کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ حکومت نے چمن بارڈر کے مسئلے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت چل رہی ہے افغانستان ہمارا برادر ملک ہے جس کے ساتھ نسل در نسل ہمارے رشتے چلے آرہے ہیں لیکن بدقسمتی سے افغانستان سے پاکستان کے لئے اچھی خبریں نہیں آرہیں، چمن سرحد کے متعلق کچھ سیکورٹی خدشات ہیں جن پر اگر اراکین اسمبلی چاہیں تو اراکین اسمبلی انہیں بریفنگ دے سکتا ہوں ان خیالات کااظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں گزشتہ اجلاس میں باضابطہ شدہ تحاریک التواء پر بحث کے دوران ایوان کو اعتماد میں لیتے ہوئے کیا۔
جبکہ قبل ازیں اراکین اسمبلی نے بحث کے دوران چمن سرحد کی بندش اور بدامنی کے واقعات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے چمن بارڈر کے مسئلے کا حل نکالا جائے اور وڈھ میں ہندو تاجر کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے۔ گزشتہ منعقدہ اجلاس میں پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرے اوربی این پی کی میر اکبر مینگل کی الگ الگ تحاریک التواء کو یکجا کرکے ان پر بحث کاآغاز کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے کہاکہ مجھے افسوس ہے کہ بطور حکومتی رکن میں نے چمن بارڈر کے حوالے سے تحریک التواء پیش کی۔
لیکن تمام حکومتی ارکان ایسے چلے گئے کہ جیسے ہم انقلاب لاناچاہتے ہوں اور حکومتی رکن کی نشاندہی پر کورم توڑا گیا انہوں نے کہاکہ تمام ارکان نے تجاویز دیں کہ صوبے کے دیگر بارڈرز کو بھی بحث میں شامل کیاجائے لیکن جب بحث کاموقع آیا تو کوئی بات کرنے کو تیار نہیں اور ہماری تحریک التواء کو سبوتاژ کردیاگیا انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز بھی کورم توڑنے کی کوشش کی گئی لیکن ہماری رکن شاہینہ کاکڑ نے کورم پورا کیا اصغرخان اچکزئی نے کہاکہ بارڈر سیل کرنے کے بعد جو 30سے50ہزار لوگ بے روزگار ہورہے تھے ان کیلئے متبادل انتظام ہوناچاہیے تھا حکومتی کمیٹی دو بار چمن گئی ہے۔
وہاں تمام اسٹیک ہولڈرز نے کہاہے کہ ہم چمن بارڈر کھولنا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ چمن میں تجارت قیام پاکستان سے پہلے سے ہورہی ہے حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ حالات بدتری کی جانب جارہے ہیں اور خون خرابے کا خدشہ ہے جب ہمارے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس میں بات ہوئی اور یقین دہانی بھی کرائی گئی تجاویز بھی دی گئی تو ان پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا آج اگر قانونی تجارت اور کاروبار کو کھولا گیا ہے۔
تو یہ کسی پر احسان نہیں یہ تجارت واہگہ پر بھی ہورہی ہے افغانستان پاکستان کیلئے تجارتی مارکیٹ ہے ہم کب تک ان کے ساتھ دشمنی کرینگے اب تو افغان طالبان اور حکومت کے درمیان بھی معاملات طے ہورہے ہیں میں لویہ جرگہ کے قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کو سراہتاہوں انہوں نے کہاکہ ہم ایک بارڈر پر تجارت کی بھیک مانگ رہے ہیں جبکہ جو ملک ہماری مارکیٹ ہے اس کے ساتھ تعلقات نہیں رکھے جارہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے حکومتی کمیٹی کو 10نکاتی حل پیش کیاتھا جس میں پیدل آمدورفت کیلئے میکنزم،قانونی تجارت کا طریقہ کار،محنت کشوں کیلئے روزگار سمیت دیگر نکات شامل تھے جس پر کمیٹی کے 4ارکان نے دستخط بھی کئے تھے حکومت کو چاہیے کہ وہ چمن بارڈر کے مسئلے کا فوری طورپر حل نکالیں۔صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہاکہ افغانستان ہمارا بردار ملک ہے جس کے ساتھ ہمارے نسل درنسل کے رشتے ہیں۔
