڑیاں سیلابی ریلے میں پھنس گئے جنہیں اپنی مدد آپ کے تحت نکالی گئی نوکنڈی میں بارش سے جانی مالی نقصان اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ڈیرہ اللہ یار اور گردونواح میں دوسرے روز بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا نشیبی علاقے زیر آب آگئے بجلی کا نظام درہم برہم دیہی علاقوں کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا بارشوں سے سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے پیش نظر میونسپل کمیٹی کے عملے نے نکاسی آب کی نالیوں کی صفائی مکمل کر لی رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اللہ یار اور گردونواح میں جمعہ کو شروع ہونے والا بارشوں کا سلسلہ ہفتے کے روز بھی وقفے وقفے سے جاری رہا کہیں رم جھم کہیں تیز بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی نشیبی علاقے زیرآب آگئے بارش کا سلسلہ جاری رہنے کے باعث شہری علاقوں میں بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
اور گیس پریشر میں بھی نمایاں کمی آگئی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہنے کی وجہ سے عام اور کاروباری زندگی بھی مفلوج ہو کر رہ گئی چوبیس گھنٹوں سے زائد وقت سے جاری بارش کے باعث دیہی علاقوں کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا متعدد علاقوں میں کچے مکانات کی چھتیں بھی گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے میونسپل کمیٹی کے چیف آفیسر محمد سلیم ڈومکی کی ہدایت پر میونسپل کمیٹی کے عملے نے مشینری کے ذریعے نکاسی آب کے بڑے نالوں کی صفائی کا عمل مکمل کرلیا اور قریبی نہروں کو لگنے والے شگاف کے خطرے سے قبل ہی محکمہ ایریگیشن کے عملے کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ نے بارش کی صورتحال کو مانیٹرنگ کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنر دفتر میں ہنگامی سیل بھی قائم کردیا ایریگیشن اور میونسپل کمیٹی سمیت محکمہ صحت کے عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔اوستہ محمد وگرد نواح میں موسلادار بارش،اور طوفانی ہواؤں نے تبائی مچا دی، مواصلاتی نظام درم برہم، کچے مکانوں کی دیواریں گرگئی،شہر کے مقامی ہوٹل کے چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ4افراد زخمی ہو گئے زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
گلیوں،بازاروں شاہراہوں پر برسات کے پانی نے سمندر کا شکل اختیار کر لیا ہے،عوام گھروں محصور اورنظام زندگی بری طرح متاثر ہو کر رہ گئی ہے، زخمیوں کی عیادت کیلئے سابق ایم پی اے میر حیدر خان جمالی سمیت دیگر سیاسی و سماجی رہنما سول اسپتال اوستہ محمد پہنچ گئے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اوستہ محمد اور اس کے گردونواح میں گزشتہ رات سے ہو نے والے موسلادار بارش نے تباہی مچا دی،طوفانی ہواہوں اور برسات کی وجہ سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا بلکہ کچے مکانات کے دیواریں بھی گرگئی ہیں۔
موسلادھار بارش کی وجہ سے علی آباد روڈ پر واقع لنجوانی ہوٹل کا چھت گرنے سے فضل محمد چوہان نامی مزدور شخص جاں بحق جبکہ 4 دیگرافراد شدید زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کیلئے سول ہسپتال منتقل کیا گیا طوفانی ہواؤں اور موسلادار بارش کی وجہ سے نظام زندگی متاثر ہوکر رہ گئی ہے گلی،کوچوں شہر کے مین شاہراہوں پر برسات کے پانی نے سڑکوں پر سمندر کی شکل اختیار کرلی ہے جس کی وجہ سے عوام کو شدیدمشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے سیوریج کے سسٹم بہتر نہ ہونے کی وجہ سے برسات کا پانی گھروں میں داخل ہونے لگا عوام گھروں میں محصور ہو چکے ہیں۔
سابق ایم پی اے میر حیدر خان جمالی،میر نوروز خان جمالی،میر خیر بخش خان جمالی زخمیوں کی عیادت کیلئے سول اسپتال اوستہ محمد پہنچ گئے۔وادی زیارت اور اس کے ملحقہ علاقے مسلسل آبر رحمت کی لپیٹ میں ہیں۔ زیارت شہر میں گزشتہ تین دن سے مسلسل وقفے وقفے کے ساتھ بارش کا سلسلہ جا ری ہے اس کے ساتھ ہی سنجاوی، چوتیر، منہ، زندرہ، زڑگی، کواس، وچہ غوسکی، سارو، تنگیان، احمدون، سپیرہ راغہ ودیگر میں بھی ہلکی ہلکی بوندا باندی جاری ہے،علاقہ مکینوں اور زمینداروں نے بارشوں کو انتہائی سودمند قرار دیتے ہوئے اسے رحمت خداوندی قرار دیا ہے۔
اور کہا ہے کہ اس سے علاقہ کی خوبصورتی میں اضافہ، پانی کی گرتی ہوئی سطح بلند اور سیرابی کو ترستے باغات سیراب ہو جائیگی۔ دوسری جانب سوئی سدرن گیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے گیس پائپ لائن بھی متاثر ہوئے ہیں، بولان بی بی نانی پل کے قریب اہم 12 اور 24 ڈایا ٹرانسمیشن گیس پائپ لائن بری طرح متاثرہوا ہے جس کی وجہ سے مستونگ، قلات، پشین اور زیارت کو گیس کی فراہمی بند ہوگئی ہے، ترجمان سوئی گیس کے مطابق کوئٹہ شہر میں صارفین کو کم پریشر کی شکایات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کیلئے صارفین کی تکلیف پر افسوس ہے۔