گوادر: معصوم طالب علم حیات مرزا بلوچ کا قتل دل ہلانے والا اور ملکی سالمیت کے خلاف گہری سازش ہے۔ معاشرے کفر کے ساتھ زندہ رہ سکتے ہیں لیکن نا انصافی کے ساتھ نہیں۔حیات مرزا کے ما ورائے قانون قتل کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔
ان خیالات کااظہار مقر رین نے اسلامی جمعیت طلبہ گوادر کے زیراہتمام 13اگست کو تربت میں ما ورائے قتل کئے گئے آبسر تربت کے رہائشی کراچی یونیورسٹی کے طالب علم حیات مرزا کے قتل کے خلاف پر یس کلب گوادر میں منعقد ہ پر یس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر خطاب کر تے ہوئے جماعت اسلامی کے ضلعی نائب امیر سعید احمد بلوچ، تحصیل گوادر کے جنرل سیکر یڑی شکیل کے ڈی، اسلامی جمعیت طلبہ گوادرکے ناظم عبدلرزاق، سماجی ایکٹو یسٹ صلا ح الدین بیوسی اور ا سما عیل ملک نے کہا کہ ماورائے قانون قتل کئے گئے طالب علم حیات مرزا ایک بے ضرر انسان تھے۔
وہ اپنے والدین کا خواب پورا کرنے کے لئے اپنے علم کی پیاس بھجا رہے تھے جسے بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جس دن شہید حیات کی خو ن میں لت پت نعش سڑک کنارے پڑی تھی او ر وہاں پر اس کے بوڈھے والدین جس نوحہ کناں نظر آرہے تھے اس واقعہ نے پوری انسانیت کو جھنجوڑ کے رکھ دیا ہے یہ مہذب معاشروں کا آئینہ دار نہیں لیکن بلوچستان، کے پی او رسندھ میں ایسے واقعات کا رونما ہونا معمول بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم پرستی کی سیاست کرنے والوں کے افکار اور نظریہ پر ترس آتاہے وہ بڑے بڑے دعوے کر تے اور نعرے لگاتے ہیں لیکن آج حیات مرزا کی قتل پر وہ اسکر ین سے آؤٹ نظر آتے ہیں قوم پرستی صرف لفاظی نعروں تک محدود ہوگئی ہے اور لوگوں کوگمراہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معصوم طالب علم حیات مرزا کی ماورائے قانون قتل ریاست کے دامن پر ایک دھبہ ہے معاشرے کفر کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔
لیکن ناانصافی کے ساتھ نہیں ہم سمجھتے ہیں کہ جن حالات میں حیات مرزا کی زندگی کا چراغ گل کیا گیا ہے وہ نظریہ پاکستان اور ملکی سالمیت کے خلاف ایک گہری سازش ہے ایسے واقعات کے سد باب کے لئے پوری انسانیت کو بلارنگ و نسل میدان میں آنا ہوگا تاکہ آئندہ کوئی بھی حیات مرزا جیسا معصوم طالب بلاوجہ مارا نہ جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حیات مرزا کی ماورائے قانون قتل کی مکمل او ر شفاف تحقیقا ت کی جائیں اور متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی کے لئے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جا ئے۔