برازیل میں کووڈ 19 کے سبب ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہیں۔ یہ اس وبا کے باعث ہلاکتوں کی دوسری بڑی تعداد ہے اور یہاں وبا کے کم ہونے کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔
تین ماہ کے دوران وائرس کے سبب کم از کم 50000 افراد ہلاک ہوئے اور پھر صرف 50 دنوں میں یہ تعداد دو گناہ ہو گئی۔ اب تک برازل میں 30 لاکھ سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اگرچہ ملک میں وائرس ابھی عروج پر ہے تاہم دکانیں اور ریستوران کھول دیے گئے ہیں۔
صدر جائر بولسونارو نے وائرس کے اثرات کو کمزور سمجھا اور ایسے تمام اقدامات کی مخالفت کی جو ملکی معیشت کو نقصان پہنچا سکتے تھے۔
دائیں بازو کی جماعت کے رہنما جو خود بھی وبا کا شکار ہو کر صحت یاب ہو چکے ہیں انھوں نے گورنرز کی جانب سے کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے عائد کردہ پابندیوں کی مخالفت کی اور باقاعدگی سے اپنے حامیوں کے اجتماعات میں بغیر ماسک کے نظر آئے۔
ماہرین نے موجودہ صدر کی انتظامیہ کی جانب سے منصوبہ بندی میں تعاون کے فقدان کی شکایت کی ہے، خصوصاً جب مقامی حکام معشیت کی بحالی پر توجہ دے رہی ہیں جس سے ممکن ہے کہ اس سے وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو۔
ملک کی وزرات صحت کی سربراہی ایک فوجی جنرل کے پاس ہے جنہیں صحت عامہ کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔
اس سے پہلے دو وزرا جو ڈاکٹر تھے صدر کے ساتھ سماجی دوری برقرار رکھنے سے متعلق اقدامات اور علاج کے لیے ہائیڈروکسی کلوروکوئین کے استمعال پر اختلافات کے باعث عہدے سے الگ ہو چکے ہیں۔
صدر بولسونارو کووڈ 19 کو ’ایک معمولی فلو‘ قرار دے چکے ہیں اور اپنے ملک اور عالمی سطح پر اس کے حوالے سے رد عمل پر تنقید کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ خود اس انفیکشن سے ملیریے سے بچاؤ کی دوا سے ٹھیک ہو چکے ہیں۔برازیل کے صدر خود کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد اپنح حامیوں کے درمیان
انفیکشیئس ڈیزیز سوسائٹی کے سینیئر رکن ڈاکٹر جوش ڈیوی کا خبر رساں ادارے روئٹر سے کہنا تھا ’ہمیں اس وقت مایوس ہونا چاہیے کیونکہ یہ عالمی جنگ جیسا المیہ ہے۔ لیکن پورا برازیل ایک اجتماعی انستھیزیا (بے ہوشی کے عالم) میں ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’اس وقت حکومت کا پیغام یہ ہے کہ ’کورونا وائرس ہونے دیں اگر آپ کی حالت خراب ہوتی ہے تو انتہائی نگہداشت موجود ہے‘ اور یہ ہماری آج کی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے۔ ‘
برازیل میں وزرات صحت کے مطابق وائرس کے باعث 100477 اموات ہو چکی ہیں جبکہ یہاں 3012412 مصدقہ کیسز ہیں۔ تاہم خیال ہے کہ ناکافی ٹیسٹنگ کے باعث ان کیسز کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ برازیل سے زیادہ متاثرین کی تعداد صرف امریکہ میں ہے۔
کووڈ 19 سانس لینے میں دشواری پیدا کرتا ہے۔ اس کے ابتدائی متاثرین چین میں 2019 کے اواخر میں ووہان شہر میں سامنے آئے تھے۔
اس کے بعد یہ 2020 کے ابتدائی مہینوں کے دوران دنیا بھر میں تیزی سے پھیل گیا۔