|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2020

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتوں کا فروغ ترجیح ہے، کاروباری برادری کی سہولت کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔وزیراعظم کی زیر صدارت تعمیراتی شعبے سے متعلق اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ حکومتی پالیسیوں سے معاشی اشاریوں میں بہتری آئی ہے۔ کورونا سے علاقائی اور دنیا بھر کی معیشت متاثر ہوئی، حکومتی حکمت عملی سے معاشی سرگرمیاں زورپکڑ رہی ہیں۔ فرٹیلائزر،اسٹیل، رئیل اسٹیٹ اور دیگرشعبوں میں بہتری آئی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کاروباری برادری کے بھرپور اعتماد پراطمینان کا اظہار کیا اور کہا نوجوانوں کیلئے نوکریوں کے مواقع پیداکئے جائیں گے۔

دوسری جانب مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ اب کامیاب جوان پروگرام کے تحت اڑھائی کروڑ روپے تک قرضہ ملے گا۔ کامیاب جوان پروگرام میں قرضوں کی حد 50 لاکھ سے اڑھائی کروڑ کردی ہے۔پہلے نوجوانوں کو 50 لاکھ روپے تک قرضے دیے جارہے تھے۔ 2 ہزار900 نو جوانوں کوایک ارب روپے سے زائد کے قرضے دیئے جاچکے ہیں۔ مزید 7500 نوجوانوں کوقرضوں کی منظوری دی جاچکی ہے۔ کامیاب جوان قرضوں پر مارک اپ کا ریٹ آدھا کررہے ہیں۔ پروگرام کے لیے ہرممکن فنڈز کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔

مشیرخزانہ نے کہا کہ چھوٹی صنعتوں اور تاجروں کی حوصلہ افزائی بڑا چیلنج ہے۔ حکومت کی پالیسی ہے کہ لوگوں کو پیسے دے کر کاروباری شعبے میں خودمختار بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی جریدے سمیت عالمی ادارے پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کررہے ہیں۔ موڈیز نے بھی پاکستانی معیشت کو مستحکم قرار دیا ہے۔حفیظ شیخ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی پالیسیوں کا محورعام آدمی ہے۔حکومتی دعوے اپنی جگہ مگر ملکی معیشت کی بہتری کی سمت کا جائزہ حالات کے تناظر میں جانچا جاتا ہے کہ اس وقت عام لوگوں کی زندگی میں کتنا فرق آیا ہے۔

نوجوانوں کی کتنی بڑی تعداد کوروزگار ملا ہے یقینا حکومتی اعدادوشمار اور دعوؤں کے برعکس ہی نتائج نکلتے ہیں یہ صرف موجودہ نہیں بلکہ اس سے قبل کی حکومتوں کے دعوے بھی اسی طرح کے تھے مگر زمینی حقائق اس سے مختلف رہے ہیں۔ گوکہ کورونا وائرس کی وباء سے اس وقت پوری دنیا کی معیشت کا پہیہ جام ہوکر رہ گیا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس بحران کے دوران دنیا کے بیشتر ممالک نے معاشی حوالے سے پیشگی منصوبہ بندی شروع کردی تھی اور اب وہاں معاشی صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔ہمارے ہاں معاشی ماہرین کی رائے کو اہمیت نہیں دی جاتی۔

جبکہ سیاسی حوالے سے زیادہ فیصلے کئے جاتے ہیں جس سے ملک معاشی تنزلی کا شکار ہوجاتا ہے اگر سیاسی پسند وناپسند کے بغیر ماہرین کی مدد لی جائے تو یقینا کسی حد تک بحرانات سے نکلاجاسکتا ہے اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ ماضی کی روایات کو برقرار رکھے گی یا پھر انقلابی اقدامات اٹھاکر میرٹ پر فیصلے کرے گی۔ دوسری جانب بلوچستان کے نوجوان وفاق سے امید لگائے بیٹھے ہیں کیونکہ یہاں بڑی تعداد میں نوجوان بیروزگاری کا شکار ہیں جن کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں چونکہ یہاں پر ملٹی نیشنل کمپنیاں ودیگر صنعتیں موجود نہیں اس لئے سرکاری ملازمتوں پر زیادہ انحصار کیاجاتا ہے۔

اگر بلوچستان کے اپنے وسائل سے شعبوں کو ترقی دی جائے تو بھی روزگار کی گنجائش کسی حد تک نکل سکتی ہے۔ امید ہے کہ بلوچستان میں صنعتی زونز کے قیام اور یہاں کے لوگوں کی معاشی زندگی کے حوالے سے بھی اقدامات اٹھائے جائینگے تاکہ بلوچستان کے عوام کو بھی وفاقی حکومت کے معاشی اقدامات کا فائدہ پہنچ سکے۔