کوئٹہ+اندرون بلوچستان: بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، کوئٹہ کے علا قے ہنہ میں بر سا تی نا لے میں چار بچے بہہ گئے ایک بچہ جاں بحق جبکہ تین کو با حفا ظت پا نی سے نکا ل لیا گیا، مچھ کا واحد پل منہدم، لسبیلہ میں پورالی ندی میں شدید طغیانی و سیلاب ریلہ داخل ندی کا پانی قریبی گوٹھ وڈیری بھٹ میں داخل ہوگیا۔
جس کے سبب تقریبا65افرادسیلاب میں پھنس گئے، خضدار،کرخ،وڈھ،زیدی،مولہ،نال،باغبانہ اور ضلع کے مختلف علاقوں میں شدید اور موسلادھار بارشوں کا سلسلہ دوسرے روزبھی جاری،متعدد کچے مکانات کی دیواریں منہدم،کھڑی فصلوں اور زرعی ٹیوب ویلوں کی سولر پلیٹوں کو شدید نقصان،کنجڑ ماڑی میں ٹریکٹر سیلابی پانی میں بہہ گئی،خضدار شہدادکوٹ ایم ایٹ موٹروے مختلف مقامات سے ٹریفک کے لئے بند ہو گئی،دریا مولہ میں سیلابی ریلہ نشیبی علاقے زیر آب آ گئے،لیویز اہلکار متاثرین کی بحالی و مدد کے کام میں مصروف،طورانی ندی میں پھنسے 20 افراد کو بھی بچا لیا گیا۔
قومی شاہراہ پر واقعہ کوشک بل کی بنیادیں بھی ہلنے لگی۔تربت میں طوفانی بارش، 33.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ،آپسر میں مکان کی چھت گرنے سے تین افراد زخمی ہوگئے،کیچ کور میں سیلابی ریلہ کے ساتھ ندی نالوں میں شدید قسم کی طغیانی، لوہیان کور میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ سولبند اور قریبی علاقوں میں متعدد چار دیواریاں گرنے کی اطلاعات ہیں۔سورگ بازار میں سیلابی ریلے میں پھنسے تین افراد کو ایف سی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کرلیا گیا۔
تربت میں گزشتہ شب شدید بارش ہوئی جس کے سبب کیچ کور میں رات گئے اوسط درجے کا سیلاب آیا جبکہ سوراپ کور، دو کرم، گروکی اور سورگ بازار کور میں بھی اوسط درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔ ایف سی بلوچستان ساؤتھ تربت اور اس کے گردونواح میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔ شاہ آباد کے علاقے میں پانچ سو افراد کے پھنس جانے کی اطلاع پر ایف سی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ان کو نہ صرف محفوظ مقامات پر منتقل کیا بلکہ ان کو کھانا بھی مہیا کیا۔
اسی طرح کی امدادی کارروائیوں کے دوران تربت کے نواحی علاقوں میں مزید اڑھائی سو سیلاب زدگان کو کھانا اور دیگر ضروری اشیاء پہنچائی گئیں،گنداواہ میں شدید بارشوں کے بعد دریائے مولہ میں اونچے درجے کا سیلاب جاری برساتی نالے بھر گئے ضلع جھل مگسی گنداواہ کے کئی دیہات ہتھیاری، نورانی، گھاترا، زیرینہ کوٹڑہ، خدا بخش رند، شربت خان لاشاری، لعل محمد لاشاری آخوندانی، کھجانی اور گنداواہ میں قائم پی ٹی سی ایل و اسپیشل برانچ کے دفاتر میں سیلابی ریلہ داخل ہوگیا۔
مال مویشی غلہ و دیگر گھریلو سامان سیلابی ریلوں میں بہہ گئے کچے مکانات گر گئے سیلاب کی وجہ سے زمینی راستے بند ہو گئے۔مچھ کا واحد پل منہدم، شہر کو پورے ملک کے ساتھ زمینی رابطہ کے ذریعے ملانے والا پل عدم توجہی کے باعث سیلابی ریلے کی وجہ سے مہندم۔لسبیلہ میں پورالی ندی میں شدید طغیانی و سیلاب ریلہ داخل ندی کا پانی قریبی گوٹھ وڈیری بھٹ میں داخل ہوگیا جس کے سبب تقریبا65افرادسیلاب میں پھنس گئے سیلاب میں پھنسے لوگوں کو ریسکیو کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو کا کام شروع کردیا ہے۔اوستہ محمدمیں بارش شروع ہوتے ہی بجلی کی تمام فیڈر بند ہو گئے۔
