کورونا وبا کے باعث ملک بھر میں بند تعلیمی ادارے6 ماہ بعد آج سے کھلیں گے۔میٹرک اور انٹر کی کلاسز کا آغاز ہوگا، چھٹی سے آٹھویں تک کی کلاسز 23 ستمبر سے شروع ہونگے جبکہ پرائمری کلاسز کا آغاز 30 ستمبر سے ہو گا۔دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرنے والدین اور اسکولوں کیلئے ایس او پیز جاری کر دیئے ہیں۔ این سی او سی نے بچوں کو ماسک پہنا کر اسکول بھیجنے کی ہدایت کردی ہے۔این سی او سی کا کہنا ہے کہ بیمار بچوں کو اسکول نہ بھیجیں۔ بچوں میں کھانسی یا بیماری کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں اسکول ہر گز نہ بھیجیں۔
طبیعت زیادہ خراب ہو تو ٹیسٹ کرائیں، کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر فوری اسکول انتظامیہ کو آگاہ کریں۔این سی او سی کا کہنا ہے کہ کسی بھی شخص کو درجہ حرارت چیک کئے بغیر اداروں میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔ بچے ہاتھ نہ ملائیں اور اسکول میں جھولے بھی نہ جھولیں، ہر طرح کی انڈور گیمز یا مقابلوں پر پابندی ہو گی۔ بچوں کو وین میں بٹھاتے وقت تسلی کریں کہ گاڑی میں سوار دوسرے بچوں نے فیس ماسک پہنے ہوں۔گزشتہ روز سندھ حکومت نے تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے پر وفاق سے نظر ثانی کی اپیل کی تھی۔سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت اسکول اور پرائمری سیکشن کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کریں۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال غیریقینی ہے، بچے ایس او پیز پر عمل نہیں کر پائیں گے۔واضح رہے کہ 7 ستمبر کو وفاقی حکومت نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے باعث بند تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے کھولنے کااعلان کیا تھا۔اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا تھا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے تعلیمی ادارے کھولنے کی حتمی منظوری دے دی ہے۔بہرحال سندھ حکومت کی یہ اپنی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایس اوپیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
چونکہ دیگر صوبوں نے بھی وفاقی حکومت کے فیصلے کی تائید کی اور اس حوالے سے تعلیمی اداروں میں اسپرے کیاجارہا ہے جبکہ دیگراقدامات کا طالبعلموں کی کلاسز لینے کے بعد جائزہ لیاجائے گا کہ انتظامیہ کس حد تک کورونا ایس اوپیز کے معاملہ کو لے رہا ہے۔یہ ایک حساس نوعیت کا معاملہ ہے جس پر کسی طرح کی غفلت برداشت نہ کی جائے جہاں بھی کوتاہی دکھائی دے ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے جبکہ پرائیویٹ اسکولوں پر کھڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے اگر وہاں بھی کسی قسم کی کوتاہی نظرآئے تو ان کے لائسنس منسوخ کیے جائیں کیونکہ بچوں کی زندگیاں زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔
اور والدین کو بھی اس حوالے سے خاص خیال رکھنا ہوگا،بچوں کو اسکول روانہ کرنے سے قبل انہیں ماسک اور گلوزلازمی پہنائیں تاکہ بچے وائرس سے محفوظ رہیں اور جو بچے بیمار ہوں انہیں ہر گز اسکول نہ بھیجا جائے جس کیلئے ضروری ہدایات بھی دی گئی ہیں۔ لہذا اس حوالے سے ہرمکتبہ فکر کو صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا تاکہ اس وباء سے بچوں کو محفوظ رکھا جاسکے۔