|

وقتِ اشاعت :   September 11 – 2020

پنجگور : نیشنل پارٹی کے سابق مرکزی صدر اور سینٹر مرحوم میر حاصل خان بزنجوکی یاد میں سابق صوبائی وزیر میر رحمت صالح کی رہائش گاہ میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد میر حاصل خان کو ان کی سیاسی جہدوجہد اور خدمات پر خراج تحسین پیش کیا گیا

تعزیتی ریفرنس میں مرکزی صوبائی قائدین کے علاوہ ضلعی کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تعزیتی ریفرنس سے مرکزی نائب صدر سینٹر میر کبیر محمد شہی مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی صوبائی جنرل سکریٹری خیر بخش بلوچ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سکریٹری جنرل مابت خان کاکڑ بی این پی کے مرکزی جوائنٹ سیکریٹری میر نذیر احمد بلوچ محراب مری فداحسین دشتی اسلم بلوچ علاء الدین ایڈوکیٹ صوبائی سیکرٹری برائے ہیومن رائٹس سابق رکن صوبائی اسمبلی حاجی اسلام بلوچ نیشنل پارٹی کے صوبائی نائب صدر میر رحمت صالح مرکزی سیکرٹری ایڈوکریسی پھلین بلوچ ضلعی صدر حاجی صالح بلوچ مقرریں نے کہا کہ حاصل خان نے اپنے خواہشات کو پس پشت ڈال کر اصولوں کو ترجح دیا

22 سال پارلیمنٹ میں رہنے کے باوجود خالی ہاتھ چھوڑا حاصل خان جرت مند انسان تھے جب بھی بات کرتاتھا تو ڈھنکے کی چوٹ پر کرتاوہ ایماندار سکولر انسان تھے اور نظریات اور اصول ان کے لیے مقدم تھے تمامتر کوششوں کے باوجود حاصل کو کوئی نہیں جکھاسکے نیشنل پارٹی میں وراثتی سوچ سے بالاتر ہے یہاں قیادت کا کوئی خلا نہیں

انہوں نے کہا کہ میر حاصل مظلوم قوموں کی لیڈر اور آواز تھے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ایک نڈر اور اصول پرست قیادت کی ضرورت ہے جو نیپ کا نام البدل بن سکے انہوں نے کہا کہ میر حاصل بیرون ممالک میں بھی عزت واحترام کے ساتھ دیکھا جاتا تھا

اج وہ اپنی سفارت کاروں کے زریعے تعزیتی پیغامات بھیج رہے ہیں مزدور اور مظلوم قوموں کے لیے نصف صدی تک برسر پیکار رہے انہوں نے کہا کہ سونا چاندی اگلنے والی سرزمین کے باسیوں کا خون ارزان ہوچکا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچ پشتون اکابریں نے ہمیشہ مظلوم کے لیے آواز اٹھایا انہوں نے کہا کہ مظلوم قوموں کی تشخص کو مٹانے کے لیے سازش ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ ہم ایک بڑے سازش کا شکار ہورہے ہیں

اصول پرست سیاست دانوں پر غداری جیسے حطابات سے نوازا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے جمہوری پارٹیوں میں اپنے کلچر وننگ وناموس کی حفاظت کرنے کی صلاحیت موجود ہے دانشور اتحاد ویکجہتی کے لیے کوشش کریں تاکہ ہم اپنی بقا زبان وتشخص کو قائم رکھ سکیں ہمیں نواب اکبر بگٹی جیسے نڈر شخصیت کی قدر کرنا ہوگا جس نے قوم کے ننگ وناموس کے لیے جان کا نذرانہ پیش کیا انہوں نے کہا کہ میر حاصل خان بزنجو باشعور طبقات میں متعبر مقام رکھتے ہیں

