کوئٹہ /ڈھا ڈر/اوستہ محمد/نصیرآباد/قلات /ہرنائی: بلوچستان میں بارشوں کا سلسلہ جاری،سینکڑوں دیہات ڈوب گئے، بولان میں اکثر علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع، سینکڑوں لوگ مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں میں پھنس گئے، سڑکیں مواصلات بجلی وگیس کا نظام مکمل درہم برہم بولان میں قومی شاہراہ تاحال بحال نہ ہوسکی کچھی جھل مگسی گنداواہ نوتال میں تباہی کچے مکانات منہدم، ہرنائی شاہرگ وگردونواح میں رات گئے بارش کا سلسلہ جاری رہا، قلات میں سیلابی ریلے میں پھنسے افراد کو ریسکیو کر لیا گیا، بارش متاثرین کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور، تاحال کوئی خاطر خواہ مدد نہیں پہنچی۔
بارش کے باعث گیس پائپ لائن کو بھی نقصان پہنچاجس کے باعث کوئٹہ شہر کے بعض علاقوں میں گیس کا بحران بدستورجاری جبکہ دیگر اضلاع میں بھی گیس کی عدم فراہمی سے لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ضلع بولان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نقصانات،کچھی کے درجنوں دیہاتوں میں سیلابی پانی داخل ہونے کے بعدرابطہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کر سیلابی لہروں کی نظر ہوچکی ہیں گزشتہ اٹھتالیس گھنٹوں سے سیلاب متاثرین بے یارومددگار کھلے آسمان تلے شدید گرمی اور حبس میں حکومتی امداد کے منتظر ہیں جبکہ کھانے پینے کا سامان ختم ہوچکاہے۔
فی الفور راشن امدادی سامان نہیں پہنچایا گیا تو انسانی جانوں کے المیہ کا اندیشہ ہے،سیلاب متاثرہ دیہاتوں میں مہسر شاہوانی،زیرینہ کھٹن،گوٹھ ہڈکھری،گوٹھ کوری بدوزئی،گوٹھ شیر محمدگرانی،گوٹھ دلدار،خاوندوگوٹھ،ٹھل گولہ،گوٹھ باغائی ابڑو، زاہرواہ بنگلزئی مٹھڑی، گوٹھ بارڑی،گوٹھ کریم بخش جتوئی،گوٹھ سردار مٹھا خان قلاتیزئی،گوٹھ وڈیرہ نہال خان جتوئی،گوٹھ رستم ابڑو دیگرعلاقے شامل ہیں،علاقہ مکینوں اورسیاسی، سماجی وقبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر راشن اور امدادی سامان اور ریسکیو کا عمل شروع کیا جائے، لوگوں کے سینکڑوں مال مویشیاں بے رحم سیلابی پانی کی نظر ہوگئے ہیں۔
جن سے متاثرین کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑاہے جبکہ تین افراد بھی سیلاب میں بہہ کر جاں بحق ہوئے ہیں۔اوستہ محمدمیں رواں ہفتہ کے دوران شروع ہونے والی بارش کے باعث گزشتہ روز دریا بولان بی بی نانی کے مقام پر قائم قومی شاہراہ کی پل کا کچھ حصہ گر جانے کے باعث سندھ۔بلوچستان بلخصوص اوستہ محمد جیکب آباد۔ ڈیرہ اللہ یار۔ڈیرہ مراد جمالی ودیگر علاقوں سے سفر کرنے والے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہاہے جبکہ ٹریفک کی روانی متاثرہوکر ہوکر رہ گئی ہے۔
جبکہ کوئٹہ، کولپور مچھ اور ڈھاڈر کے درمیان برسات کی وجہ سے پہاڑوں سے تیزی سے آنے والا بارش کا پانی قومی شاہراہ کی کئی جگہوں پر اوپر سے گزرنے کی وجہ سے کافی جگہوں پر ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی جس سے بچے، بزرگ وخواتین مسافر پریشانی سے دوچارہوگئے ہیں،سڑک کے دونوں اطراف سے چھوٹی بڑی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی مسافروں کو پانی ودیگر کھانے پینے کی اشیاء قانون نافذ کرنے والے اداروں ایف سی اور لیویز اہلکاروں نے انکو فراہم کرکے محفوظ مقامات پر پہنچانے کا سلسلہ جاری رکھاہواہے۔
