وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے بعد وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا اعلان کیا۔وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد کردی اور کہاکہ کراچی سمیت ملک بھر میں بارش سے عوام پہلے ہی پریشان ہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کرسکتے۔وزیراعظم کی ہدایت کے بعد حکومت نے ستمبر کے مہینے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزارت خزانہ کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق ستمبر کے مہینے میں میں پیٹرول کی موجودہ فی لیٹر قیمت 103روپے 97 پیسے، ڈیزل کی قیمت 106روپے 46پیسے، مٹی کا تیل 65 روپے 29 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 62 روپے 86پیسے برقر ار رہے گی۔
واضح رہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز دی گئی تھی۔اطلاعات کے مطابق اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں 9.71 اور ہائی اسپیڈ ڈیزل میں 9.50 روپے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی تھی۔ وزیراعظم عمران خان کا یہ اچھا اقدام ہے مگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ستمبر تک برقرار نہ رکھا جائے بلکہ اس بات پر زور دیاجائے کہ عوام کو مزید ریلیف کس طرح فراہم کیا جائے کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا بوجھ براہ راست عوام پر پڑتا ہے جوکہ پہلے سے ہی معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔
کورونا وائرس سے قبل بھی عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے تھے پھر اس وباء نے رہی سہی کسر پوری کر دی، معیشت کا بھٹہ بیٹھ جانے کی وجہ سے بڑی تعداد میں عوام روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھے۔وائرس کے منفی اثرات کے باعث پرائیوٹ سیکٹر اور روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی آمدن انتہائی قلیل ہوچکی ہے، دو وقت کی روٹی کو پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے اگر مزید مہنگائی میں اضافہ ہوا تو غریب عوام نان شبینہ کے محتاج ہو جائینگے۔ بدقسمتی سے پہلے ہی ہمارے ہاں مافیاز کا راج ہے جو ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی مہنگائی کرکے عوام کا خون چوس رہے ہیں۔
مگر ان سے کوئی حساب لینے والا نہیں ہے، سبزی، گوشت، دال، چینی، آٹا سمیت اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، سرکاری نرخناموں پر کسی طرح عمل نہیں کیاجارہا اور نہ ہی انتظامیہ کی سطح پر بازاروں میں ان اشیاء کی قیمتوں کاجائزہ لینے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، حال ہی میں دودھ اور دہی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تو بلوچستان ہائیکورٹ کے واضح احکامات جاری ہوئے کہ فوری طور پر قیمتوں کو کم کیاجائے مگر ڈیری فارم والوں نے عدالتی احکامات ہوا میں اڑادیئے۔ دودھ اور دہی فروشوں کا مؤقف ہے کہ جب تک انہیں ڈیری والے سستے داموں دودھ فروخت نہیں کرینگے۔
ہم اپنا نقصان نہیں کرسکتے یہاں ذمہ داری انتظامیہ کی بنتی ہے کہ وہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے مگر یہاں الٹی گنگا بہتی ہے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ دوسری جانب کوئٹہ شہر میں ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ نواحی علاقوں میں اشیاء خوردنی، مصالحہ جات سمیت دیگر اشیاء بنانے کے فیکٹری موجود ہیں جو ملاوٹ کے ذریعے بازاروں میں یہ اشیاء سپلائی کرتے ہیں جن کی بار بارشکایت سامنے آچکی ہے،ایک دو بار انتظامیہ کی جانب سے کارروائی عمل میں بھی لائی گئی تھی مگر اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ عوام کو براہ راست زہر فروخت کیاجارہا ہے،خدارا اس اہم مسئلہ پر وزیراعلیٰ بلوچستان خود نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ کو واضح احکامات جاری کریں تاکہ عوام کو کم ازکم کھانے پینے کی اشیاء کے نام پر زہر تو نہ دیاجائے۔