کوئٹہ: بولان میڈیکل کالج کے چیئرمین حاجی عبداللہ خان صافی، وائس چیئرمین ڈاکٹرالیاس بلوچ، جنرل سیکریٹری عبدالحئی بلوچ سمیت دیگر نے گزشتہ روز مشترکہ طور پر کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ پھر چاہے تو ہمارے اوپر لاٹھی برسائی جائے گرفتاریاں ہوں یا ہمیں گولی ماری جائے ہم اس وقت تک اپنا ختم نہیں کرینگے۔
جب تک ہمیں ہمارے مسائل کاحل تحریری طور پر دھرنے میں نہیں دیاجائیگا وائس چانسلر کے ساتھ متعدد بار مذاکرات ہوئے مگر وائس چانسلر ایک انتہائی متعصب اور نااہل شخص ہیں اپنی نااہلی کوچھپانے کیلئے ملازمین کے مسائل کو حل کرنے کی بجائے مزید ملازمین کو مشکلات میں مبتلا کررہا ہے جس کی وجہ سے بولان میڈیکل کالج کے ملازمین اور ڈاکٹرز کی نوکریوں کو خطرات لاحق ہوئے ہیں۔
جس پر ملازمین نے مجبوراََ متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ بولان میڈیکل کالج کویونیورسٹی سے الگ کرتے ہوئے پہلے والے پوزیشن پر بحال کیاجائے اس سلسلے میں تحریک بحالی بی ایم سی کے نام سے تمام ملازمین، اسٹوڈنٹس اور ڈاکٹرز پر مشترکہ ایک الائنس بنایاگیا ہے اور تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کے پلیٹ فارم سے ہم گزشتہ دس ماہ سے احتجاج پر ہیں اس احتجاج کے دوران ہم نے کئی دن صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا۔
اس دوران ہمارے ساتھیوں خصوصی خواتین اسٹوڈنٹس پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں کی گئی جبکہ متعدد بار حکومتی نمائندگان نے ہمارے دھرنے میں آکر تحریری طور پر ہم سے معاہدے کئے ہمیں طفل تسلیاں دی گئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اور گورنر بلوچستان نے بھی ہمیں مذاکرات کیلئے بلایا انہوں نے بھی ہمارے مسائل کو جائزمانتے ہوئے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن افسوس کہ اتنے بڑے عہدوں کے باوجود انہوں نے اپنی باتوں کامان نہیں رکھا۔
اسی دوران چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے بھی ہمیں اپنے چیمبر میں بلایا اور تفصیل سے ہمارے مسائل کو سنا انہوں نے بھی ہمارے مسائل کو جائز قرار دیتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کیلئے حکومتی وفد بھیجا جنہوں نے ہمارے ساتھ تحریری معاہدہ کیا کہ چالیس دنوں کے اندر بولان میڈیکل کالج کو واپس بحال کیاجائیگاان کی یقین دہانی پر ہم نے اپنے احتجاج مؤخر کیا۔
لیکن موجودہ ارباب اختیار نے چیف جسٹس کی ایماء پر کئے گئے معاہدے کی بھی پاسداری نہیں کی انہوں نے حقیقی طور پر مخلصانہ کوشش بھی کی اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے کچھ مسائل کے فوری حل کیلئے ڈی اولیٹرز بھی جاری کروائے جس میں سرفہرست بولان میڈیکل کالج کی بحالی کے مسئلے کو صوبائی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرنا تھا علاوہ ازیں 61ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی، ہمارے عہدیداران کیخلاف ایف آئی آر کی منسوخی احتجاج کے نتیجہ میں ہونے والے تمام انتقامی کارروائیوں کو کالعدم ہونا اور سیلف فنانس کی سیٹوں کے معاہدے کے تحت منسوخی کیلئے کمیٹی کی تشکیل کیلئے دی۔
او لیٹرز شامل تھے لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ وائس چانسلر اور اس کے مضبوط مافیااپنی قوت کامظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات میں طے شدہ فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا اور تاحال ملازمین کی تنخواہیں بند ہیں جبکہ ایف آئی آر بھی منسوخ نہیں کئے اور سیلف فنانس کی سیٹوں کو معاہدے کیخلاف ورزہی کرتے ہوئے کمیٹی قائم کئے بغیر داخلے کا اعلان کیا وائس چانسلر اور اس کی مضبوط مافیانے بولان میڈیکل کالج کی بحالی کے مسئلے کو صوبائی کابینہ کے ایجنڈے سے بھی نکلوادیاہے۔
چونکہ ہمارے ساتھ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ، وزیراعلیٰ، گورنر بلوچستان سمیت دیگر حکومتی اراکین وبیوروکریسی کے اعلیٰ ممبران نے باربار تحریری اور زبانی معاہدے کئے لیکن کسی نے بھی اپنے وعدوں کوپورا نہیں کیااب جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے تحریری احکامات کو بھی پس پشت ڈالتے ہوئے صوبائی کابینہ کے اجلاس ایجنڈے سے ہمارے مسئلے کو نکال دیا گیا ہے۔
ان تمام صورتحال کے بعد ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی اور راستہ نہیں بچتا۔لہٰذا ہم ایک بار پھر سے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کااعلان کرتے ہیں پھر چاہے تو ہمارے اوپر لاٹھی برسائی جائے گرفتاریاں ہوں یا ہمیں گولی ماری جائے ہم اس وقت تک اپنا ختم نہیں کرینگے جب تک ہمیں ہمارے مسائل کاحل تحریری طور پر دھرنے میں نہیں دیاجائیگا۔