|

وقتِ اشاعت :   September 5 – 2020

کوئٹہ: تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کے زیر اہتمام احتجاجی دھرنا وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے آج بھی جاری رہا دھرنے میں تادم مرگ بھوک ہڑتالی مظاہرین کھلے آسمان کے نیچھے دھوپ کی شدت برداشت کرتے ہوئے بھوکے پیاسے احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔

جن میں میڈیکل سٹوڈنس اور ملازمین شامل ہیں شام کو دھرنے سے حاجی عبداللہ خان صافی چیرمین تحریک بحالی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی بی ایس او کے مرکزی جنرل سیکرٹری منیر جالب بلوچ ورکرز کنفیڈریشن کے صوبائی صدر ماما عبدالسلام بلوچ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈاکٹر عبدالحی بلوچ، ڈاکٹر طارق بلوچ، علی بخش جمالی متحدہ لیبر فیڈریشن کے صوبائی صدر، بلوچ سٹوڈٹنس ایکشن کمیٹی کے مرکزی جنرل سکیرٹری سلمان بلوچ، عبدالباسط شاہ صدر ایپکا بی ایم سی، صوفی عبدالخالق بزرگ رہنما عوامی ورکرز پارٹی، رحمت اللہ زہری صدر ایپکا کوئٹہ، کامریڈ نظر منگل پاکستان ٹریڈ یونین کمپین نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

کہ اگر بھوک ہڑتال پر بیٹھے کسی ساتھی کو نقصان پہنچا تو ذمہ دار حکومت ہوگی انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ حکمران سب کو جانتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کے بجائے مزید پیچیدہ کرتے جارہے ہیں قائدین نے کہا کہ بولان میڈیکل کالج بحالی تحریک صوبے کے حقوق کی جنگ لڑھ رہی ہے مقررین نے کہا کہ تحریک کو جس طرح نظرانداز کیا جارہا ہے حکمرانوں کی غیر سنجیدگی واضح ہوتی جارہی ہے۔

اگر تحریک کو مزید نظرانداز کیا گیا تو عوام حکومت کو کھبی معاف نہیں کرے گی اور اس استحصالی نظام کے بدلنے کا موجب یہ تحریک بنتی نظر آرہی ہے اس استحصالی نظام میں عوام کی خود سوزیوں کو بھی نظر انداز کر دیا جاتا ہے اس کے باوجود بھوک ہڑتال پر بیھٹے دوست اپنی زندگیوں کو داؤ پر لگانے کو تیار ہیں کہ کھبی نہ کھبی تو حکمرانوں کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا اور اس دن حکمرانوں کو کہیں جائے پناہ نہیں ملے گی۔