دنیا کے کسی بھی ملک کی پہلی ترجیح معیشت کی بہتری ہوتی ہے جس کیلئے بڑے پیمانے پر وسائل خرچ کئے جاتے ہیں خاص کر ان شعبوں میں جو ملک کے اندر سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے سودمند ہوتے ہیں اور اسی بنیاد پر پیداوارمیں اضافہ سمیت وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے آمدن کو بڑھایاجاتا ہے تاکہ ملک کے اندر موجود دیگرشعبوں میں سرمایہ کاری کی جاسکے اور اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ برآمدات میں اضافہ ہوتاکہ ملکی مصنوعات کو دیگر ممالک تک رسائی مل سکے اور اس طرح تجارتی سطح پر تعلقات کو استوار کرکے عالمی سطح پر اپنی سفارتکاری کو بڑھایاجاتا ہے۔
مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں معاشی پالیسیاں دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کی نسبت الگ سمت پر دکھائی دیتی ہیں جس کی ایک خاص وجہ جس کی نشاندہی بارہا کی جاتی ہے کہ سیاسی پسند وناپسند کی بنیاد پر فیصلے کرنے کی بجائے ماہرین معاشیات کو ترجیح دی جائے تاکہ وہ بہترین معاشی پالیسی مرتب کرکے معیشت کو مضبوط کرنے کے ساتھ دیگر ممالک میں جاکر معاشی حوالے سے تجارت کو فروغ دینے کیلئے پروگرام پیش کریں۔افسوس کہ گزشتہ کئی ادوار سے ملکی معیشت کا بھٹہ بالکل بیٹھ چکا ہے جبکہ ہمارا تمام تر انحصار قرضوں پر ہے جس سے معیشت کو چلانا پڑتا ہے۔
حالانکہ پاکستان پیداوار اور وسائل کے لحاظ سے مالامال ملک ہے مگر ترجیحات نہ ہونے کی وجہ سے ملک معاشی تنزلی کا شکار ہے گوکہ موجودہ حکومت نے چند ایک پروگراموں کا آغاز کیا ہے جس سے غریب اور نوجوان افراد کو رقم فراہم کی جائے گی اور قرض دیئے جائیں گے تاکہ وہ چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرسکیں جوکہ مستقل حل نہیں ہے۔ اسی طرح گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کا کہناتھا کہ معیشت کو اوپر اٹھانے کے لیے نوجوانوں کو اسٹیک ہولڈر بنانا ہوگا، نوجوانوں کو ہر وہ سہولت دیں گے جس سے وہ روزگار کے مواقع حاصل کریں۔اسلام آباد میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔
اور کامیاب جوان پروگرام کے تازہ ترین اعداد وشمار پر بریفنگ دی۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ چند دنوں میں 30 ہزار سے زائد نوجوانوں نے 53 ارب روپے سے زائد رقم کے حصول کے لیے درخواستیں دی ہیں اور اب تک ایک ارب روپے کی رقم نوجوانوں میں تقسیم کی جاچکی ہے۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کامیاب جوان پروگرام کا دائرہ کار پہلے سے وسیع کر دیا گیا ہے،نوجوانوں کے لیے آسان شرائط پر رقم کے حصول کا شاندار موقع ہے۔وزیراعظم عمران خان نے پروگرام میں اب تک کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے کامیاب جوان پروگرام کے دوران رقم کی تقسیم کے عمل پر مکمل نظر رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ شفافیت اور میرٹ پر کسی سطح پر بھی سمجھوتا نہیں ہونا چاہیے جبکہ رقم کی تقسیم کا عمل مزید تیز اور شفاف انداز میں مکمل کیا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کے ملکی معیشت پر منفی اثرات ختم کرنے کے لیے یہ پروگرام بہت ضروری ہے، نوجوانوں کو ہر وہ سہولت دیں گے جس سے وہ روزگار کے مواقع حاصل کریں۔بہرحال حکومتی پروگرام اپنی جگہ بہتر ہے مگرجب تک ملکی وسائل اور پیداوارمیں اضافہ پر توجہ نہیں دی جائے گی تب تک معیشت بہتر سمت میں نہیں جاسکتی لہٰذا حکومت اس اہم پہلو پر خاص توجہ دے تاکہ موجودہ معاشی بحران سے نکلا جاسکے۔