دوسری جانب پل ٹوٹ جانے کی وجہ سے اوستہ محمد ٹو کوئٹہ زمینی راستہ بحال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے ٹرین میں سفرکرنے کا رخ اختیار کرلیا ہے جسکی وجہ سے ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کا رش نظر آرہا ہے حکومت کی جانب سے روڈوں کی مرمت و راستوں کو بحال کرنے کے لئے دو دن سے کام جاری ہے تاحال شاہراہوں پر ٹریفک فی الحال بحال نہیں ہوسکی ہیں۔نصیر آبامیں حالیہ طوفانی بارشوں کے باعث نصیر آباد ڈویژن کے مختلف اضلاع متاثر ہوئے ہیں جبکہ ضلع جھل مگسی کی تحصیل گنداواہ شہر کی مین پل وجھل مگسی تا گنداواہ روڈ اورگنداواہ تا نوتال روڈ کو شدید نقصان پہنچا۔
جس کے باعث جھل مگسی اورگنداواہ کا صوبے کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیاکمشنر نصیر آباد ڈویژن عابد سلیم قریشی کی خصوصی ہدایت کی روشنی میں ڈپٹی کمشنر جھل مگسی ڈاکٹر شرجیل احمد نور کی نگرانی میں عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے سیلابی پانی سے متاثرہ پل اور روڈوں کی بحالی کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کر دیا گیا ہے کئی فٹ شگاف لگنے کے باعث زمینی رابطہ معطل ہے عنقریب گندواہ مین پل گنداواہ سے جھل مگسی اور گنداواہ سے نوتال روڈ کا کام مکمل کر کے آمدرفت کو بحال کیا جا ئے گا ڈپٹی کمشنرجھل مگسی کے مطابق کئی فٹ شگاف کے باعث ہمیں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔
مگر قوی امید ہے کہ ان تینوں شگافوں کو پر کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے مسائل کے تدارک کے لیئے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے دن رات جدو جہد جاری ہے طوفانی بارش اور سیلابی پانی کی وجہ سے روڈز کو کافی نقصان پہنچا ہے انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں عوام کی خدمت میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی ہے ان میں راشن خیمے و دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی جاری ہے حکومت کی جانب سے احکامات پر ضلعی انتظامیہ مکمل طور پر عمل در آمد کو یقینی بنا رہی ہے تاکہ ان مصیبت زدہ لوگوں کی احسن انداز میں مدد کی جاسکے ضلعی انتظامیہ کی پوری ٹیم مختلف علاقوں میں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہی ہے۔
اور سیلاب سے متاثرہ افراد میں ان کی دہلیز پر راشن کی فراہمی کی جا رہی ہے ہم مصیبت کی اس گھڑی میں عوام کو کھبی تنہا نہیں چھوڑیں گے ان کے مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ ان میں اشیاء خوردنوش کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ ان کے دکھوں کا کچھ مداوہ ہوسکے۔ قلات کے علاقے گزگ میں حالیہ باشوں سے دو کمسن بچے سمیت 8 افراد دس گھنٹے تک سیلابی ریلے کے بیچ پھنس گئے جنہیں ریسکیو نہ کرنے پر والدین نے قرآن پاک کی زیارت کرکے خود ہی بپھرے خونی ندی میں کود پڑے اور رسیوں کی مدد سے اپنے پیاروں کو اپنی مدد آپ کے تحت بچا لیا علاقہ میں طوفانی بارشوں سے سیلابی ندی نالوں میں طغیانی آنے سے سینکڑوں مال مویشی ہلاک اور درجنوں ایکڑ اراضی پر فصلیں کپاس ہری مرچ ٹماٹر دیگر فصلیں بھی پانی کی نظر ہو گئی۔
گزگ کے دونوں زمینی راستے گزشتہ چار روز سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیئے مکمل طور پر بند ہونے کی وجہ سے علاقہ میں شہریوں کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہیں۔ ضلع ہرنائی، شاہرگ وگردونواح اور پہاڑی سلسلوں میں گزشتہ دو دنوں سے وقفے وقفے سے تیز اور طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے شدید بارشوں کے باعث ضلع بھر میں سینکڑوں کچے مکانات شدید متاثر، برساتی نالوں میں سیلابی ریلے آنے سے حفاظتی بندات، قومی شاہراہوں، اور دیہی علاقوں کو جانے والے سڑکیں شدید متاثر ضلعی ہیڈکوارٹر کا پنجاب اور دیہی علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔
