|

وقتِ اشاعت :   September 7 – 2020

ملتان:بلوچ سٹوڈنٹس کونسل ملتان نے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی طرف سے مخصوص نشستوں پرفیس وصولی کے خلاف احتجاجی کیمپ چھٹے دن بھی جاری رہاجس میں این ایس ایف کے مرکزی آرگنائزر میرجمیل بلوچ نے شرکت کی اورڈیرہ غازی خان سے ایک وفدکی شکل میں بلوچ سٹوڈنٹس کونسل لاہورکے سابق چیئرمین عامربلوچ اور میرسرمدبزدار نے احتجاجی کیمپ کے شرکا سے اظہار یکجہتی کی انہوں نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلوچستان اورفاٹا کے طلبا کے مخصوص نشستوں پر فیس کا اعلان کرنے پر شدید مذمت کرتے ہیں

اسے تعلیم دشمنی گردانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک منظم منصوبے کے تحت صوبہ پنجاب میں بلوچ طلبا کی تعلیمی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی کوشش جاری ہے ہم ایسے ہرقسمی عمل کی شدیدمذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا پہلے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں اوپن میرٹ کا خاتمہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے دور میں ہوا اور اب مختص نشستوں پر فیس لاگوپالیسی بھی انہیں کے دور میں ہورہا ہے حالانکہ انہوں نے حلف اٹھاتے ہی کہا تھا کہ اب پنجاب میں ہماری حکمرانی ہے

آپ مجھے اپنا بھائی سمجھیں میرا دل آپ کیساتھ دھڑکتا ہے مگر اب ان کا دل کہاں گیا ہے اب ان کی بھائی چارگی کہاں گئی؟۔انہوں نے وزیراعلی پنجاب سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اس مسئلے کو حل کرنے کیلیے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور طلبا کے مطالبات کوسنیں۔دوسری جانب کل رات ایک پینل ڈسکیشن میں ”مختص نشستوں کی بلوچستان پر اثرات“کے عنوان سے فیس بک پرپروگرام ہوا جس میں مقررین نے حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مختص نشستوں پر فیس نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں تعلیمی میدان میں خاصی بہتری آئی اورتعلیمی میدان میں موجود خلا پرکرنے میں خاطرخواہ کامیابی ملی۔

انہوں نے اس پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی اس عمل سے بلوچستان میں تعلیمی میدان میں ترقی کا عمل تیز ترہوا اور بلوچستان کو ایک”پڑھا لکھا سماج“ میں تبدیل کرنے کا ضامن بنا۔انہوں نے پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے کہا اگردیکھا جائے توبلوچستان میں اس پروگرام کی وجہ سے شرح خواندگی بہت بڑھی ہے اور لوگوں میں تعلیمی اگاہی بہت بڑھی ہے اور بین الصوبائی روابط اور تہذیبی یگانگت کی نئی رنگت ابھرکرآئی ہیجس سے دیوار محبت تعمیر ہورہی تھی مگر اب یونیورسٹی نے ختم کرکے حکومت کی طرف سے شرح خواندگی بڑھانے کی حکمت عملی کو نقصان پہنچایا اور بلوچستان کو ایک خاص منصوبے کے تحت اندھیرے میں دھکیلنے کی کوشش کررہے ہیں۔

جس کی ہم پرزورمذمت کرتے ہیں۔اس پروگرام میں شریک افراد نے حکومت اوراپوزیشن سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا وہ مختص نشستوں پر فیس وصولی کیخلاف جاری اس مہم کو سنیں اور دیکھیں ہمارے مطالبات پر غور کریں۔واضح رہے انہوں نے احتجاجی تحریک مختص نشستوں پرفیس وصولی والی پالیسی نہ ہٹانے تک جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے