|

وقتِ اشاعت :   August 24 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان اور سندھ کی سمندری حدود میں ماہی گیری کے لائسنس دیئے جانے اور چین سے 18 سے 20 جہاز کے قریب بلوچستان اور سندھ کے سمندر پہنچ جانے کی خبر آنے کے بعد فشرمین کو آپریٹو سوسائٹی نے منیجر ایف سی ایس شوکت حسین کو نوٹس جاری کرکے سات یوم کے اندر پانچ سوالات کے جواب طلب کرلئے۔دوسری طرف پاکستان فشرفوک فورم کی جانب سے ڈیپ سی ٹرالرز کے خلاف مرحلہ وار تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔

روزنامہ آزادی کو ملنے والے خط کی کاپی میں جس پانچ سوالات کے جواب مانگے گئے ہیں ان میں ڈیپ سی ٹرالر لانے والی چین کی کمپنی کے ساتھ غیر قانونیمعاہدہ کرنے پر رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹی نے منیجر FCS شوکت حسین کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں ان سے 7 دن کے اندر 5 سوالات کا جوابات مانگے ہیں۔ خط کے مطابق ڈائریکٹرز کی شرکت اور منٹس جس میں وہ قرار داد جس میں کمپنی کے ساتھ ایگریمنٹ کرنے کی منظوری دی گئی ہو۔

اتھارٹی لیٹر جس کی بنیاد پر آپ نے بحیثیت منیجر FCS ایگریمنٹ پر دستخط کئے کوآپریٹو ڈپارٹمنٹ سے منظورکردہ خط کی کاپی حکومت پاکستان سے معاہدے کی منظوری کے لیٹر کی کاپی اور کمپنی کے تمام دستاویزات جس کے ساتھ معا ہدہ کیا تھا۔یہ معاہدہ ماہی گیری کے نام پر سمندری حیات کی نسل کشی کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔ بلکہ یہ کہا جائے کہ یہ ماہی گیر دشمن پالیسی ہے۔سمندر کے اصل وارث بلوچ اور سندھی ماہی گیر ہیں۔

اور انہیں پالیسی سازی میں بے خبر رکھا گیا ہے۔ ماہی گیروں کی مرضی کے بغیر ان کی ملکیت (سمندر) کی نیلامی کی جارہی ہے۔ لاکھوں ماہی گیر کیٹی بندر (سندھ) سے لیکر جیوانی (بلوچستان) کے ساحلی پٹی پر اپنی جھونپڑیوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ واضح رہے کہ چائینیز فشنگ جہازوں کو بلوچستان اور سندھ کی سمندری حدود میں ماہی گیری کرنے کے لائسنس دیئے جانے کی اطلاعات اسوقت سامنے آئیں جب گوادر سے رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھایا اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ ان میں سے 18 سے 20 جہاز چین سے سندھ اور بلوچستان کے سمندر پہنچ چکے ہیں۔ یہ ماہی گیری کے نام پر سمندری حیات کی نسل کشی کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔

چین سے ماہی گیری کیلئے آنے والے جہاز پاکستانی سمندری حدود کی ویڈیو

بلکہ یہ کہا جائے کہ یہ ماہی گیر دشمن پالیسی ہے جس کے بعد پیپلزپارٹی کیاراکین قومی اسمبلی جام بجار، عبدالقادر پٹیل، اور آغا رفیع اللہ نے بھی یہ معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھایا تھا جس پر وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ نے ایک خط کا حوالہ دیا تھا جو ایف سی ایس سندھ نے جاری کیا تھا۔ دوسری جانب پاکستان فشرفوک فورم کی جانب سے ڈیپ سی ٹرالرز کے حوالے سے گزشتہ روز ایک اجلاس ہوا، اجلاس میں پاکستان فشرفوک فورم کے مختلف اضلاع کے عہدیداروں نے شرکت کی، جس میں کراچی، ٹھٹہ، سجاول، بدین، حیدرآباد اور سانگھڑ شامل ہیں۔

اجلاس میں مرحلہ وار تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ جس میں پہلے مرحلے میں پریس کانفرنس کی جائے گی اور کراچی کے ماہی گیروں کا جرگہ بلایا جائے گا، اس کے بعد کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا، اور تمام اداروں کو خطوط بھی ارسال کیئے جائیں گے جو ڈیپ سی فشنگ ٹرالرز پالیسی سے منسلک ہیں۔ اجلاس میں پاکستان فشرفوک فورم کے چیئرمین محمد علی شاہ، جنرل سیکریٹری سعید بلوچ، کراچی ڈویڑن کے صدر مجید موٹانی، کراچی ڈویڑن کے جنرل سیکریٹری طالب کچھی،بابا بھٹ آئی لینڈ کیماڑی کے حاجی علی محمد اور دیگر نے شرکت کی۔