|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2020

عالمی وباء کورونا وائرس نے جس طرح سے دنیا کے دیگر ممالک کو متاثر کیا اس کی نسبتاََ پاکستان میں جانی نقصانات نہیں ہوا اور اسی طرح لاک ڈاؤن پر سختی برتی گئی ہمارے یہاں لاک ڈاؤن بھی اس طرح کا نہیں رہا کہ مکمل طور پر عام لوگوں کی آمدورفت پر پابندی تک لگائی جاتی چونکہ مغرب، امریکہ، چین میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اس لحاظ سے یہاں نرمی زیادہ دیکھنے کو ملی یہ ایک قدرتی وباء تھا اور یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ قدرتی طور پر اس وباء کا زور پاکستان میں زیادہ دکھائی نہیں دیا جوکہ شکر اللہ پاک کاکرم ہے۔

وگرنہ جس طرح دنیا کے دیگر ممالک کی طرح صورتحال ہوتی تو شاید نتیجہ کچھ اور ہی نکلتا اور ریکارڈ توڑ کورونا کے مریض سامنے آتے بدقسمتی سے ہمارے ملک کے عوام کی صورتحال یا نظام اس طرح نہیں کہ لوگوں کو دہلیز پر ریلیف مل سکے عوام کی روزمرہ زندگی کی صورتحال روزانہ اجرت پر ہی ہوتا ہے جبکہ ماہوار تنخواہ دار ملازمین بعض شعبوں سے نکالے گئے چونکہ کاروبار نہیں چل رہا تھا اس لئے زیادہ لوگوں کوفارغ کیا گیا اس دوران پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوکر رہ گئی تھی یقینا اس کا اثر پاکستان پر بھی پڑنا تھا بہرحال کورونا وائرس کے کیسزاب دیگر ممالک میں بھی کم ریکارڈ ہورہے ہیں۔

جوکہ ایک اچھی بات ہے مگر خطرہ موجود ہے چونکہ اس کا کوئی ویکسیئن نہیں بنا ہے لہٰذا یہ نہیں کہاجاسکتا کہ کورونا وائرس کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے البتہ اس وباء کے وائرس کا دباؤ کم ہوچکا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں محرم الحرام کے دوران کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے سے متعلق اقدامات کاجائزہ لیا گیا اور تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی، ٹیسٹنگ، ٹریکنگ اور کورنٹین اسٹریٹجی پرہونے والے عمل درآمد پر غور و خوص کیا گیا۔ اجلاس میں سیاحت سے متعلق ٹیسٹنگ کی حکمت عملی پرتفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ متعلقہ حکام نے مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن اورہوائی شعبے سے متعلق حکمت عملی پربھی آگاہی دی۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسدعمرنے عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائر کے پھیلاؤ کی مجموعی صورتحال سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اندرون ملک ہوائی سفر سے متعلق ہیلتھ پروٹوکولز کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں دوران بریفنگ کہا گیا کہ حکومتی حکمت عملی کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ اجلاس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مؤثر اقدامات کی بدولت کورونا کیسز میں کمی آئی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مؤ ثر کوآرڈی نیشن کی بدولت کورونا کے خلاف کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ حکومتی کاوش اورحکمت عملی کی بدولت کورونا کے پھیلاؤ کو روکا گیا۔

وزیراعظم نے واضح طور پر اعلیٰ سطحی اجلاس میں کہا کہ ابھی خطرہ موجود ہے قوم تعاون کرے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کے خلاف جنگ میں مذہبی رہنماؤں کا تعاون لائق تحسین ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے صوبائی حکومتوں اور اسکول انتظامیہ کوتمام انتظامات کوحتمی شکل دینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہ کیا جائے تاکہ سات ستمبر کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔ملک میں کورونا وائرس کی وباء کے دوران فیصلوں میں کوئی خاص کوآرڈینیشن مرکز اور صوبوں کے درمیان دیکھنے کو نہیں ملی صوبائی حکومتوں نے خود اپنے فیصلہ کئے کہ کن علاقوں میں سخت لاک ڈاؤن کیاجائے گا۔

جبکہ کہاں پر نرمی برتی جائے گی بہرحال اب چونکہ معمولات زندگی بحال ہونے جارہی ہے اسی طرح تعلیمی اداروں کے ستمبر تک کھلنے کے امکانات ہیں لہٰذا اس دوران سنجیدگی کے ساتھ وفاق اور صوبائی حکومتیں ملکر میکنزم تیار کریں تاکہ اسٹوڈنٹس اور اساتذہ سمیت انتظامیہ اس وباء سے متاثر نہ ہوامید ہے کہ اس بار حقیقی معنوں میں مشترکہ فیصلے کئے جائینگے تاکہ اس کے بہترین نتائج برآمد ہوسکیں۔