جنہوں نے ہمیشہ بلوچ پشتوں سندھی اور دیگر مظلوم قوموں کے لیے آواز اٹھایا وہ ایک دوراندیش لیڈر تھے جن کی فوری زندگی مظلوم کے لیے وقف تھی بلوچ کے لیے جہدوجہد کیا انہوں نے کہا کہ میر حاصل خان کا سیاسی فلسفہ وسوچ پر قائم رہنے کی ضرورت ہے اور نیشنل پارٹی جو ان کی امانت ہے اس کی حفاظت کرنا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم جبر کا شکار ہے کھبی قدرتی آفات تو کھبی ریاست کی وجہ سے تکلیف اٹھارہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچ دیر تک یتمی کا زخم نہیں سہہ پائے گا

اج اگر میر جمہوریت ہمارے درمیاں موجود نہیں ہے مگر اللہ تعالی سے دعاگو ہیں ان کے پایہ کا لیڈر ہمیں نصیب فرما انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی میر حاصل کی کمی درد جھیل رہا ہے میر حاصل خان پاکستان بلوچستان اور مظلوم قوموں کا لیڈر تھا انہوں نے کہا کہ جو لوگ میر حاصل خان قریب تھے وہ اس بات کا ادعاک رکھتے ہیں زہین بہادر تھے اور یادداشت بھی کمال کی رکھتا تھا

میر حاصل خان کی سیاسی پرورش ایک بڑے سیاسی گھرانے میں ہوئی جو ایک بااصول سیاسی گھرانہ تھا انہوں نے کہا کہ میر حاصل خان نے جو بھی فیصلہ کیا اس میں بلوچ قوم کی عزت اور مفادکو مقدم رکھا وہ اقتدار کا بھوکا نہیں تھا گورنری اور وزارت کا شوق اس کی ترجیح نہیں تھا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لیے نیپ نے قربانی دیا اور جو سیاسی ماحول ہے یہ نیپ کے اکابرین کی جہدوجہد کا ثمر ہے انہوں نے کہا کہ میر حاصل اور محمود خان اچکزئی دو ایسی شخصیات ہیں جنہوں نے کھبی بھی صوبائی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع نہیں کرائے اٹھارویں ترمیم سیاسی جہدوجہد کا نتیجہ ہے

قوموں کا اختیار چھین کر ان کے خلاف ہمیشہ سازشیں کی گئیں انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی جمعیت اور اے این پی کو اس لیے اسمبلی سے باہر رکھا گیا کہ وہ ناانصافیوں پر آواز اٹھاتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی الیکشن پر ہمیشہ سوالات اٹھتے رہے مگر سینٹ کے الیکشن میں سب نے دیکھا کہ اسٹبشلمنٹ نے کس طرح مداخلت کی انہوں نے کہا کہ میر حاصل خان نے سینٹ کا الیکشن لڑکر ان قوتوں کو بے نقاب کیا جو ہر وقت الیکشن میں مداخلت کرتے آرہے ہیں

انہوں نے کہا کہ آٹھوریں ترمیم اگر بنگلہ دیش الگ ہونے سے پہلے منظور ہوتا تو اج بنگلہ دیش نہیں بنتا ملک کی مظبوطی پارلیمنٹ سے مشروط ہے عوام کو آزادانہ ووٹ کا حق دیا جائے انہوں نے کہا کہ ملک عوام کا ہے فوج کی عزت کرتے ہیں مگر وہ اپنے دائرہ کار میں رہ کر اپنا کام کریں ہماری جنگ غربت بربادی کے خلاف ہے مذاحمتی تنظیموں اور فوج سے کوئی معاملہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ نیب کے زریعے ملک کو مظبوط بنانے کا خواب بے معنی ہے بلیک میلنگ سے ملک مستحکم نہیں ہوگا قومون کا احترام کیا جائے لوگوں کے بچے لاپتہ ہورہے ہیں اگر کوئی مجرم ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے دس سالوں تک لوگوں کو غائب رکھنا کس قانون کے تحت جائز ہے میر حاصل خان کے خلاف نیب کو استعمال کیا گیا انہوں نے کہا کہ میر حاصل خان کو خراج عقیدت پیش کرنے کا مقصد اس کے مشن کو آگے لے جانا ہے

