تربت: شہید حیات بلوچ کی شہادت کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے تربت میں ریلی و مظاہرہ،شہید فدا چوک پر جلسہ۔تربت میں حیات بلوچ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف پیر کو بلوچ یکجتی کمیٹی کی جانب سے پبلک لائبریری لاء کالج سے فدا شہید چوک تک ریلی نکال کر مظاہرہ کیا گیا جس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔مظاہرین نے شہید حیات مرزا کی تصاویر اور احتجاجی بینرز اٹھائے۔
ڈگری کالج روڈ سے مارچ کیا اور یہاں سے تھرمامیٹر چوک ہوتے ہوئے شہید فدا چوک پر دھرنا دیا اور جلسہ کی۔ احتجاج میں شریک شرکاء نے حیات بلوچ کی قتل کے خلاف شدید نعرہ بازی کی، شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حیات بلوچ کے قتل کے خلاف نعرہ درج تھے۔شہید فداچوک پر احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اراکین حوا بلوچ، جانی بلوچ اور دیگر نے کہا کہ حیات بلوچ کی شہادت ایک معمولی واقعہ نہیں بلکہ بلوچستان پر برسوں سے جاری ایک سوچ و فکر کا نتیجہ ہے۔ اس سے پہلے بھی ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں۔
جنہیں ہمیشہ خوف ڈال کر دبایا جاتا رہا مگر اب لوگوں میں خوف ختم ہوگیا ہے اور ہم ایسے واقعات پر مذید خاموش نہیں رہیں گے کیوں اب ظلم حد سے بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیات بلوچ کو انصاف دلانے کے لیئے ضروری ہے کہ ان کے قاتلوں کو سرعام سزائے موت دی جائے اور جو اس میں ملوث ہے سب کو شامل تفتیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حیات بلوچ کو شہید کرنے والا ایک سپاہی نہیں بلکہ ایک سے زیادہ ہیں۔
ان تمام کو گرفتار کر کے ان سے تفتیش کی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ بلوچ اب کہیں پر بھی محفوظ نہیں ہیں۔ ملک ناز اور کلثوم کو گھروں میں گھس کر شہید کیا گیا اب حیات بلوچ کو سر عام گولی مارا گیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا خون ارزاں ہے جب اور جہاں جی چاہے اسے بہایا جاسکتا ہے جب تک ہم یکمشت ہوکر ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند نہیں کریں گے اپنے لہو کی حفاظت نہیں کرسکتے ہیں۔