اور بارش کا پانی شہر کی اہم شاہراہوں پر جمع اور دوسری جانب شہر کے گلی محلوں میں کیچڑ جمع ہو گیا۔شہر کے محلے اور گلیوں میں پھسلن ہونے کی وجہ سے متعدد افراد گر کر زخمی ہو گئے۔جس کی وجہ سے شہریوں کی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ہرنائی، شاہرگ و گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ موسلادار اور طوفانی بارش،برساتی نالوں میں سیلابی ریلے،ہرنائی کوئٹہ شاہراہ اور پنجاب شاہراہ پر ٹریفک عارضی طور پر معطل، سیلابی ریلے رکنے کے بعد ٹریفک دوبارہ بحال ہوگیا، پہاڑی سلسلوں میں سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئے گاڑیوں میں سوار مسافروں خصوصاََ خواتین، بچوں، ضعف المر افراد اور مریضوں کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔
حب ڈیم میں پانی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ رات گئے تک پانی کی سطح 335سے بڑھ گئی۔تفصیلات کے مطابق خضدار،کرخ،وڈھ،زیدی،مولہ،نال،باغبانہ اور ضلع کے مختلف علاقوں میں شدید اور موسلادھار بارشوں کا سلسلہ دوسرے روزبھی جاری،متعدد کچے مکانات کی دیواریں منہدم،کھڑی فصلوں اور زرعی ٹیوب ویلوں کی سولر پلیٹوں کو شدید نقصان،کنجڑ ماڑی میں ٹریکٹر سیلابی پانی میں بہہ گئی،خضدار شہدادکوٹ ایم ایٹ موٹروے مختلف مقامات سے ٹریفک کے لئے بند ہو گئی،دریا مولہ میں سیلابی ریلہ نشیبی علاقے زیر آب آ گئے،لیویز اہلکار متاثرین کی بحالی و مدد کے کام میں مصروف،طورانی ندی میں پھنسے 20 افراد کو بھی بچا لیا گیا۔
قومی شاہراہ پر واقعہ کوشک بل کی بنیادیں بھی ہلنے لگی،بارشوں کے باعث ان علاقوں میں درجنوں کچے مکانات کے دیوریں منہدم ہو گئیں لطیف آباد خضدار میں غلام مصطفی خدرانی کے گھر کی چھیت گر گئی،بعض علاقوں میں بارش و ندی نالوں کی پانی گھروں میں داخل ہو گئیں جس کے باعث مکینوں کو شدید تکلیف اور پریشانی کا سامنا کر نا پڑا طوفانی بارشوں سے خضدار شہدادکوٹ موٹروے(ایم 8) پہاڑی سلسلہ ونگو میں لینڈ سلائیڈنگ اور بھلونک کرخ میں سیلابی پانی کا ریلہ آنے سے ٹریفک کے لئے معطل ہو گئی جس کے باعث مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا زیدی طورانی میں پانی کا ریلہ آنے سے 20افراد پھنس گئے۔
جنہیں اطلاع ملتے ہی خضدار لیویز فورس کے جوانون نے ریسکیو کر کے حفاظتی مقام پر پہنچادیا اور انہیں خیمہ سمیت اشیاء خوردونوش بھی فراہم کیا زیدی واندھڑی میں کچامکان گرگیالیویز خاندان کو محفوط مقام پر منتقل کرکے انہیں خیمہ و راشن فراہم کیا کنجڑ ماڑی میں ٹریکٹر بھی پانی کے ریلے میں بہہ گئی تاہم ان میں سوار افراد کو لیویز نے ریسکیو کیاخضدار شہر کے عین وسط میں واقعہ کوشک ندی پر قائم پل کی بنیادیں ہل گئی ہیں کوشک ندی پر عین پل کے نیچے سے بجری اٹھانے کی وجہ سے پلیرز کو پہلے ہی شدید نقصان پہنچا تھا۔
اب ندی سے سیلابی ریلہ گزرنے کی باعث قومی شاہراہ پر قائم پل کو مزید نقصان پہنچا ہے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ نے توجہ نہیں دی تو یہ پل ٹوٹ سکتی ہے جس سے کوئی خطرناک حادثہ رونما ہو سکتا ہے علاوہ ازیں خضدار کے مختلف علاقوں سے آمدہ اطلاعات کے مطابق دو روز کے شدید طوفانی بارشوں کے باعث انکے کھڑی فصلات ٹیوب ویل و شمسی کے پلیٹوں کو نقصان کے علاوہ زرعی زمین بنجر ہوگئے ڈپٹی کمشنر خضدار ڈاکٹر طفیل بلوچ کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر خضدار عبدالمجید سرپرہ نے گوادر تا رتودیرو قومی شاہراہ کو ٹریفک بحالی کے لئے خصوصی ٹیم و مشینری متاثرہ علاقے میں پہنچادی گئی ہیں۔