مختلف علاقوں میں حفاظتی بندات ٹوٹنے سے سیلابی پانی گھروں میں داخل گھروں میں موجود گھریلو سامان سیلابی ریلوں کی نذر ہوگیا،مکانات اور دکانیں مہندم زردآلو پکنک پوائنٹ پر پکنک منانے کیلئے مسیحی خاندان کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی گاڑی میں سوار افراد نے گاڑی چھوڑ کرکے اپنی جانوں کو بچایا جبکہ مختلف دیہات سروتی حفاظتی بنداور دیگر حفاظتی بندات کی عدم تعمیر کے باعث سیلابی کی زدمیں ہے،ڈپٹی کمشنر ہرنائی عظیم جان دمڑ نے کہاکہ مون سون کے آغاز سے قبل ہی ضلع میں مون سون ریڈالڑٹ جاری کرکے تمام محکموں کوالرٹ رہنے اور مشینری کو اسٹینڈ بائی رکھنے کی ہدایت جاری کرچکا ہوں۔
ضلعی انتظامیہ وسائل میں رہتے ہوئے تمام وسائل کو استعمال کرکے عوام اور انکے جان ومال کو سیلابی ریلوں سے محفوظ بنانے سیلابی پانی کا رخ موڑنے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہرنائی چونکہ چاروں اطرف سے پہاڑی سلسلوں کے درمیان واقع اور مون سون کی رینج میں ہے پہاڑی سلسلوں میں تیز بارش سے ہرنائی کے برساتی نالوں میں اونچے درجے کے سیلابی ریلے آنے سے ندی نالوں قریب آبادی والے علاقوں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے انہوں نے کہاکہ جن حفاظتی بندات کو سیلاب سے نقصان پہنچا ہے۔
انہیں ضلعی انتظامیہ پرائیویٹ اور سرکاری مشینری کے زریعے عرضی بنیادوں پر ایمرجنسی تعمیر کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ بار بار سیلاب کے زدمیں آنے والے علاقوں کے عوام سے اپیل کیا ہے کہ مون سون کے دوران محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائے اور اکثر خاندانوں کو سرکاری عمارتوں میں منتقل کیاگیا ہے۔ڈپٹی کمشنر عظیم جان دمڑ نے کہاکہ ضلعی ہیڈکوارٹرہسپتال ہرنائی سمیت تمام مراکز صحت میں ایمرجنسی کانفاذ کرکے تمام ضروری ادویات سمیت سٹاف کو 24 گھنٹے کیلئے پابند کیاگیا۔ڈپٹی کمشنر عظیم جان دمڑ نے کہاکہ ضلع ہرنائی کے تمام پکنک پوائنٹ ندی نالوں کے مقام پر موجود ہے۔
جس پر کرونا کے دوران ہی پابندی لگائی گئی تھی لیکن اس کے باؤجود سیاح مختلف مین روڈ کے بجائے دیگر راستوں سے پکنک پوائنٹ پر پکنک منانے پہنچ جاتے ہے اور آج زردآلو میں کوئٹہ سے زردآلو پکنک کیلئے آنے والے مسیحی خاندان کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہے تاہم گاڑی کے علاوہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ڈپٹی کمشنر عظیم جان دمڑ کے مطابق ہرنائی کے علاقہ زدرآلو پکنک پوائنٹ انتہائی خطرناک اور ندی کے درمیان میں واقع ہے۔
جہاں پر بہت بڑے اونچے درجے کے سیلابی ریلہ آتا ہے گزشتہ سالوں بھی مذکورہ مقام پر ہی پکنک کیلئے والوں کی گاڑی سیلاب میں بہہ گئی اور کئی لوگ اس میں جاں بحق ہوگئے تھے۔دوسری جانب حالیہ بارشوں کی وجہ سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت مختلف اضلاع میں گیس پائپ لائن بھی متاثرہوکر رہ گئی ہیں جس کی وجہ سے کوئٹہ شہر میں گیس کا بحران پیدا ہوچکا ہے جبکہ دیگر اضلاع میں بھی گیس نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