ہم اس وقت اپنے حقوقِ لینے کے قابل ہونگے جب ہم ایک مظبوط فلیٹ فارم اختیار کریں گے انہوں نے کہا کہ اج ہم اپنے عظیم دوست قائد اور دوست کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے یہاں جمع ہیں میر حاصل خان ایمانداری جرت ایمانداری صبر وتحمل کی معراج پر فائز تھے میر غوث بخش نے لوگوں کو شعور دیا ان کے ساتھیوں میں سردار عطاء اللہ اور نواب خیر بخش مری بھی شامل تھے میر حاصل خان وہ لیڈر تھا جن کی سوچ شروع سے لیکر آخر تک یکسان ریی اس میں تبدیلی نہیں آیا حاصل خان کی سیاست ان طبقات کے لیے تھا

جو پسے ہوئے تھے انہوں نے کہا کہ بلوچ مختلف ناموں سے مرا اور ہم نے اس جنگ کو تباہی سے تشبہیہ دیا اور معاملات کو مزاکرات کے زریعے حل کرنے کی ترغیب دی نیشنل پارٹی نے مزاکرات کا آئیڈیا پیش کیا مگر جب کرسی بدل گئی تو مزاکرات والوں نے سوچ بھی بدلا نیشنل پارٹی بلوچستان کے حل کو مزاکرات کے زریعے حل کرنے کا حامی ہے

انہوں نے کہا کہ گوادر کو ملکی اور بلوچستان کی ترقی کا زریعہ قرار دیا ہے ہمیں صرف، ایک ٹوٹی پھوٹی سڑک دی گئی جو صرف تعزیت کے لیے آنے جانے والوں کے لیے ہے اب بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لیکر بلوچستان کو حق دیا جائے ریاست اگر ماں ہے تو لولے لنگڑے بچوں کا خیال رکھے اور انھیں بھی حق دے مابت خان کاکا نے کہا کہ میر حاصل خان میر جمہوریت تھے بابا بزنجو کے افکار کی قدر کرتا ہوں اور اس بات پر فخر کرتا ہوں کہ میں ان کے کاروان کے ساتھیوں کے درمیاں ہوں حاصل خان اپنے وطن اور قوم سے محبت کرتے تھے

انہوں نے کہا کہ اے این پی نے شہید حیات کے قتل کی اسمبلی اور دیگر فورم پر مزمت کی اور ان کے گھر جاکر تعزیت بھی کی انہوں نے کہا کہ اے این پی رہبر ملی پاچا خان اور بابا بزنجو کے افکار پر اتحاد ویکجہتی کا خواہاں ہے انہوں نے کہا کہ بعض قومتیں ہماری اتحاد سے خائف ہیں وہ نہیں چاہتے کہ ہم اکھٹے ہوکر چلیں انہوں نے کہا کہ تربت جاکر محسوس ہوا کہ نیشنل پارٹی ایک ویڑنری جماعت ہے

انہوں نے کہا کہ میر حاصل کو قومی جمہوری جدوجہد پر سلام پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ نیشنل پارٹی میر حاصل کے افکار پر قائم رہ کر اپنی سیاسی وجمہوری جہدوجہد کو جاری رکھے گی بی این پی مینگل کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری میر نذیر احمد نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میر جمہوریت میر حاصل خان بزنجو مرحوم ہمارے لیے ایک سیاسی اتحاد کی حیثیت رکھتا ہے

جمہوریت اور بلوچستان کے لیے ان کی جہدوجہد سب کے لیے مشعل رہ ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچ سرزمین اتحاد واتفاق کا متقاضی ہے یہاں بسنے والے لوگ ایک ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہیں کہ ہمارے اکابرین کب اتحاد واتفاق کی راہ اپنائیں گے انہوں نے کہا کہ ہمیں زندوں کی قدر کرنا چائیے میر حاصل خان کی کمی شدت کے ساتھ محسوس ہورہی ہے تعزیتی ریفرنس میں بی این پی کے ضلعی رہنماؤں اور ورکرز نے بھی وفد کی شکل میں شرکت کی جس میں سابقہ صدر عبیداللہ بلوچ حاجی افتخار بلوچ حاجی لشکری بلوچ قدیر بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے۔