لیکن ہندوستان ہمارا ازلی دشمن ہے بدقسمتی سے حالات کی وجہ سے افغانستان سے پاکستان کیلئے اچھی خبریں نہیں آتی بارڈر کے مسئلے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا گیا جس میں دو مرتبہ تما م اسٹیک ہولڈرز سے بات کی ہے حکومت مسئلے کا حل چاہتی ہے ہمیں کچھ سیکورٹی خدشات کا علم ہے جس پر ایوان چاہے تو بریفنگ بھی دے سکتاہوں ہم نے وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ایک کمیٹی بنائی جس کااجلاس ہوا لیکن بغیر مشاورت کے اصغرخان اچکزئی ایک ڈرافٹ لے آئے۔
جس پر کمیٹی ارکان نے تحفظات کااظہار کیا ہم کچھ نکات پر اتفاق رائے پیدا کرناچاہتے تھے،انہوں نے کہاکہ چمن بارڈر پر پیش آنے والے واقعہ کے بعد ایک بارپھر چمن گئے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کوسنا اور واقعہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی شہداء کے لواحقین کیلئے معاوضے اور نقصانات کے ازالے کیلئے بھی اعلان کیا،ہم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ چمن کے مسئلے کو حل کرینگے اگر چہ کہ سیلاب کی وجہ سے کمیٹی کااجلاس تاخیر کاشکار ہوا لیکن گزشتہ روز ہم نے اجلاس میں بہت سے نکات پراتفاق کرلیاہے ہم تجاویز دیکر وزیراعلیٰ اور سیکورٹی حکام کے پاس بھی گئے ہیں چمن بارڈر کامعاملہ حل ہونے کے قریب پہنچ گیاہے۔
ہم ایسا حل نکالیں گے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو قبول ہوگا۔پاکستان تحریک انصاف کے مبین خان خلجی نے کہاکہ جس روز چمن واقعہ سے متعلق پہلی بار قرارداد پیش کی گئی کورم ٹوٹنے پر یہاں پر بعض ارکان نے کچھ ایسی باتیں کی جو جمہوری،پارلیمانی روایات کے برعکس تھی،ہمیں عوام نے منتخب کرکے یہاں بھیجا ہے عوام کو کبھی نہ تنہا چھوڑا ہے اور نہ چھوڑیں گے،پشتون قوم کے ساتھ سابقہ دور حکومت میں بھی ظلم ہوا مگر تب تو حکومت نے کچھ نہیں کیا۔
ہماری حکومت نے چمن واقعہ کے بعد وہاں کی عوام،معززین،سیاسی جماعتوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات کی حکومتی ارکان اسمبلی اور وزراء پرمشتمل کمیٹی نے چمن کا دورہ کیا لوگوں سے بات کی اور انہیں صوبائی حکومت کی جانب سے مالی امداد کی پیشکش کی تاہم ان کامطالبہ تھا کہ بارڈر کوکھولاجائے جس پر صوبائی حکومت میں مشاورت جاری ہے ہم نے نہ تو کبھی منفی سیاست کی ہے اور نہ کبھی غلط بات کی ہے۔
بلکہ ہمیشہ ایمانداری کے ساتھ اپنی عوام کاساتھ دیا اور ہمیشہ سنجیدگی سے کام لیا،حکومتی کمیٹی نے وزیراعلیٰ سے بھی یہ بات کہی کہ چمن کی عوام بڑی مشکل کاشکار ہے ہمیں اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا اور ہم بہت جلد اس مسئلے کو حل کرینگے اور بہت جلد عوام خود اس بات کا فیصلہ کرینگے کہ ان کیلئے موجودہ حکومت نے کیا کیاہے؟عوامی نیشنل پارٹی کے رکن وصوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہاکہ چمن سمیت پورے صوبے کی عوام ہمارے اپنے لوگ ہیں ہم نے چمن سمیت پورے صوبے کے مسائل حل کرناہے چمن کسی ایک جماعت یاچند لوگوں کا شہر نہیں بلکہ ہم سب کا شہر ہے۔
ہم نے کسی کو یہاں پر کسی کی کردار کشی کی اجازت نہیں دینگے اگر ہماری تحریک التواء پر پہلے روز کورم ٹوٹنے پر بحث نہ ہوئی تو اگلے روز ہوسکتی تھی جس کی مثال تحریک التواء پر جاری بحث ہے جس پر گزشتہ روز بحث مکمل نہیں ہوسکی ہے چمن کامسئلہ سنجیدہ ہے اور ہم اس سے ہر حال میں حل کرینگے۔چمن کی عوام چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو وہ ہمارے لئے انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں کسی انفرادی فیصلے کا نہیں اپنی جماعت کاپابند ہوں حکومت کا حصہ ہوں اور اپنے حصے کاکام کرکے دکھاؤں گاکسی کو اپنا استحقاق مجروح کرنے کی اجازت نہیں دوں گا ہم نے جب بھی بات کی تو پورے صوبے اور عوام کی بات کی میرے والد سمیت میرے پورے خاندان کی قربانیاں ہیں ہماری پارٹی کی ایک تاریخ ہے جس کی ہزاروں رہنماؤں اور کارکنوں کی قربانیاں ہیں ہم زندہ باد مردہ باد نہیں بلکہ سنجیدگی کی سیاست پریقین رکھتے ہیں مخلوط صوبائی حکومت میں 5سے6جماعتیں شامل ہیں ہماری جماعت بھی اس کا حصہ ہے۔
