|

وقتِ اشاعت :   August 21 – 2020

کوئٹہ: میں بلوچستان کے تمام سیاسی طلبہ تنظیمیں جن میں “بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پشتونخواہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن آزاد، پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن، ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن، کنیکٹ دی ڈسکنیکٹ ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار، پروگریسو یوتھ الائنس اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شامل ہے” کی مشترکہ اجلاس منعقد ہوئی۔ جہاں بلوچ طالب علم حیات بلوچ کی ماروائے عدالت قتل کے خلاف مشترکہ جدو جہد کے لیے مشاورت کی گئی۔

طلبہ تنظیموں کے نمائندوں نے کہا کہ شورش زدہ بلوچستان میں جہاں قتل و غارت گری معمول بن چکا ہے وہی علمی و شعوری عمل سے وابستہ افراد کو ایک تسلسل کے ساتھ ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ جن میں طلبہ کا لاپتہ ہونا ہو، یا تعلیمی اداروں میں طلبہ کو ہراساں کیا جانا ہو یا ٹارگٹ کلنگ جیسے واقعات ہو تسلسل کے ساتھ طاقت ور اداروں کے ہاتھوں سرزد ہورہے ہیں۔ اب اس طرح کےواقعات کو درگزر کرنا خوف کے سائے تلے بھی نا ممکن ہو چکا ہے۔ بلوچستان کے طلبہ اب کسی بھی ایسے انسانیت سوز واقعے کے خلاف خاموش نہیں رہینگے۔ حیات بلوچ کو بے دردی سے قتل کرنا ظلم بربریت کی انتہاء ہے حیات بلوچ
کے قاتلوں کو اب تک بے نقاب نا کرنا منطم منصوبہ بندی کا حصہ ہے
طلبہ تنظیموں کے نمائندوں نے کہا کہ 22 اگست کو متحد ہوکر “ملک گیر احتجاج کو منظم انداز میں کامیاب کریں گے اور بلوچستان میں طلبہ کے جبری گمشدگیوں اور ماروائے عدالت قتل جیسے سنگین مسائل کے خلاف جلد ہی اپنے آ ئحندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے