|

وقتِ اشاعت :   September 7 – 2020

کوئٹہ: بی ایم سی بحالی تحریک کے زیراہتمام تادم مرگ بھوک ہڑتال تیسرے روز بھی جاری، بھوک ہڑتال پر بیٹھے ملازمین وطلباء کی حالت بگڑ نے لگی ہے، جنہیں بار بار طبی امداد کیلئے ہسپتال لے جایاگیا، بھوک ہڑتالی کیمپ میں مختلف سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی ٹریڈ یونینز اور دیگر شخصیات نے آکر اظہار یکجہتی کیا، علاوہ ازیں تحریک بحالی بی ایم سی کے رہنماؤں نے کہاکہ گزرتے وقت کے ساتھ بھوک ہڑتالی ساتھیوں کی حالت خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔

اگر کسی بھی ساتھی کو نقصان پہنچا تو اسی آگ لگے گی پورے صوبے میں کہ پھر روکنا ممکن نہیں ہوگا سب کچھ لپیٹ میں لے لے گی۔تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کے چئرمین حاجی عبداللہ خان صافی وائس چئرمین ڈاکٹر الیاس پروفیسر غلام مصطفےٰ وردگ مشتاق احمد لہڑی حاجی خوج محمد نے دھرنے اور بھوک ہڑتالی کیمپ انے والے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہی قائدین نے حکومت کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کہاں گیے وہ مزاکراتی وزرا اعلیٰ افسران گورنر بلوچستان اور انکے نمائندے جنہوں نے بار بار مذاکرات میں معاملات طے کیے۔

معاہدے کیے مگر ایک بھی شق پر عمل درآمد نہیں کرایا بلکہ ہر مذاکرات کے بعد بجاے مسائل حل ہونے کے تحریک کے ساتھیوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں میں تیزی لاہی جاتی رہی اور تحریک کے قائدین مزاکراتی کمیٹیوں کے گھروں و دفتروں کے چکر پے چکر لگاتے رہتے وعدے یاد دلاتے رہتے۔ حکمرانوں اور گورنر بلوچستان کے اس طرح کے غیر سنجیدہ رویے فریب پے فریب کے وطیروں نے اس نہج پر پہنچا دیا کہ تحریک کے ساتھیوں نے اپنے لیے کفن تیار کر لیے۔ اگر حکومت سنجیدگی دیکھانا چاہتی ہے تو فوری طور پر بی ایم سی بحال کر کہنے سنے کو کچھ باقی نا رہا۔

صوبے کے طالب علموں پر جام کی حکومت تعلیم کے دروازے بند کرنے کی گورنر بلوچستان کی پالیسوں پر عمل پیرا ہے صوباہی حکومت گورنر کے سامنے نہ صرف بے بس ہے بلکہ گورنر ہی کے اشاروں پے ناچ رہی ہے حکومت کو مستعفی ہونا چاہے تاکہ صوبے میں نافظ گورنر راج سے پردہ اٹھ جاے۔ ایک بار پھر واضح کردے کہ بولان میڈیکل کالج بحال کیے بغیر احتجاج ختم نہیں ہوگا بھوک ہڑتال پر بیٹھے ساتھیوں نے طبی امداد لینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

حکومت نظریں نہ چراے۔ نوجوان مستقبل کے ڈاکٹرز۔ڈاکٹر مشتاق بلوچ۔ ڈاکٹر حی بلوچ فیض اللہ خان۔ ڈاکٹر طارق بلوچ۔ ڈاکٹر جنباز مری۔ڈاکٹر شکور۔ طارق بلوچ۔حسین جان۔ عبدالباسط شاہ ڈاکٹر عمیر۔بالاچ خان۔ عرفان خان آغامحمد خان۔ اکبر شاہ۔عمران دیوار۔ سعید شاہ۔حشمت اور رمیز شاہ منظور شاہ اور بہت سے ساتھی اپنی زندگیاں داو پر لگا چکے ہیں لیت و لال سے کام لینے کا حکومت کے پاس کوہی موقع نہیں رہا ہے بی ایم سی بحالی یا ہماری لاشیں فیصلہ حکومت کو کرنا ہے۔