حالیہ بارشوں سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے پیش نظر ایف سی بلوچستان ساؤتھ تربت اور اس کے گردونواح میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔ شاہ آباد کے علاقے میں پانچ سو افراد کے پھنس جانے کی اطلاع پر ایف سی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ان کو نہ صرف محفوظ مقامات پر منتقل کیا بلکہ ان کو کھانا بھی مہیا کیا۔ اسی طرح کی امدادی کارروائیوں کے دوران تربت کے نواحی علاقوں میں مزید اڑھائی سو سیلاب زدگان کو کھانا اور دیگر ضروری اشیاء پہنچائی گئیں۔
امدادی کارروائیوں کے عمل میں تسلسل کے لیے ہیڈکوارٹر ایف سی تربت میں ایک خصوصی سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے کہ جس کا مقصد ضلعی انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر متاثرہ علاقوں میں بروقت امداد پہنچانا ہے۔ علاقے کے عوام نے ایف سی، ضلعی انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے کی ان کاوشوں کو سراہا۔صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علا قے ہنہ میں بر سا تی نا لے میں چار بچے بہہ گئے۔
ایک بچہ جاں بحق جبکہ تین کو با حفا ظت پا نی سے نکا ل لیا گیا، تین بچوں میں سے ایک بچے کی حالت تشویشناک بتائی جا تی ہے۔ضلع جھل مگسی کے علاقے گنداواہ میں شدید بارشوں کے بعد دریائے مولہ میں اونچے درجے کا سیلاب جاری برساتی نالے بھر گئے ضلع جھل مگسی گنداواہ کے کئی دیہات ہتھیاری، نورانی، گھاترا، زیرینہ کوٹڑہ، خدا بخش رند، شربت خان لاشاری، لعل محمد لاشاری آخوندانی، کھجانی اور گنداواہ میں قائم پی ٹی سی ایل و اسپیشل برانچ کے دفاتر میں سیلابی ریلہ داخل ہوگیا مال مویشی غلہ و دیگر گھریلو سامان سیلابی ریلوں میں بہہ گئے کچے مکانات گر گئے۔
سیلاب کی وجہ سے زمینی راستے بند ہو گئے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے سرکاری سطح پر اقدامات نظر نہیں آرہے گنداواہ میں سیلابی ریلہ پی ٹی سی ایل و اسپیشل برانچ کے دفتروں میں داخل ہو گئے۔تربت میں طوفانی بارش، 33.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ،آپسر میں مکان کی چھت گرنے سے تین افراد زخمی ہوگئے،کیچ کور میں سیلابی ریلہ کے ساتھ ندی نالوں میں شدید قسم کی طغیانی، لوہیان کور میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ سولبند اور قریبی علاقوں میں متعدد چار دیواریاں گرنے کی اطلاعات ہیں۔سورگ بازار میں سیلابی ریلے میں پھنسے تین افراد کو ایف سی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کرلیا گیا۔
تربت میں گزشتہ شب شدید بارش ہوئی جس کے سبب کیچ کور میں رات گئے اوسط درجے کا سیلاب آیا جبکہ سوراپ کور، دو کرم، گروکی اور سورگ بازار کور میں بھی اوسط درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔ ایری گیشن اینڈ پاور ڈیپارٹمنٹ کے مطابق تربت میں 33.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کیا گیا جو حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا بارش ہے۔آپسر میں شدید بارش کی وجہ سے کچھے مکان کی چھت منہدم ہوگئی۔
جس سے تین افراد ملبے تلے دب گئے جنہیں ہمسائیوں کی مدد سے باہر نکالا گیا۔سٹی سے متصل دشتی بازار میں لوہیان کور میں رات 11 بجے کے قریب اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر گیا جس سے سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی،ندی کا پانی پل سے اوپر چڑھ کر گھروں میں داخل ہوگیا جس سے لوگ گھروں سے باہر نکل گئے۔اس کے ساتھ سولبند اور قریبی علاقوں میں ندی نالوں میں شدید قسم کی طغیانی کے باعث متعدد چار دیواریاں گرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ادھر کلاتک سورگ بازار میں سوگ کور میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ آنے سے تین افراد پانی میں پھنس گئے۔
