کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کے چیئرمین وقاربلوچ نے کہا ہے کہ وائس چانسلربہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے وی سی کی جانب سے بلوچستان کے طلباء کیلئے اسکالرشپ ختم کرنے کے فیصلے سے سنگین خلاپیداہوگی جوکہ ملک وقوم کے مفادمیں نہیں بین الصوبائی ہم آہنگی،بھائی چارے کے فروغ کیلئے ضروری ہے کہ طلباء کے اسکالرشپ بحال کئے جائیں طلباء کے حقوق پر کسی قسم کاسمجھوتہ قبول کیاجائیگا۔
مطالبہ تسلیم کیاگیا تو بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان ہرمحاذپراحتجاج ریکارڈکرائیگی۔ان خیالات کااظہارانہوں نے پیرکے روزنصراللہ بلوچ،راشدبلوچ،وحید بلوچ اورفرید بلوچ کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بلوچستان ملک کاسب سے پسماندہ صوبہ ہے تعلیم ہی وہ موثرہتھیارہے جس کے ذریعے غربت،افلاس،بدحالی اورپسماندگی کامقابلہ کیاجاسکتا ہے۔
بلوچستان اوربلوچ قوم سینکڑوں سالوں سے مختلف نشیب وفرازکاسامناکرنے کے بعدقومی ترقی کی جانب گامزن ہے،انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پہلی مرتبہ بلوچستان کے طلباء کیلئے اسکالرشپ کااعلان کیاجس سے بلوچستان کے طلباء کاتعلیمی کیریئرتباہی ے بچ گیا اس فیصلے کو ہرباشعورشخص نے سراہالیکن حالیہ دنوں میں جب تمام یونیورسٹیوں میں داخلوں کااعلان کیاگیا۔
توبہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے وی سی نے حکومتی پالیسی کے برعکس فیصلہ کرکے بلوچستان کے طلباء کیلئے اسکالرشپ ختم کرنے کااعلان کیااس فیصلے سے نہ صرف بلوچستان کی محرومیوں میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبوں کے درمیان ثقافت اوروایات کیے نفوذکاسلسلہ بھی ختم ہوجائیگا،انہوں نے کہا کہ طلباء کسی بھی معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی مانندہیں جو کہ تعمیر وترقی کے عمل میں صف اول کے سپاہی کاکرداراداکرتے ہیں۔
وائس چانسلربہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے وی سی کی جانب سے بلوچستان کے طلباء کیلئے اسکالرشپ ختم کرنے کے فیصلے سے سنگین خلاپیداہوگی جوکہ ملک وقوم کے مفادمیں نہیں بین الصوبائی ہم آہنگی،بھائی چارے کے فروغ،امن وخوشحالی اورعوام کے درمیان خلاکوختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ وائس چانسلرکے فیصلے کو مستردکرکے طلباء کے اسکالرشپ بحال کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ طلباء کے حقوق پر کسی قسم کاسمجھوتہ قبول کیاجائیگاہمارامطالبہ تسلیم کیاگیا تو بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان ہرمحاذپراحتجاج ریکارڈکرائیگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں 700کے لگ بھگ طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں جواس فیصلے سے متاثر ہوں گے جبکہ نئے داخلہ کے تحت 180طلباء اسکالرشپ کے حصول سے محروم ہوجائیں گے۔