کوئٹہ: ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابرخان موسیٰ خیل نے محکمہ صحت کوچمن حادثے کے زخمیوں کو بہتر علاج معالجہ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔یہ ہدایت انہوں نے اپوزیشن اراکین اصغر علی ترین اور نصراللہ زیرئے کی جانب سے نکتہ اعتراض پر مسئلے کی نشاندہی کے بعد رولنگ دیتے ہوئے دی جبکہ قبل ازیں پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے اپوزیشن اراکین کو پشین حادثے کے زخمیوں کو بہتر علاج معالجے کی فراہمی کی یقین دہانی کراتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن اراکین مسائل کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ تجاویز بھی دیں۔
مسائل ایک دن میں حل نہیں ہوسکتے۔ گزشتہ روز ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران پشین سے جے یو آئی کے رکن اصغر علی ترین نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں پشین میں سلنڈر دھماکے میں جھلس کر زخمی ہونے والے افراد کو بروقت طبی امداد فراہم نہیں کی گئی زخمیوں کو علاج ومعالجے کیلئے پشین سے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کوئٹہ کے برن یونٹ منتقل کردیا گیا۔
جہاں کی حالت زار دیکھ کر مجھے انتہائی افسوس ہوا مریضوں کی علاج ومعالجے کیلئے کوئی ڈاکٹر وعملہ موجود نہیں تھا پشین سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے نے انہیں امداد فراہم کی اس دوران میں نے وزیراعلیٰ بلوچستان،وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے عملے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم رابطہ نہیں ہوسکا،انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم اے اور پی پی ایچ آئی نے متاثرہ مریضوں کو کراچی منتقل کرنے کیلئے ایمبولینسز فراہم کی جس پر میں ان کامشکور ہیں۔
حادثے میں جھلس کر زخمی ہونے والے تین افراد جاں بحق ہوئے ہیں انہوں نے سوال کیاکہ محکمہ صحت کیلئے بجٹ میں اربوں روپے رکھے گئے ہیں بتایاجائے کہ اربوں روپے کہاں خرچ ہوئے ہیں؟وزارت صحت کا قلمدان وزیراعلیٰ کے پاس ہیں شعبہ صحت میں جب ایک منتخب رکن اسمبلی کی داد رسی نہیں ہوتی توعام آدمی کی کیا سنوائی ہوگی،انہوں نے کہاکہ پشین سلنڈر دھماکے میں زخمی ہونے والے کراچی میں زیر علاج مریضوں کو حکومتی سطح پر بہتر علاج ومعالجے کی سہولت فراہم کی جائے،انہوں نے کہاکہ کرپشن کی نشاندہی پر محکمہ صحت کے آفیسران کو او ایس ڈی کردیاگیاہے۔
محکمہ کی کارکردگی محض اخباری سرخیوں تک محدود ہے،ہسپتالوں میں ادویات میسر نہیں مریضوں کو بازار سے ادویات خریدنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ جس دن واقعہ پیش آیا اس دن ہسپتال میں 2سے 3سو کے قریب افراد موجود تھے جنہیں ہم نے مشتعل ہونے سے روکا پشتونخوامیپ کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے نے بھی محکمہ صحت کی زبوں حالی پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ پشین سلنڈر دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو جب کوئٹہ منتقل کیاتووہ خود بی ایم سی ہسپتال گئے مریضوں کو اندرگراؤنڈ آئی سی یو کے ایک اجڑے وارڈ میں رکھاگیاتھا جہاں وہ سیسک رہے تھے۔
محکمہ صحت زبوحالی کاشکار ہے جس کا کوئی والی وارث نہیں انہوں نے مطالبہ کیاکہ کراچی کے سول ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کو بہترعلاج ومعالجے کیلئے نجی ہسپتال منتقل کیاجائے تاکہ ان کا بہترانداز میں علاج ومعالجہ ہوسکیں۔وزیراعلیٰ کے پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے پشین سلنڈر دھماکے میں جھلس کر زخمی ہونے والوں کے انتقال پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ معزز اراکین اسمبلی اگر متعلقہ ارکان ان سے رابطہ کرتے تو یقینا مسئلے کا حل نکل آتا واقعہ کو سیاسی پوائنٹ اسکورننگ کیلئے ایوان میں اٹھایاجارہاہے۔
ہسپتالوں کی حالت ایک دن میں یا موجودہ دور حکومت میں خراب نہیں ہوئی زمینی حقائق کو مدنظررکھتے ہوئے بات کرنی چاہیے اگر معزز اراکین کے پاس تجاویز ہیں تو اپنے تجاویز سے ہمیں آگاہ کریں یہ مسائل ایک دن میں حل نہیں ہوسکتے،انہوں نے کہاکہ متاثرہ مریضوں کو سرکاری سطح پر علاج ومعالجے کی کی سہولیات فراہم کی جائیں گی،حکومت بلوچستان کراچی کے ہسپتالوں کے ساتھ ایک معاہدہ دستخط کرنے جارہی ہے۔
جس کے تحت دہشتگردانہ واقعات اور قدرتی آفات میں متاثرہ ہونے والے زخمی افراد کو حکومتی سطح پر علاج ومعالجے کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو محکمہ صحت کی جانب سے بہتر علاج ومعالجہ فراہم کیاجائے،انہوں نے سیکرٹری اسمبلی کو تاکید کی کہ وہ اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے رابطہ کریں۔