|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2020

حب: حب ڈیم بھر گیا، اسپیل ویز سے پانی کے اخراج شروع حب ڈیم میں سطح آب 339 فٹ کی گنجائش ہے پانی حب ندی میں گرنے سے پہلے ریلہ 5 کلومیٹر کچے کے علاقے سے گزرے گا، پھر مبارک ویلج کے قریب سمندر میں جائے گا13 سال بعد حب ڈیم مکمل طور پر بھرا ہے، تین سال کی ضرورت کا پانی ذخیرہ ہو گیاقریبی گوٹھوں کو ہائی الرٹ جاری محفوظ مقام منتقل ہونے کی ہدایت۔

اس سلسلے میں بتایاجاتا ہے کہ مون سون کی حالیہ بارشوں کے بعد حب ڈیم میں 30 فٹ سے زائد پانی آچکا ہے۔ایری گیشن ایکسین عبدالجبار زہری،اسسٹنٹ کمشنر حب روحانہ گل کاکڑ کے مطابق حب ڈیم آخری مرتبہ سال 2007 میں مکمل طور پر بھرا تھا بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے سال پہلے ایسی صورت حال پیدا ہو گئی تھی کہ ڈیم سے پانی کا اخراج بند ہوگیا تھا45 کلو میٹر کے علاقے تک پھیلے حب ڈیم سے دو نہریں نکلتی ہیں۔

جن میں سے ایک کینال حب ڈیم کے اطراف کے بلوچستان کے علاقوں کی زرعی ضروریات کا پانی فراہم کرتی ہیں جبکہ دوسری جانب کی حب کینال سے کراچی کے غربی علاقوں کو پینے اور دیگر استعمال کے لیے یومیہ 100 ملین گیلن پانی سپلائی کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں حب ڈیم کے نیچے کی آبادیوں سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے انخلا کرایا جا رہا ہے حب ڈیم مکمل بھرنے پر اضافی پانی حب ندی کے راستے سمندر میں گرنے لگتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کیچمنٹ ایریا سے بارشوں کے پانی کے مزید ریلے حب ڈیم پہنچ رہے ہیں۔ 339 فٹ کی سطح آب مکمل ہونے کے بعد حب ڈیم کے اسپل ویز سے پانی کا اخراج شروع ہوگیااس موقع پر ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حب ڈیم کے انتظامی ادارے واپڈا کے حکام اور ایریگیشن کے افسران وعملہ ہائی الرٹ ہے انہوں نے کہا ک سندھ اور بلوچستان کے پہاڑی سلسلے تک پھیلے حب ڈیم کے کیچمنٹ ایریا میں حالیہ بارشوں کے بعد 3 روز کے دوران حب ڈیم میں 8 فٹ سے زائد کی سطح پانی آچکا ہے۔

ایک رات کے دوران حب ڈیم میں پانی کی سطح 2 فٹ بلند ہوئی ہے بلوچستان کے کئی علاقوں کی آبی ضروریات پوری کرنے والے حب ڈیم میں سطح آب 13 سال بعد ساڑھے 338 فٹ کا نشان عبور کرگئی ہے عام شہریوں کی ڈیم پر آمدورفت بند کر دی گئی ہے، کراچی اور بلوچستان سے حب ڈیم پہنچنے والی سڑک کو بند کر دیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے لیویز اوراپڈا اہلکاروں نے ڈیم کے نیچے داخلی گیٹ کو بند کر دیا ہے، علاقہ مکینوں کو بھی ڈیم کے اوپر نہیں جانے دیا جارہا، دیگر راستوں پر بھی رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں۔