مستونگ: مستونگ گرینڈالائنس کے چیرمین ممتاز قبائلی رہنماء حاجی محمد انور شاھوانی نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کو شاید ہمارے لوگوں کا خون نظر نہیں آ تے کوئٹہ کراچی روڑ پر مختلف روڑ حادثات میں آئے روز ہمارے لوگ شہید ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ روڑ حادثات نے بہت سے گھر اجاڑ دی ہیں جسکی مثال گزشتہ دنوں کھڈکوچہ میں کوچ اورموٹرکار گاڑی کے مابین تصادم سے ایک گھر کے چار نوجوان شہید ہوئے تھے۔
جنکی شہادت نے پورے علاقے کو غم سے نڈھال کر کے رکھ دیا ہیں انہوں نے کہا کہ اکثر حادثات قدرتی طور پر نہیں ہو تے بلکہ ڈرائیوروں کی لاپرواہی کی وجہ سے پیش آتے ہیں جن میں کوئٹہ ٹو کراچی روٹ پر چلنے والی کوچ ڈرائیوروں کی لاپرواہی خودغرضی اور ان کی نظر میں باقی روڑ پر چلنے والی چھوٹی چھوٹی گاڑیاں موٹر سائیکلیں وغیرہ کیڑے مکوڑے نظر آتے ہیں۔
ان کو لگام دینے کے لئے موٹروے پولیس کو چاہیئے کہ ان گنجان آبادی والے علاقوں میں ان کی رفتار کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کرے کیونکہ روڑ پر ٹریفک کی زیادہ دباؤ ہونے کی وجہ سے کوئی ایسا دن نہیں کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر کوئی حادثات پیش نہ آتے ہو ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے اب تو کوئٹہ کراچی خونی شاہراہ بن گئے ہیں۔
جس پرسفر کرتے ہوئے ہر کسی کو خوف محسوس ہوتا ہیں۔موٹروے پولیس خاص کر گنجان آبادی والے علاقوں میں رات کے وقت ان تیز رفتار گاڑیوں کی رفتار کنٹرول کرے تاکہ حادثات کے ہو نے کا خدشہ کم ہو سکے موٹروے پولیس کو یہ بھی چاہیے کہ ان تیز رفتار کوچ ڈرائیورز سمیت دیگر تیز رفتار اور کم عمر ڈارہیوز کو بھی کنٹرول کرے حاجی محمد انور شاھوانی کا مزید کہنا تھا کہ ہم وفاقی اور صوبائی حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ کوئٹہ کراچ? قومی شاہراہ کو فوری طور اپنے اپنے متفقہ قرارداد میں پاس کرے اور انکو ڈبل روڑ بنانے کے احکامات جاری کرے تاکہ مزید روڑ حادثات میں انسانی جانوں کا ضائع نہ ہو۔
اور انہوں نے ڈپٹی کمشنر مستونگ و دیگر متعلقہ اداروں سے پر زور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ ٹو کراچ? روڑ پر چلنے والی ان تیز رفتار کوچ ٍڈرائیورز سمیت دیگر تیز رفتاری کرنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائے جو گنجان آبادی والے علاقوں میں بھی تیز رفتاری سے اجتناب نہیں کرتے جس سے روز حادثات ہوتے ہیں۔