|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2020

کراچی میں موسلا دھار بارش کے بعد پانی کے ریلوں نے شہر کا حلیہ بدل دیا، پانی کا بہاؤ اپنے ساتھ کنٹینر،کار، بسیں سب کھلونوں کی طرح بہا لے گیا۔

شہر کے ساتوں انڈر پاس میں پانی ہی پانی ہے جس کے بعد انہیں ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

شارع فیصل پر نرسری کے قریب یونیورسٹی کی بس پانی میں پھنس گئی، مسافر کود کر کناروں تک پہنچے، ایم اے جناح روڈ پر سیکیورٹی کیلئے رکھے گئے کنٹنیرزبھی بہہ گئے۔

آئی آئی چندری گر روڈ بھی تالاب بن گئی، سندھ ہائی کورٹ اور پاسپورٹ آفس کے قریب سڑکوں پر گھٹنوں گھٹنوں پانی،گاڑیاں خراب ہوگئیں، لوگ کمر تک پانی میں منزل کی تلاش میں خوار ہوگئے۔

شہر میں بارش کا نصف صدی کا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا، رواں ماہ اب تک 442 ملی میٹر بارش ہوچکی ہے، 53 سال پہلے جولائی 1967 میں کراچی میں 429 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔ 

کراچی میں بارش کا سلسلہ جمعرات کی صبح شروع ہوا جو وقفے وقفے سے دن بھر جاری رہا۔

ملیر، قائدآباد، نیشنل ہائی وے، شارع فیصل، لیاری، آئی آئی چند ریگر روڈ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، قیوم آباد، کورنگی، نارتھ کراچی، اورنگی ٹاؤن، راشد منہاس روڈ، یونیورسٹی روڈ، حسن اسکوائر، نمائش، گرو مندر، لانڈھی، گلشن حدید، ملیر اور ناظم آباد سمیت مختلف علاقوں میں صبح سے ہی تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

موسلا دھار بارش سے شہر کی اہم شاہراہوں پر ایک بار پھر پانی جمع ہوگیا ہے جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے۔

 

کلفٹن، پنجاب چورنگی، کے پی ٹی، مہران، ناظم آباد، لیاقت آباد اور ڈرگ روڈ انڈر پاسز میں پانی بھر گیا جس سے انڈرپاسز کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

کراچی میں آج کرنٹ لگنے اور ڈوبنے کے واقعات میں 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ریسکیو ذرائع کےمطابق دو افراد ڈوب کر جاں بحق ہوئے اور ایک شخص کو کرنٹ لگا۔