کوئٹہ: رکن قومی اسمبلی روبینہ عرفان نے کہا ہے ٹریفک حادثات کی روک تھام کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات وقت کی ضرورت ہے۔پی پی ایچ آئی نے”میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹرز“کاقیام عمل میں لاکرقابل تحسین اقدام اٹھایا۔گزشتہ دس سالوں سے سی پیک کی باتیں کی جارہی ہیں مگر پتہ نہیں بلوچستان میں یہ سڑکیں کہاں بنائی جارہی ہیں۔بلوچستان کے عوام کو پڑھنے کیلئے بہترسکول اورکالجزجبکہ علاج معالجہ کیلئے بہترین ہسپتالوں کی ضرورت ہے۔
حکومت کی ذمہ داری ہے کہ بلوچستان کے عوام کو تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے پی پی ایچ آئی بلوچستان ”MERC“کے زیراہتمام پرنس آغاکریم خان ہسپتال قلات میں ریسکیواہلکاروں کیلئے منعقدہ آٹھ روزہ تربیتی ورکشاپ کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب میں DIGموٹروے ایسٹ شیرعلی جھکرانی،پی پی ایچ آئی کے COOمحمدرفیق رئیسانی،MERCکے ڈائریکٹرفیصل شریف،MERCکے ڈائریکٹرٹریننگز ڈاکٹرامیربخش بلوچ،پی پی ایچ آئی کے PHSڈاکٹرمختارزہری،پی پی ایچ آئی کے ڈائریکٹرMERمحمداکبرخان،ودیگر بھی شریک تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی روبینہ عرفان نے کہا بلوچستان کے قومی شاہراہوں پرٹریفک حادثات کی صورت میں ریسکیوکی اشدضرورت تھی۔
عزیزاحمد جمالی کی قیادت میں پی پی ایچ آئی نے پہلی مرتبہ نوجوانوں پرمشتمل یونیفارم فورس”میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹرز“کاقیام عمل میں لاکرقابل تحسین اقدام اٹھایاجوکہ ٹریفک حادثات کی صورت میں زخمیوں کوریسکیوکرکے انہیں بروقت ابتدائی طبی امدادفراہم رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قلات ہوہربوئی یازیارت ہو بلوچستان کے عوام کو تعلیم حاصل کرنے کیلئے بہترین سکول اورکالج جبکہ علاج معالجہ کیلئے ہسپتالوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے یہاں ہسپتال مریضوں سے بھرجائیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں پر کھیلوں کے میدان آبادہوں جہاں پر نوجوانوں کو کھیل کے مواقع میسرہوسکیں اوروہ صحت مندسرگرمیوں میں حصہ لیں۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دس سالوں سے سی پیک کی باتیں کی جارہی ہیں مگر پتہ نہیں بلوچستان میں یہ سڑکیں کہاں بنائی جارہی ہیں۔انہوں نے چار روزقبل کھڈکوچہ میں پیش آنیوالے خوفناک ٹریفک حادثے میں فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں کی اموات پرافسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ بلوچستان کے عوام کو بہترسہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے DIGموٹروے ایسٹ علی شیرجھکرانی نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کے 44فیصدزمینی حصے پرمشتمل ہے جہاں پر سڑکوں کانیٹ ورک 2291کلومیٹرپرمشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی وجہ سے سالانہ 5000ہزارلوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں جبکہ بلوچستان میں ٹریفک حادثات میں سالانہ 6000ہزارلوگ لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موٹروے پولیس لوگوں کی جانوں کے تحفظ کیلئے پی پی ایچ آئی کیساتھ ہے اورہرقدم پر ہم اپنی ذمہ داریاں نبھانے کیلئے تیارہیں۔