ہم ایک معاہدے کے تحت اپنے اصولوں پر حکومت میں شامل ہوئے اگر ضرورت محسوس کی تو وزارتیں بھی چھوڑ کر چلے جائیں گے لیکن ہر چیز کاایک طریقہ کار ہوتاہے ہر بات مشاورت اور مسائل کو مل جل کر حل کیاجاتاہے ہم نے چمن کی عوام،تاجروں،محنت کشوں کیلئے جو کچھ ممکن ہواکرینگے ہم نے چمن کیلئے صنعتیں لگانے اور چمن کو فری زون قراردینے کی بات کی ہے ہم اپنی عوام کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن میر اکبر مینگل نے کہاکہ صوبے میں کوئی ایسا دن نہیں جب بدامنی کے واقعات رونما نہ ہوتے ہوں ہم ہرقسم کے قتل وغارت کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں،انہوں نے کہاکہ پشتون اکابرین ہاتھ جوڑ کر چمن بارڈر کے مسئلے کے حل کی درخواست کررہے ہیں چمن پشتونوں کی معیشت کا گیٹ وے ہے عوام پر روزگار کے دروازے بند کرکے دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے،وڈھ میں 18جولائی کو ہندو تاجر نانک رام کو قتل کیا گیا اقلیتوں کا تحفظ ہمارے قبائلی رسم روواج میں ہماری ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہاکہ خضدار میں ایک مرتبہ پھر حالات کو خراب کئے جارہے ہیں لوگوں کو تاوان کی ادائیگی کیلئے اغواء کئے جارہے ہیں پشتونخوامیپ کے نصراللہ زیرے نے کہاکہ بلوچستان میں عوام کی حالت زار ابتر ہوچکی ہے نانک رام کے قتل کا واقعہ ہو یالعل کٹائی میں لیویز اہلکاروں کی ہلاکتیں ہو یا کوئٹہ کے لیاقت بازار میں دوران ڈکیتی اسماعیل کاکڑ کے قتل کا واقعہ ہو،یا غوث اللہ کے قتل کا واقعہ ہوآج تک قاتل گرفتار نہیں ہوئے انہوں نے مطالبہ کیاکہ سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے اخترحسین لانگو نے کہاکہ جب لوگوں پر روزگار کے باعزت راستے بند کئے جاتے ہیں۔
تو وہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کرنے پرمجبور ہوجاتے ہیں جو ان کے خاندانوں سمیت پورے معاشرے اورملک کیلئے خطرناک ہوتاہے ہمیں اپنی رویوں کو تبدیل کرناہوگا غلط پالیسیوں سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے انہوں نے وڈھ میں ہندو تاجر نانک رام کو قتل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ خضدار میں ہمارے پارٹی رہنماء کے گھر پر کفن پھینک کر انہیں دھمکیاں دی گئیں انہوں نے حکومتی کارکردگی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرناہوں گی اور سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔بی اے پی کے رکن دھنیش کمار نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ چمن میں تجارت کوفروغ ملے اس سلسلے میں حکومت وہاں انڈسٹریل زون بنا رہی ہے۔
چمن میں بھی کرتار رپور راہداری،واہگہ بارڈر اور تفتان بارڈرز پر آمدورفت کا سسٹم ہونا چاہیے تاکہ قانونی تجارت کوفروغ ملے اس سے بلوچستان اور ملک کو فائدہ ہوگا انہوں نے کہاکہ ہم مزدور طبقے کو بے روزگار نہیں بلکہ انہیں باعزت روزگار دیں گے دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں بدامنی نے ہرطبقے کو متاثر کیاہے حالات کی بہتری کا کریڈیٹ سیکورٹی فورسز کوجاتاہے ڈیرہ بگٹی کے تین سو جبکہ مستونگ کے سو گھرانے حالات بہتر ہونے کے بعد واپس آگئے ہیں۔
بلوچستان میں بدامنی کے پیچھے دشمن ممالک ہیں ہم دشمن کے عزائم کوناکام بنائینگے جمعیت علماء اسلام کے حاجی نواز کاکڑ نے کہاکہ ہندو تاجر اور اسماعیل شہید کے قاتلوں کی عدم گرفتاری حکومت کی ناکامی ہے حکومت فوری طورپر قاتلوں کو گرفتارکرے۔
احمد نواز بلوچ نے کہاکہ ہمیں مسائل سنجیدہ لینا ہوگا،چمن بارڈر کا مسئلے ہو یا پھر وڈھ میں تاجر کے قتل کا اس طرح کے واقعات سے بدامنی میں اضافہ اور مسائل بڑھیں گی،انہوں نے مطالبہ کیاکہ وڈھ میں نانک رام کے قاتلوں کو گرفتارکرلیاجائے۔بعدازاں بلوچستان اسمبلی کااجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیاگیا۔