|

وقتِ اشاعت :   August 18 – 2020

کراچی: سماجی کارکن فاطمہ بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ راجن پورمیں ہلاک ہونے والے پانچوں افراددہشت گردنہیں بلکہ لاپتہ افراد تھے۔ سی ٹی ڈی نے انہیں دہشت گردقراردیکرانہیں بلوچ مسلح تنظیم کے ساتھ جوڑاہے جوکہ سراسر غلط ہے۔پانچوں افراد کو ملک کے الگ الگ شہروں سے لاپتہ کیاگیا تھا اب انہیں قتل کرکے دہشت گرد ظاہر کیاجارہا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب،عدالت عظمیٰ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس واقعہ کا نوٹس لیں۔ ان خیالات کااظہار پنجگور کی رہائشی سماجی کارکن فاطمہ بلوچ نے گزشتہ روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

فاطمہ بلوچ نے کہاکہ عید سے ایک روز قبل پنجاب کے شہر راجن پور کے قریب سی ٹی ڈی نے پانچ افراد کو ہلاک کر کے انہیں مسلح مزاحمت کار قرار دیکر ایک بلوچ مسلح تنظیم کے رکن کے طور پر ظاہر کیا جو سراسر جھوٹ اور من گھڑت ہے۔ مذکورہ تمام افراد پہلے سے ہی مختلف سیکیورٹی اداروں کے زیر حراست تھے جنہیں مختلف شہروں سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔ راجن پور سے ملنے والے لاشوں کی شناخت دوست محمد بگٹی جس کو دسمبر 2019 میں کراچی سے لاپتہ کیا گیاتھا۔

غلام حسین بگٹی جو اس سال فروری کے مہینے میں کندھ کوٹ سے خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغوا ہوئے جبکہ ماسٹر علی بگٹی جو کہ پیشے کے لحاظ سے معلم تھے کو راجن پور سے سی ٹی ڈی نے گزشتہ سال 6 نومبر کو اغواء کیا تھا جبکہ رمضان بگٹی کو گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں ڈیرہ بگٹی کے علاقے پٹ فیڈر سے سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے اس کے گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ میں حکومت پنجاب، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، عدالت عظمیٰ سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس واقعہ کا نوٹس لیں اور ایک جوڈیشل کمیشن بنا کر واقعہ کی شفاف تحقیقات کریں کیونکہ اس طرح کے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے ملک میں نفرتیں بڑھیں گی جس سے نقصان ملک کا ہوگا۔ پاکستان میں رہنے والے ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ اگر اس نے کوئی جرم کیا ہے۔

تو اسے عدالت میں پیش کر کے قرار واقعی سزا دی جائے نہ کہ اس طرح قانون اور آئین کی دھجیاں اڑا کر لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا جائے۔ اگر اس طرح کے واقعات کی روک تھام نہ کی گئی تو ہر طرف افرا تفری پھیل جائے اور ملک میں انتشار بڑھے گا جو کسی بھی صورت ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔

میں ایک بار پھر تمام انسانی کے اداروں اور خاص طور پر وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل کرتی ہوں کہ اس واقعے کی تحقیقات کرائے کیونکہ آپ بھی ایک بلوچ سردار ہیں آپ کو بھی بلوچ روایات کا علم ہے تو برائے کرم واقعہ کی شفاف تحقیقات کر کے شہداء کے لواحقین کو انصاف فراہم کریں۔