جنہیں جمعرات کی صبح ڈپٹی کمشنر کیچ کی موجودگی میں ایف سی ہیلی کاپٹر کی مدد سے ریسکیو کرلیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق تینوں افراد گزشتہ شب شکار کھیلنے جنگل گئے تھے جہاں بارش کی وجہ سے ندی کے اندر پھنس گئے اور اونچے مقام پر چڑھ کر جانیں بچائیں۔بعد ازاں ان کو انتظامیہ نے ریسکیو کرلیا۔مچھ کا واحد پل منہدم، شہر کو پورے ملک کے ساتھ زمینی رابطہ کے ذریعے ملانے والا پل عدم توجہی کے باعث سیلابی ریلے کی وجہ سے مہندم، سردار یار محمد رند کی جانب سے دو روز قبل نوٹس اور خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ہنگامی بنیادوں پر مرمتی کام نہ کیا گیا تو پل مہندم ہوسکتا ہے کہ خدشات درست ثابت ہوئے۔
ضلع کچھی کے عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ تحصیل مچھ کا واحد پل حکومتی عدم توجہی کے باعث منہدم ہوگیاہے واضح رہے کہ صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے بھی مزکورہ پل کی دوروز قبل خستہ حالی کا نوٹس لیکر وزیر اعلی بلوچستان کی توجہ اس جانب مبذول کروایا تھا سردار یار محمد رند نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ فی الفور ہنگامی بنیادوں پر پل کی پشتوں کو بیک دیکر مرمت کیا جائے بصورت دیگر پل مہندم ہوسکتا ہے۔
جو آج درست ثابت ہوااور لاپرواہی،غفلت کے باعث مچھ کا دیگر شہروں سے واحد زمینی رابطہ پل بولان ندی کی سیلابی ریلوں کی وجہ سے منہدم ہوگیا جس سے مچھ کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ضلع لسبیلہ میں پورالی ندی میں شدید طغیانی و سیلاب ریلہ داخل ندی کا پانی قریبی گوٹھ وڈیری بھٹ میں داخل ہوگیا جس کے سبب تقریبا65افرادسیلاب میں پھنس گئے سیلاب میں پھنسے لوگوں کو ریسکیو کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو کا کام شروع کردیا ہے۔
ریسکیو ٹیموں کی نگرانی کے لیے ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ڈاکٹر حسن وقار چیمہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو ڈاکٹر جمیل احمد بلوچ اسسٹنٹ کمشنر بیلہ کیپٹن ر عارف احمد۔ بھاری نفری کے ہمراہ پہنچ گئے اور لیویزفورس نے،مقامی افراد کی مدد سیریسکیو کا کام شروع کیااور سیلاب میں پھنسے تمام افراد کوریسکیوکرکے محفوظ مقامات پر منتقل کردیاہے۔ ریسکیو آپریشن میں ایدھی ویلفیئرٹرسٹ پولیس اور لیویز فورس کے اہلکاروں نے بھی حصہ لیا۔
ریسکیو آپریشن کی نگرانی ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ڈاکٹر حسن وقار چیمہ ایڈیشنل ڈپٹی ریونیو لسبیلہ ڈاکٹر جمیل احمد بلوچ اسسٹنٹ کمشنر سب ڈویژن بیلہ کیپٹن عارف احمد ایس ایچ او بیلہ محمد جان ساسولی تحصیلدار بیلہ محبوب علی چنال کر رہے ہیں۔ ریسکیو کیے گئے لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء فراہم کردی گئی ہے اسسٹنٹ کمشنر نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ڈاکٹر حسن وقار چیمہ نے کھانٹا ندی، لنڈا ندی میں گزرنے والی سیلابی ریلے کا جائزہ لیا اس موقع پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر لسبیلہ ڈاکٹر آصف انور شاہوانی اور لسبیلہ ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین محمد رمضان جاموٹ بھی ان ہمراہ تھے۔
