|

وقتِ اشاعت :   August 24 – 2020

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ نام نہاد قوم پرست، انسانی حقوق کے علم بردار اور کچھ میڈیا کے لوگ بلوچستان میں استاتذہ، لیویز،پولیس کے اہلکاروں،ڈاکٹروں، عام آدمی، مسافروں سمیت دیگر افراد کی ٹارگٹ کلنگ، آئی ای ڈی حملوں پر کیوں خاموش ہیں کیا ہم 2008سے 2013تک کے گورننس ماڈل کو بھول چکے ہیں یا اسے یاد نہیں کرنا چاہتے،

بلوچستان کے لوگ بہت استعمال ہوچکے اب ہمیں لاشوں کی سیاست کی بجائے تعلیم، صحت، معاشی و مشارتی بہتری، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، سڑکوں، روزگار کو اپنا نعرہ بنانا ہے۔ یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ااپنے ایک پیغام میں کہی، وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ پاکستان اور بلخصوص بلوچستان میں لاشوں اور خون خرابے پر سیاست کی جاتی ہے

جسکی تمام لوگ پیروی کرتے ہیں اور جب بھی کسی کو موقع ملتا ہے وہ خون، کام، لاپتہ ایجنڈا، محرومی سمیت دیگر مسائل کو بھول جاتا ہے لیکن یہی لوگ جب اپوزیشن میں ہوتے ہیں

تو وہی سلسلہ دوبارہ شروع کردیا جاتاہے انہوں نے کہا کہ جس دن ترقی، تعلیم، صحت، معاشی و مشارتی بہتری، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، سڑکوں، روزگار کو ہم نے اپنا نعرہ بنالیا تو ہم بہتری کی جانب گامزن ہونگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور قوم پہلے ہی استعمال ہوچکے ہیں اب مزید استعما ل نہ ہوں یہ ترقی کرنے کا بہترین وقت ہے

ہمیں اپنی تمام تر توانائیاں اور کوششیں ترقیاتی اہداف اور بنیادی سہولیات کے حصول کے لئے خرچ کرنی چاہیے، انہوں نے مزید کہاکہ کیا ہم 2008سے 2013کے درمیان ہونے والی حکمرانی اور گورننس ماڈل کو بھول گئے ہیں یا ہم اسے یاد نہیں کرنا چاہتے نام نہاد قوم پرست، انسانی حقوق کے علم بردار اور کچھ میڈیا کے لوگ بلوچستان میں استاتذہ، لیویز،پولیس کے اہلکاروں،ڈاکٹروں، عام آدمی، مسافروں سمیت دیگر افراد کی ٹارگٹ کلنگ، آئی ای ڈی حملوں پر کیوں خاموش ہیں