|

وقتِ اشاعت :   September 10 – 2020

مستونگ: کھڈکوچہ کے علاقہ گرو کے مقام پر گزشتہ شب ٹریفک کے المناک حادثے میں جاں بحق ہونے والے ایک ہی خاندان کے 4 نوجوانوں کی لاشیں ورثاء اور اہل علاقہ نے روڈ پر رک کر دھرنا دے کر کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کھڈکوچہ کے تحصیل کے سامنے احتجاجا بلاک کر دی۔ کوچ کے مفرور ڈرائیور کی گرفتاری اور شاہراہ کو دو رویہ کرنے کا مطالبہ۔

سابق صوبائی وزیر چیف آف بیرک نواب محمد خان شاہوانی سابق سینیٹر مفتی عبدالستار و دیگر معززین اظہار یکجہتی کے لیئے مظاہرین کے پاس پہنچ گئے۔ نواب شاہوانی اور معززین کی گزارش پر لواحقین نے 8 گھنٹے بعد شہدا کو تدفین کے لیئے لے گئے۔ 10 گھنٹے سے زائد قومی شاہراہ کی بندش کی وجہ سے 12 کلو میٹر سے زائد ایریا میں ہزاروں گاڑیاں پھنس کر رہ گئے۔ ہزاروں مسافروں خصوصا خواتین۔

بچوں معمر افراد اور مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر کھڈکوچہ کے علاقہ میں مسافر کوچ اور ٹو ڈی کار کے درمیان حادثے میں کار میں سوار 4 نوجوان نوید احمد ولد منظوراحمد.اشفاق ولد منیر احمد۔ ظہیر ولد منیر احمد اور معاویہ ولد منیر احمد جاں بحق ہو گئے تھے ان میں تین آپس میں بھائی اور ایک ان کا چچا زاد بھائی تھا۔

شاہراہ بندش کے موقع پر مظاہرین نے کہا کہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ ایک خونی شاہراہ بن کر رہ گیا ہے۔ حادثات اس روڈ پر روز کا معمول ہیں جب تک شاہراہ کو دو رویہ کرنے کے ساتھ ساتھ مسافر کوچوں و دیگر گاڑیوں کی تیز رفتاری پر کنٹرول نہیں کیا جاتا اس وقت تک حادثات میں لوگوں کے زندگیوں کے شمع گل ہوتی رہینگی۔ چیف آف بیرک نواب محمد خان شاہوانی۔

اسسٹنٹ کمشنر یاسر اقبال ایف سی کمانڈنٹ کی لواحقین سے کامیاب مذاکرات کے بعد 10 گھنٹے بعد روڈ کو ٹریفک کے لیئے کھول دیا گیا۔ اس موقع پر نواب محمد خان شاہوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی گھر سے 4 جوانوں کی میتیں اٹھنا المناک اور تکلیف دہ ہے لواحقین کے گم میں برابر شریک ہیں۔ روڈ کی بندش سے شہدا تو واپس نہیں آیئنگے ہمیں مسافروں کی تکالیف کا احساس ہے۔

مگر اس بے لگام اور بے ہنگم ٹریفک سے اس روڈ پر سفر کرنے والے کوئی مسافر محفوظ نہیں۔ افسوسناک امر تو یہ ہے کہ کوئی چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے حادثات میں انتہائی اضافہ ہو رہا ہیں کوئی سزا کا عمل نہ ہونے کے باعث سفر کرنے والوں کے ساتھ ساتھ شاہراہ کے قریب واقع آباد رہائشی بھی محفوظ نہیں۔ کوچ کے ڈرائیور کی گرفتاری اور قانون کے مطابق سزا دینے اور دیگر کمپینوں کے کوچز کو بھی قانون میں وضع کردہ سپیڈ کے مطابق کوچز چلانے کی حکومتی یقین دہانی پر ٹریفک کھول رہے ہیں اگر مذاکرات میں کیئے گئے یقین دہانی پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

تو کسی بھی کوچ کو اس شاہراہ پر سفر نہیں کرنے دیا جائیگا۔ دریں اثناء ضلعی انتظامیہ نے ال امداد کوچ کمپنی کے مسافر کوچز پر ضلع مستونگ کے حدود میں پابندی عائد کردی مسافر کوچ کے فرار ڈرائیور کی گرفتاری تک مستونگ کے حدود میں داخلے پر مکمل پابندی ہوگی۔ ڈپٹی کمشنر مستونگ محبوب احمد اچکزئی سے صحافیوں کو بتایا کہ قومی شاہراہ پر مسافر کوچز کے تیز رفتاری سے متعلق وزیراعلی بلوچستان نے بھی سخت نوٹس لے لیاہے۔

سنگل روڈ ہونے کیساتھ ساتھ کوچز کی تیز رفتاری کے باعث حادثات پیش آرہے ہیں۔ قومی شاہراہوں پر تیز رفتاری پر جرمانوں میں اضافہ کیا جائیگا۔وزیر اعلی بلوچستان نے این ایچ اے، محکمہ ٹرانسپورٹ اور موٹروے پولیس کو تیز رفتار کوچز کیخلاف سخت کارروائی کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