ا نہوں لاکھڑا روڈ پر پیر گوٹھ پْل کا بھی معائنہ کیا، اور کہا کہ ضلع لسبیلہ کے پہاڑی سلسلے کنراج میں ہونے والی بارشوں کے بعد اوتھل کی ندی نالوں میں سیلابی ریلے گزررہا ہے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے غیر معمولی حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے ریسکیو ٹیموں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، عوام کسی بھی ایمرجنسی صورت میں بروقت ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں رہے۔
ان کی ہر ممکن مدد کی جائیگی، انہوں نے کہا کہ ضلع بھر کی طرح اوتھل میں بھی لنڈا ندی اور کھانٹا ندی سمیت دیگر ندی نالوں کے اطراف رہائشی آبادیوں میں لوگوں کو چاہئے کہ وہ احتیاط کریں اور محفوظ مقام پر رہیں، ڈپٹی کمشنر لسبیلہ حسن وقار چیمہ نے اسسٹنٹ کمشنر بیلہ عارف احمد اور تحصیلدار اوتھل ڈاکٹر عبدالسلام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پیر گوٹھ کے مقام پر متاثرہ بچے اور عورتوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے جبکہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر لسبیلہ ڈاکٹر آصف انور شاہوانی کی ہدایت پر ایک ایمبولینس ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے کے لئے پہنچا دی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کوہلو دفترسے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ضلع میں مون سون بارشوں کے ممکنہ امکان کے پیش نظر شہری کوہلو سبی شاہراہ پر غیر ضروری سفر کرنے سے گریزکریں حالیہ بارشوں کی وجہ سے کوہلو سبی شاہراہ کے کئی مکامات پر لینڈ سلائیڈنگ کاخطرہ موجود ہے موسلادھار بارشوں سے سفر کرنے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے کوہلو سمیت صوبے کے 9اضلاع میں ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
ضلع میں لیویز فورس اور متعلقہ محکمے الرٹ ہیں بارشوں کے دوران کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے لیویز لائن میں رسالدار میجر شیر محمد مری کی سربراہی میں ایمرجنسی کنٹرول روم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے شہری بارشوں کے دوران کسی بھی مشکل کی صورت میں 0829667068ایمرجنسی کنٹرول روم نمبر پر رابطہ قائم کریں ضلعی انتظامیہ کسی بھی قسم کی صورتحال سے موثر طور پر نمٹنے کیلئے تیار ہے۔
ڈپٹی کمشنر سبی ڈاکٹر یاسر خان بازئی نے کہا ہے کہ مون سون بارشوں کے پیش نظر کسی بھی ممکنہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ دیگر ادارے اور خصوصا محکمہ ایریگیشن کے افسران کو ہدایت جاری کی جاچکی ہیں کہ پانی کی گزر گاہیں ہیں کے قریب رہنے والے لوگوں کو وہاں سے منتقل کیا جائے اور ضروری جگہوں پر مشینری اور لوگوں کو تیار رکھا جائے ایکسین ایریگیشن سبی اشوک کمار نے ڈپٹی کمشنر سبی کو موجودہ صورت حال سے آگاہی فراہم کرتے ہوئے کہا کہ دریائے ناڑی میں اونچے درجے کا 72000ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا سبی ہیڈورکس کے مقام سے گزر رہا ہے۔
جب کہ دریائے تلی میں 8500کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے انہوں نے بتایا کہ ہماری طرف سے تیاری مکمل ہے کسی بھی ایمرجنسی کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں ڈپٹی کمشنر سبی ڈاکٹر یاسر خان بازئی نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح لوگوں کی جان و مال کی حفاظت ہے اس ضمن میں سب کو اپنا کردار ذمہ داری سے ادا کرنا ہے۔حب ڈیم میں پانی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ رات گئے تک۔
پانی کی سطح 335سے بڑھ گئی مزید سیلابی ریلوں کا داخلہ جاری رہا قریبی آبادی کو الرٹ جاری کردیاگیاہے،لسبیلہ اور خضدار کے پہاڑی علاقوں میں موسلادار بارشوں سے مختلف ندیوں سے سیلابی ریلوں کا حب ڈیم میں داخلہ جاری ڈیم میں پانی کی سطح رات گئے تک 335سے بڑھ گیا تھا جبکہ مزید سیلابی ریلوں کی آمد کا سلسلہ جاری حب ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گیا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش صرف چار فٹ رہ گئی انتظامیہ زرائع کے مطابق حب ڈیم میں پانی گنجائش 339فٹ تک ہے اسکے بعد اسپل وے سے حب ندی میں پانی کا اخراج ہوگا۔
انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی جانی و مالی نقصان کے خدشے کے پیش نظر ندی کے قریبی آبادی کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کی ہدایات جاری کی ہیں۔اوستہ محمدمیں بارش شروع ہوتے ہی بجلی کی تمام فیڈر بند ہو گئے اور بارش کا پانی شہر کی اہم شاہراہوں پر جمع اور دوسری جانب شہر کے گلی محلوں میں کیچڑ جمع ہو گیا۔شہر کے محلے اور گلیوں میں پھسلن ہونے کی وجہ سے متعدد افراد گر کر زخمی ہو گئے۔
جس کی وجہ سے شہریوں کی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔شہر کی اہم شاہرائیں جناح روڈ،گھنٹہ گھر روڈ،ڈیرہ اللہ یار روڈ،علی آباد روڈ گڑھی خیرو روڈ اور سینما روڈ پر بارش کا پانی جھیل کا منظر پیش کر رہا ہے اور دوسری جانب گلی محلوں میں بھی کیچڑ جمع ہو گیا ہے۔اس موقع پر شہریوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل کمیٹی کی مجرمانہ غفلت اور عدم دلچسپی کی وجہ سے شہر گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے اور شہر مین سٹرکوں پر بارش کا پانی جمع ہو کر جھیل کا منظر پیش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اوستہ محمد میں گزشتہ عرصے میں کئی چیف آفیسر آئے مگر صفائی کا نظام آج تک بہتر نہ ہو سکا۔
کروڑوں روپے کے فنڈز آئے مگر شہر کی حالت پھر بھی نہ بدل سکی۔جو آفیسر آتا ہے اپنی جیب بھر کر میونسپل کمیٹی کو مفلوج کر کے چلا جاتا ہے۔اسی طرح آج تک ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ حل نہ سکا۔شہریوں نے کہا کہ اگر میونسپل کمیٹی کے آفیسر فنڈز کو شہر کیلئے استعمال کرتے تو آج شہر کی حالت یہ نہ ہوتی۔انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر صفائی کا نظام ٹھیک ہوتا تو آج شہر میں پانی اور کیچڑ نہ ہوتا بلکہ بڑے شہروں کی طرح اوستہ محمد کے شہری بھی بارش سے لطف اندوز ہوتے۔
انہوں نے وزیراعلی بلوچستان،چیف سیکریٹری بلوچستان اور ایم پی اے سے مطالبہ کیا کہ اس جانب فوری نوٹس لیں اور اوستہ محمد شہر کی صفائی کا نظام بہتر کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کیئے جائیں تاکہ اوستہ محمد کے شہری بھی سکھ کا سانس لے سکیں۔ہرنائی، شاہرگ و گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ موسلادار اور طوفانی بارش،برساتی نالوں میں سیلابی ریلے،ہرنائی کوئٹہ شاہراہ اور پنجاب شاہراہ پر ٹریفک عارضی طور پر معطل، سیلابی ریلے رکنے کے بعد ٹریفک دوبارہ بحال ہوگیا، پہاڑی سلسلوں میں سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئے گاڑیوں میں سوار مسافروں خصوصاََ خواتین، بچوں، ضعیف العمرافراد اور مریضوں کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔
