|

وقتِ اشاعت :   August 10 – 2020

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں پولیو کا کیس سامنے آگیا جس کے ساتھ ہی رواں سال ملک بھر میں اس طرح کے کیسز کی تعداد 64 ہوگئی۔

 قومی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار کے مطابق متاثر ہونے والا ایک 20 ماہ کا بچہ ہے اور اس کے اہل خانہ ضلع کوئٹہ کی یونین کونسل میاں گھنڈی میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بچے کے نیچے کے دونوں اعضا مفلوج ہوگئے، ساتھ ہی وہ بولے کہ ان کے والدین ویکسین کے خلاف تھے جس وجہ سے بچے کو کوئی پولیو ویکسین نہیں ملی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بچے کے اہل خانہ سماجی و معاشی لحاظ سے غریب ہیں۔

واضح رہے کہ قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی جانب سے 20 جولائی سے ملک کے مختلف اضلاع میں 4 ماہ کے تعطل کے بعد انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوا تھا، جس میں مخصوص یونین کونسلز میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے تھے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2017 کے 8 اور 2018 کے 12 کیسز کے مقابلے میں سال 2019 میں پولیو کے زیادہ سے زیادہ 147 کیسز رپورٹ ہوئے، تاہم رواں سال اب تک 64 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔

خیال رہے کہ پولیو ایک انتہائی معتدی مرض ہے جو زیادہ تر 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے، یہ اعصابی نظام پر اثر انداز ہو کر معذوری بلکہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

پولیو کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا البتہ ویکسینیشن بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کا سب سے موثر طریقہ ہے۔

ہر مرتبہ جب ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں تو وائرس سے اس کی حفاظت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

بار بار حفاظتی ٹیکوں نے لاکھوں بچوں کو پولیو سے محفوظ کردیا ہے اور دنیا بھر میں تقریباً تمام ممالک پولیو فری ہوچکے ہیں۔

تاہم دنیا میں صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان ایسے ہیں جہاں پولیو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔

جس کے باعث عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پولیو سے متعلق سفری پابندیاں پاکستان پر برقرار ہیں جس کی وجہ سے 2014 سے ہر شخص کے لیے بیرون ملک سفر کے لیے پولیو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ ضروری ہے۔