طوفانی بارش کے بعد برستای نالوں میں سیلابی ریلے آنے سے ہرنائی کوئٹہ اور پنجاب شاہراہ پر ٹریفک عارضی طور پر معطل ہوگیا جس کی وجہ سے سینکڑوں گاڑیاں پھنسے سے خواتین، بچوں، ضعیف العمر افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سیلابی پانی رکھنے کے بعد ٹرانسپورٹروں اور ڈرائیوروں نے اپنی مدد آپ کے تحت ٹریفک بحال کردیا۔ ندی نالوں میں سیلابی ریلے آنے کی وجہ سے حفاظتی بندات، قومی شاہراہوں، رابطہ پلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
جبکہ سروتی حفاظتی بند، کلی مرزا، کلی لعل حفاظتی بند کی مستقل بنیادوں پر عدم تعمیر کے باعث ہرنائی سٹی مکمل طور پر اور مختلف دیہات سیلاب کی زد میں ہے بارش شروع ہوتے ہی ندی نالوں کے قریب لوگوں نے اپنے بال بچوں کے ہمراہ گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع ہوگئے ہرنائی،شاہرگ میں موسلادار اور طوفانی بارش سے کچے مکانات کو بھی شدید نقصان پہنچنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہے۔
تاہم سرکاری طورپر اس کی تصدیق نہیں کی گئی بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا اور موسم خوشگوار ہوگیا۔ نصیرآباد کے علاقوں میں گزشتہ رات سے بارش کا سلسلہ جاری ہے کئی گھنٹوں کی بارش نے تباہی مچا دی، علاقے کو جل تھل کردیا۔جاری بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے، ڈیرہ مراد جمالی شہر اور گردونواح علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا۔
شہر اور گلیاں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ عوام گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب ور کچے علاقوں کا ڈیرہ مراد جمالی شہر سے رابط منقطع ہوگیا ڈپٹی کمشنر نصیرآباد حافظ محمد قاسم کاکڑ نے ہونے والی بارش کے باعث ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی کسی بھی ممکنہ سیلابی صورتحال کے باعث بھاری مشینری پٹ فیڈر کینال پر کھڑی کردی ہے۔
اور فلڈ کنٹرول روم بھی بنادیا گیا ہے،سول ہسپتال میں ایمرجنسی وارڈ قائم کردیا گیا۔ڈیرہ اللہ یار اور گردونواح میں دوسرے روز بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا تیز طوفانی بارشوں کے باعث متعدد دیہات زیر آب آگئے نشیبی علاقوں میں مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے کی اطلاعات کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ڈیرہ اللہ یار میں منگل کو شروع ہونے والا بارش بدھ کے روز بھی وقفے وقفے سے جاری رہا تیز طوفانی بارشوں کے باعث متعدد دیہات زیر آب آگئے دیگر دیہات کا شہر سے زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا ہے۔
متعدد دیہات میں مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے مون سون کی بارشوں میں شہر کی اہم اور مصروف شاہراہ سمیت سڑکیں اور گلی محلے جوہڑ بن گئے شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے بارشوں کی وجہ سے گزشتہ 24 گھنٹوں سے بجلی کی سپلائی بھی بند ہے جبکہ گیس پریشر میں بھی نمایاں کمی آگئی۔
جسکے باعث خواتین کو امور خانہ داری میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا متعدد مقامات پر نکاسی آب کے نالے بھی اورفلو گئے نالیوں اور بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا شہری اپنی مدد آپ کے تحت گھروں سے بارش کا پانی نکاس کرنے لگے ہیں ضلعی انتظامیہ نے مون سون کی تیز طوفانی بارشوں کے باعث نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی۔
اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے فوری نمٹنے اور بروقت اقدامات کے لیے ڈپٹی کمشنر دفتر میں کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے تیز طوفانی بارشوں سے پٹ فیڈر کی ذیلی نہروں اور سم نالوں میں بھی طغیانی آگئی۔